ن لیگ مخالف ججز کو ہمارے کیسز نہیں سننے چاہئیں، وزیرداخلہ

لاہور: رانا ثنااللہ نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف سمیت ن لیگ کی قیادت کو سزا سنانے والے ججز ہمارے خلاف کیسز کی سماعت کرنے والے بنچز میں بیٹھتے ہیں، اس سے عدالتی روایات کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جن کیسز میں ن لیگ فریق ہے ان میں یہ ججز نہ بیٹھیں یا پھر فل کورٹ ان کیسز کی سماعت کرے، تاکہ انصاف ہوتا نظر آئے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے ایک جج نے پرایسکیوٹر کو مخاطب کرکے کہا کہ کل لاہور میں ایک بہت بڑے ملزم شہباز شریف کی ضمانت ہوگئی ہے اور تم وہاں کیا کرتے رہے، ہم نے اس معاملے کو نہیں اچھالا، لیکن ہمارے خلاف بلیک ڈکشنری سے شروع ہونے والے اس سلسلے کو اب بند ہوجانا چاہیے اور ہمارے خلاف اپنا ذہن ایکسپوز کرنے والے ججز کو ہمارے کیسز والے بنچز میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔

رانا ثنا نے کہا کہ 63 اے کے فیصلے سے ہمیں نقصان پہنچا اور دوبارہ الیکشن ہوئے، اب وہی فیصلہ دوسرے فریق پر نافذ ہوگیا ہے تو ان کے لیے اس فیصلے کی دوسری تشریح تو نہیں کی جاسکتی، پارٹی سربراہ عمران خان کی ہدایت پر اسد عمر نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا جس پر 25 ارکان اسمبلی ڈی سیٹ ہوگئے تو چوہدری شجاعت کا خط کیوں قبول نہیں ہوگا، اس عدالتی فیصلے کا تین جگہ ہمارے خلاف اطلاق ہوا اور ایک جگہ ن لیگ کے حق میں ہورہا ہے، تو ن لیگ کو دیوار سے نہیں لگانا چاہیے۔