ہمارے بارے میں بہت کچھ کہا گیا مگر کبھی توہین عدالت کیس نہیں بنائے ۔فائل فوٹو
ہمارے بارے میں بہت کچھ کہا گیا مگر کبھی توہین عدالت کیس نہیں بنائے ۔فائل فوٹو

خاتون جج کو دھمکی سپریم کورٹ کے جسٹس کو دھمکی سے زیادہ سنگین ہے۔چیف جسٹس

اسلام آباد:توہین عدالت کیس میں عمران خان اسلام آبا دہائیکورٹ میں پیش ہو گئے اور نیا جواب جمع کرادیا، دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان پرسوں کی تقریر پر وضاحت کیلیے روسٹرم پر آنا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے  ریمارکس دیے کہ وہ تقریر ہم یہاں چلا کر دیکھ لیں گے

خاتون جج کو مبینہ طورپردھمکی دینے پر توہین عدالت  کے کیس میں عمران خان کی جانب سے نیا جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا گیا، دوران سماعت عدالت نے نہال ہاشمی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کسی جج کا نام لیے بغیرکی گئی توہین پر بھی سپریم کورٹ نے معافی تسلیم نہیں کی ، سپریم کورٹ ، ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ  میں کوئی فرق نہیں ۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان کی تقریریکسر مختلف ہے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضلعی عدلیہ کی جج  کو دھمکی سپریم  کورٹ کے جسٹس کو دھمکی سے زیادہ سنگین ہے ،ہمارے بارے میں بہت کچھ کہا گیا مگر کبھی توہین عدالت کیس نہیں بنائے ۔ خاتون جج کو مبینہ طور پر دھمکی دینے پر توہین عدالت  کے کیس میں عمران خان کی جانب سے نیا جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا گیا، دوران سماعت عدالت نے  نیہال ہاشمی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کسی جج کا نام لیے بغیر کی گئی توہین پر بھی سپریم کورٹ نے معافی تسلیم نہیں کی ، سپریم کورٹ ، ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ  میں کوئی فرق نہیں ۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان کی تقریر یکسر مختلف ہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضلعی عدلیہ کی جج  کو دھمکی سپریم  کورٹ کے جسٹس کو دھمکی سے زیادہ سنگین ہے ،ہمارے بارے میں بہت کچھ کہا گیا مگر کبھی توہین عدالت کیس نہیں بنائے ۔

دوران سماعت  سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایڈووکیٹ شعیب شاہین کے ذریعے حامد خان کو پیغام بھیجا کہ میں روسٹرم پر آنا چاہتا ہوں ،وکیل حامد خان نے  عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان پرسوں کی تقریر پر وضاحت کیلیے روسٹرم پر آنا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ یہاں چلا کر خود دیکھ لیں گے ، باربارسمجھا رہے ہیں کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے ۔