ہمارے پاس ابھی تک وفاق کا جواب نہیں آیا اور اٹارنی جنرل بھی موجود نہیں۔فائل فوٹو
اٹارنی جنرل اورایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سمیت دیگرفریقین کو نوٹس جاری کردیا۔فائل فوٹو

رات سےنیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی پٹیشن پڑھ رہاہوں۔چیف جسٹس

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے تحت ملزمان کو ملنے والے ریلیف کو مشروط کرنے کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی  نیب ترامیم کے خلاف پٹیشن پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ رات سےنیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی پٹیشن پڑھ رہاہوں، تفصیل پیش کریں کہ کیسے یہ ترامیم آئین سے متصادم  ہیں؟۔

نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف پٹیشن پر سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  نیب ترامیم کوچیلنج کرنے پر مزید وضاحت کی ضرورت ہے، عوام کےکون سےبنیادی حقوق متاثرہورہےہیں؟نشاندہی کریں، یہ بتائیں کون سی ترامیم ایسی ہیں جن سےنیب قانون اورکیسزمتاثرہورہےہیں؟۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ  آپ کا کام ہمیں بتاناہےکون سی ترمیم بنیادی حقوق اورآئین سےمتصادم ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ  کوئی ترمیم مخصوص ملزمان کوفائدہ پہنچانےکیلئےہےتووہ بتائیں،  کیاآپ چاہتےہیں عدالت پارلیمنٹ کوقانون میں بہتری لانےکاکہے۔

وکیل پاکستان تحریک انصاف نے دلائل میں کہا کہ  جوترامیم آئین سےمتصادم ہیں انہیں کالعدم قراردیاجائے،جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے کہ  آپ نےلکھاہےترامیم پارلیمانی جمہوریت کےمنافی ہے،  آپ بتائیں کونسی ترمیم آئین کیخلاف ہے؟

چیف جسٹس آف پاکستان  جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ آئین کی اسلامی دفعات کاحوالہ دےرہےہیں، کرپشن یہ ہےآپ غیرقانونی کام کریں اوراس کاکسی کوفائدہ پہنچائیں،   کرپشن بنیادی طورپراختیارات کاناجائزاستعمال،خزانےکونقصان پہنچاناہے، احتساب گورننس اورحکومت چلانےکیلیےبہت ضروری ہے ۔جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہماراکام یہ نہیں کہ آپ کودرخواست مزیدسخت بنانےکاکہیں۔اسلام آبادہائیکورٹ میں بھی ترامیم کیخلاف درخواست زیرسماعت ہے، کیامناسب نہیں ہوگاپہلےہائیکورٹ کوفیصلہ کرنےدیاجائے؟ ۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ نیب ترامیم کااطلاق پورےملک پرہوگا، نیب ترامیم کےبعدعوامی عہدیداراحتساب سےبالاترہوگئے، ابھی تک کسی اورہائیکورٹ میں درخواست نہیں آئی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 199 کی درخواست میں ہائیکورٹ بنیادی حقوق سےآگےنہیں جاسکتی، اگرحکومت نیب قانون ختم کردیتی توآپ کی درخواست کی بنیادکیاہوتی؟ کیاعدالت ختم کیاگیانیب قانون بحال کرسکتی ہے؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ  وفاقی حکومت نےسینئروکیل کی خدمات حاصل کرنےکافیصلہ کیاہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ  ہرترمیم کےپیچھےکوئی نہ کوئی عدالتی فیصلہ نظرآرہاہے، شواہدکےبغیرکارروائی پرتوکوئی بیوروکریٹ فیصلےنہیں کررہاتھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  جن ترامیم پراعتراض ہےان کی نشاندہی کریں،آئندہ سماعت پربحث ہوگی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ  آپ چاہتےہیں مفروضےپرکارروائی کااختیارنیب کوواپس مل جائے؟۔ وکیل پی ٹی آئی خواجہ حارث نے کہا کہ  کیاکوئی پوچھ نہیں سکتاکہ اثاثےکہاں سےبنائے؟،  سوال پوچھےبغیرکیسےعلم ہوگاکہ اثاثوں کےذرائع کیاہیں، ان ترامیم سےقومی،بین الاقوامی معاہدوں کونظراندازکردیاگیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک توایسانہیں ہوا،یہ آپ کاتاثرلگ رہاہے، بندہوئےکیس کودوبارہ کھولنااتناآسان نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ  ایساتونہیں ہوگاایک ثبوت پیش ہوچکاتوکیس واپس ہوجائے، ٹرائل میں ایک ثبوت آگیاتویہ نہیں کہاجاسکتاباہرسےدوبارہ ثبوت لائےجائیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ترمیم کی ذریعےملزم کواثاثےٹرانسفرکرنےکااختیاردےدیاگیا، یہ ترمیم بھی شامل ہےجوپلی بارگین کرےوہ وعدہ معاف گواہ نہیں بن سکتا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہےہیں پلی بارگین کرنیوالےکووعدہ معاف گواہ بنایاجائے، آپ کہہ رہےہیں نیب ترامیم سےجرم کوثابت کرنامشکل بنادیاگیا، پارلیمنٹ کےمعاملےپرعدالتی اختیارتب شروع ہوگاجب وہ غیرآئینی ہو۔