احمد الرشیدی مراکشی اپنے امریکی دوست کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرتے رہے-فائل فوٹو
احمد الرشیدی مراکشی اپنے امریکی دوست کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرتے رہے-فائل فوٹو

گوانتامو جیل میں تعینات شیطان پرست فوجی کا قبول اسلام 

ضیاء چترالی:

یہ بدنام زمانہ امریکی عقوبت کدے میں مسلمان قیدیوں کو سزا دینے پر مسلط دو امریکی فوجیوں کے اسلام قبول کرنے کی داستان ہے۔ ان میں سے ایک ہولڈ بروکس ہے اور دوسرا اسٹیو ووڈ۔ آخر الذکرکی داستان ایسی حیران کن ہے کہ اس پر ہالی ووڈ کے فلم میکر فلم بنانے کیلیے کوشان ہیں۔ اس پر اگلی نشست میں بات کریں گے۔ آج ہولڈ بروکس پر چند سطور قارئین کی نذر ہے: نصف شب کا وقت تھا، گوانتانامو جیل کے کیمپ ڈیلٹا میں تعینات 19 سالہ امریکی فوجی ٹیری ہولڈبروکس (Terry Holdbrooks) مراکش کے مسلمان قیدی نمبر 590 احمد الراشدی سے سلاخوں کے باہر سے محو گفتگو تھا۔ بروکس کی خواہش پر احمد الرشیدی نے جیل کی سلاخوں سے ایک پرچی بروکس کے حوالے کی، جس پر عربی اور رومن انگلش میں کلمہ طیبہ درج تھا۔ بروکس نے اس کلمے کو پڑھا اور احمد الراشدی نے اسے مسلمان ہونے کی مبارکباد دی اوراس کا نام مصطفی عبداللہ تجویز کیا۔ دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا، مگر ان کے درمیان میں جیل کی سلاخیں حائل تھیں۔

مرزا اشتیاق بیگ صاحب اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ گوانتانامو جیل میں تعینات امریکی فوجی ہالڈ بروکس کے مراکش کے قیدی احمد الرشیدی کے ہاتھوں اسلام قبول کرنے کا یہ واقعہ میں نے مراکش کے اخبارات میں پڑھا۔ میں کام کے سلسلے میں مراکش گیاتھا۔ وہاں کے اخبارات میں امریکی گارڈ بروکس کی تصویر چھپی، جس میں وہ خوبصورت داڑھی رکھے ، ٹوپی پہنے اور ہاتھ میں قرآن لیے کھڑا ہے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد حق تعالیٰ نے اس کے چہرے پر وہ نور عطا کیا ہے، جو وہ اپنے خاص بندوں کو اپنی عنایت سے عطا کرتا ہے۔

گوانتاناموبے جیل میں تعیناتی کے وقت ہالڈ بروکس شراب کا رسیا، موسیقی کا دلدادہ اور خدا کی واحدانیت کا منکر تھا۔ اس کے دائیں بازو پر نقش و نگار (Tattoo)بنا تھا جس میں تحریر تھا۔’’شیطان کے کہنے پر چلو‘‘ گوانتانامو جیل بھیجنے سے قبل ٹریننگ کے دوران اسے نائن الیون کے واقعات کی ویڈیوز دکھائی گئیں، اسے ٹوئن ٹاور جسے اب گراؤنڈ زیرو کہا جاتا ہے، کا وزٹ کرایا گیا اور بتایا گیا کہ گوانتاناموبے میں قید مسلمان قیدی بدترین لوگ ہیں۔یہ افراد اسامہ بن لادن کے ساتھی ہیں، ان میں کوئی بن لادن کا ڈرائیور، کک اور کوئی اس کا محافظ ہے اور یہ سب لوگ اس کے وفادار اور امریکہ کے دشمن ہیں اور یہی افراد نائن الیون کے واقعے میں ملوث ہیں۔ اگر انہیں جب کبھی موقع ملا تو یہ آپ کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ اس لئے ان سے جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جائے۔

گوانتانامو جیل کے مختلف کمروں میں بند قیدیوں پر کڑی نظر رکھنا اور ان کو تفتیش کاروں تک لے جانا بروکس کی ڈیوٹی میں شامل تھا۔ وہ روز ان قیدیوں پر انسانیت سوز مظالم اور قرآن کی بے حرمتی کے واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھتا تھا اور انہیں برا محسوس کرتا تھا۔ اس کے دوسرے ساتھی گارڈز شراب کے عادی، عیاش اور تعصب سے بھرپورتھے اور وہ حکام کی جانب سے ملنے والے احکامات پر اندھا دھند عمل پیرا ہوتے تھے۔ اپنی ڈیوٹی کے دوران اسے ان قیدیوں کے ساتھ ملنے کے کافی مواقع میسر تھے۔ ایسے میں اس کی دوستی مراکش کے قیدی احمد الراشدی سے ہوگئی، جو ہمیشہ اسے اسلام کی تعلیمات سے آگاہ کرتا رہتا تھا۔

