نیوٹرل کو ہمیشہ نیوٹرل رہنا چاہیے ،مجھے افسوس ہے کہ اعلیٰ عدالتوں میں یہ ماحول دیکھ رہے ہیں۔فائل فوٹو
نیوٹرل کو ہمیشہ نیوٹرل رہنا چاہیے ،مجھے افسوس ہے کہ اعلیٰ عدالتوں میں یہ ماحول دیکھ رہے ہیں۔فائل فوٹو

جس نے غداری کی اس پر آرٹیکل 6ضرور لگائیں۔عارف علوی

اسلام آباد:صدر مملکت عارف علوی نے کہاہے کہ جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل چھ ضرور لگائیں ، میں نے نہ آئین توڑا ہے اور نہ غداری کی ہے ، یہ تاثرغلط ہے کہ میرے وزیراعظم سے تعلقات ٹھیک نہیں,جمہوری نظام ہی ملکی مسائل کا حل ہے، ملک میں آئینی کردار فوج کا نہیں ہوتا، آرمی چیف کی تقرری وقت سے پہلے کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ۔

نجی ٹی وی کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے صحافیوں سے ملاقات کی جس دوران ان کا کہناتھا کہ ذاتی حیثیت میں سمجھتاہوں کلیئر مینڈیٹ بہت ضروری ہے ، وقت کوئی بھی ہو ، غیر ملکی خط پراگر تحقیقات کی ہیں توعوام میں لانا چاہئیں، امریکا پاکستان سے اپنے تعلقات ختم نہیں کرنا چاہتا ، بلاول بھٹو نے امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثرغلط ہے کہ میرے وزیراعظم سے تعلقات ٹھیک نہیں ،بطور صدر مملکت میرے پاس اختیار نہیں کہ کسی سے کہوں کہ ڈائیلاگ کرو، جب سے یہ حکومت آئی ہے اس نے مجھے 74 سمیریاں بھیجیں ،74 میں سے 69 سمیریاں اسی دن دستخط کر کے بھجوادیں ، نیب ترمیمی آرڈیننس ، الیکڑانک ووٹنگ مشین اور گورنر پنجاب سے متعلق سمریاں میں نے روکیں ، ان سمریوں کو روکنے پر مجھے کسی طرف سے کوئی دباﺅ نہیں تھا ، میرے اپنے ذہن میں کچھ سوالات تھے ، اس کے سبب ان چند سمریوں کو روکا ،ای وی ایم ، نیب ،کی سمری پر میری عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی ، عمران خان سے واٹس ایپ پر باتی ہوتی ہے ،عمران خان سے آخری باربات اس وقت ہوئی تھی جب پنجاب میں گورنر کا ایشو تھا ۔

صدر عارف علوی کا کہناتھا کہ میں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تلورکے شکار والے فیصلے کو سراہا تھا ، جسٹس قاضی کے خلاف مجھے جو ریفرنس بھیجا گیا تھا وہ میں نے آگے بھیج دیا تھا ،ڈائیلاگ اسی صورت ممکن ہے جب تمام سٹیک ہولڈرز راضی ہوں ،تمام فریق راضی ہوں تو پریذیڈنٹ ہاﺅس کردار ادا کر سکتاہے ، نیوٹرل کو ہمیشہ نیوٹرل رہنا چاہیے ،مجھے افسوس ہے کہ اعلیٰ عدالتوں میں یہ ماحول دیکھ رہے ہیں۔

عارف علوی نے کہا کہ میں نے نہ آئین توڑا ہے نہ غداری کی ہے، جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل 6 ضرور لگائیں، ذاتی حیثیت میں سمجھتا ہوں کہ کلئیر مینڈیٹ بہت ضروری ہے وقت کوئی بھی ہو، نیب ترمیمی بل، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور گرونرپنجاب سے متعلق سمریاں میں نے روکیں، ان سمریوں کو روکنے پر مجھے کسی طرف سے کوئی دباؤ نہیں تھا، میرے ذہن میں کچھ سوالات تھے اس لئے ان چند سمریوں کو میں نے روکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان سے واٹس ایپ پر بات ہوتی ہے، عمران خان سے آخری بات تب ہوئی تھی جب گورنر پنجاب کا ایشو ہوا تھا، تمام فریق راضی ہوں تو پریذیڈنٹ ہاؤس کردار ادا کرسکتا ہے، ڈائیلاگ اسی صورت ممکن ہے جب تمام فریق راضی ہوں۔