جب کبھی بھی کہیں بھی مقدمہ درج ہوتا ہے تو لوگ حفاظتی ضمانت کیلیے اسلام آباد آجاتے ہیں؟۔فائل فوٹو
جب کبھی بھی کہیں بھی مقدمہ درج ہوتا ہے تو لوگ حفاظتی ضمانت کیلیے اسلام آباد آجاتے ہیں؟۔فائل فوٹو

لڑکی تشدد کیس۔ ملزمہ کے اسلام آباد میں رہائش کے ثبوت طلب

اسلام آباد:فیصل آبا دمیں لڑکی پر تشدد کے کیس میں مرکزی  ملزم شیخ دانش کی بیٹی انا علی کی حفاظتی ضمانت کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پرسماعت ہوئی۔

نجی ٹی وی کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ لڑکی توکم عمرلگتی ہے ، یہ معاملہ کیا ہے؟جہاں سے دھواں اٹھتا ہے وہاں آگ کے اثارتو ضرور ہوں گے ، عدالت نے کہا کہ لڑکی کیا اسلام آباد سیر کرنے آئی تھی اورسوچا کہ ساتھ ہی ضمانت بھی لے لیں ،آپ نے اپنے ہاتھ سے اسلام آباد کا ایڈریس لکھ لیا ہے ، آپ یہ غلط کر رہے ہیں۔

عدالت نے مزید کہا کہ یہ سسٹم کو شکست دینے کیلیے کر رہے ہیں ،آپ لڑکی کو صرف حفاظتی ضمانت کیلیے اسلام آباد لیکر آئے ہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ لڑکی اس وقت اپنی والدہ کے ہمراہ اسلام آباد میں رہ رہی ہے ،عدالت نے کہا کہ لڑکی کے شناختی کارڈ پرتو مستقل اور موجودہ پتہ تو فیصل آباد کا ہی ہے ،ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب کبھی بھی کہیں بھی مقدمہ درج ہوتا ہے تو لوگ حفاظتی ضمانت کیلیے اسلام آباد آجاتے ہیں؟ یہ مقدمات کدھردرج ہیں، الزامات کیا ہیں ، وکیل نے کہا کہ گھر میں تشدد کا کیس ہے۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ میں باہر سے واپس آئی اور 9 اگست سے پہلے سے اسلام آباد میں رہ رہی تھی۔عدالت نے استفسار کیا کہ سوال درخواست گزار ایف آئی آر درج ہونے سے پہلے اسلام آباد آئی یا بعد میں؟

اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیر تک درخواست گزار کی اسلام آباد میں رہائش کا ثبوت طلب کرلیا اور ریمارکس دیے کہ پیر کو ثبوت پیش کریں کہ درخواست گزار کی نانی اور والدہ اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔

واضح رہے کہ ملزمہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ وہ کم عمر ہے اور اسے پولیس کی جا نب سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔

ملزمہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود بھی نہیں تھی مگر مقدمے میں نامزد کیا گیا۔

درخواست گزار ملزمہ کا کہنا ہے کہ بیرونی پریشر پر پولیس مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے، تسلیم شدہ اصول ہے جرم ثابت ہونے تک کوئی بھی معصوم ہی تصور ہو گا۔