ہولڈ بروکس کا کہنا ہے کہ مسلمان قیدیوں کا اپنے مذہب سے لگاؤ اور ظلم و تشدد کے باوجود ان کے چہروں پر مسکراہٹ نے اسے سب سے زیادہ متاثر کیا۔جب اس کے دوسرے ساتھی رات کو سونے کیلئے چلے جاتے تو احمد الرشیدی کے ساتھ سلاخوں سے باہر کھڑے ہوکر گھنٹوں اسلام کے بارے میں آگاہی حاصل کرتا۔6 مہینے میں ہالڈ بروکس اسلام کی تعلیمات سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے اپنے قیدی کے ہاتھوں اسلام قبول کرلیا۔ بروکس نے اسلام قبول کرنے کے بعد نہ صرف شراب، بلکہ موسیقی سے بھی توبہ کرلی۔ شروع میں اس نے اپنے ساتھیوں سے اپنے مسلمان ہونے کا ذکر نہیں کیا اور یہ اس کیلئے آسان نہ تھا، جب وہ ساتھیوں سے باتھ روم جانے کا بہانہ بناکر پانچوں وقت کی نماز ادا کرتا۔ مسلمان ہونے کے بعد وہ اپنے فرائض منصبی سے نالاں تھا اور یہ محسوس کرتا تھا کہ مجھے اگرچہ آزادی حاصل ہے، جو ان قیدیوں کو حاصل نہیں، مگر اس کے باوجود وہ ایک قیدی سے بھی بدتر ہے، کیونکہ وہ اپنے افسران کا صحیح اور غلط حکم ماننے کا غلام ہے۔ اس کے لئے وہ لمحات بڑے ہی ناخوشگوار ہوتے تھے جب قرآن مجید کی بے حرمتی کی جاتی یا قیدیوں پر تشدد کیا جاتا۔جب اس کے افسران کو اس کے قبول اسلام کا علم ہوا تو انہوں نے اسے فوجی نظم و ضبط کا پابند نہ ہونے کا بہانہ بناکر فوج سے نکال دیا۔

واشنگٹن پوسٹ نے اپنی 4 جون 2005ء کی اشاعت میں واضح طور پر یہ خبر شائع کی کہ جنرل جے ہڈ جب گوانتاناموبے جیل کا انچارج تھا تو اس دوران امریکی فوجیوں اور تفتیش کاروں نے قرآن پاک کو ٹھوکریں ماریں اور تفتیش کے دوران وہ قرآن پاک کے اوپر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے قرآن پاک پر وہ غلاظت پھینکی جس کا تذکرہ بھی ممکن نہیں۔ اس کے بعد اس ظالم فوجی نے قرآن کریم کو فلش میں بہایا۔

اخبار کے اس انکشاف کے بعد پینٹاگون کی جاری کردہ تحقیقات کے مطابق گوانتاناموبے جیل میں مبینہ طور پر امریکیوں نے کم از کم 5 بار قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔ بہرحال اس واقعہ کے بعد امریکیوں نے گوانتاناموبے جیل میں تعینات اپنے فوجیوں پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ مسلمان قیدیوں سے دور رہیں، غیر ضروری گفتگو سے اجتناب کریں اور بالخصوص ان سے دوستی سے منع کیا گیا،کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ مسلمان قیدیوں سے دوستی کے نتیجے میں امریکی فوجی اسلام قبول نہ کرلیں۔گوانتاناموبے جیل میں تعینات امریکی فوجی اسلام اور اس کے ماننے والوں کے دلوں سے اس کی محبت کم کرنے میں تو ناکام رہے، مگر ان کے دو فوجی اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر اور اپنے ساتھیوں کے اسلام کے بارے میں رویے سے متنفر ہوکر مسلمان ہوگئے۔

ہالڈ بروکس کے بازو پر بنے Tattoo جس پر’’شیطان کے کہنے پر چلو‘‘ تحریر تھا،اب ’’خدا کے کہنے پر چلو‘‘ میں تبدیل ہوگیا ہے۔ مصطفی اب دین حق کے بڑے داعی ہیں۔وضع قطع بھی ایسی اپنائی ہے کہ دیکھنے میں عالم دین لگتے ہیں۔ وہ اچھے لکھاری بھی ہیں اور قلم کے ذریعے بھی دعوت دین کا کام کررہے ہیں۔ حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہوچکے ہیں اور میڈیا سمیت جہاں موقع ملتا ہے، مظلوم مسلمانوں کیلئے آواز بھی بلند کرتے ہیں۔