اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی کے دوران صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا آج آپ کو احساس ہے کہ عرفان صدیقی کےساتھ جو کُچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے تو ایک دن بعد میڈیا کے ذریعے عرفان صدیقی کی گرفتاری کا علم ہوا۔ اس معاملے کی باقاعدہ تفتیش ہونی چاہیے بلکہ ایک کمیشن بننا چاہیے جو اصل حقائق اور اس واقعے کے ذمے داروں کو سامنے لائے۔
انہوں نے گفتگو کے دوران یہ بھی کہا کہ ایک اور صحافی مطیع اللہ جان کو جب اغوا کیا گیا تو اس وقت بھی مجھے وقوعہ کے بعد علم ہوا۔ یہ سب غلط ہے۔ اگر کسی نے کوئی جُرم کیا ہے تو آئین اور قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے۔
سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اُن کے دورِحکومت میں ہونے والی بہت سی چیزوں کا علم ہی نہیں ہوتا تھا، جب وہ ہو جاتی تھیں تو الزام حکومت پر آتا تھا اور بدنامی ہماری ہوتی تھی۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