عمران خان کی عدالت پیشی تک گرفتاری سے روک دیا گیا ۔فائل فوٹو
عمران خان کی عدالت پیشی تک گرفتاری سے روک دیا گیا ۔فائل فوٹو

 عمران خان آج 11 بجے انسداد دہشتگری عدالت میں طلب

اسلام آباد: ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کا کیس، انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت جاری ہے، جج راجہ جواد عباس نے عمران خان کو 11 بجے طلب کر لیا ہے۔

سابق وزیراعظم کی عبوری ضمانت کا بھی آج آخری روز ہے۔ دوران سماعت جج نے استفسار کیا کہ کیا عمران صاحب شامل تفتیش ہوگئے ہیں، بابر اعوان نے کہا کہ جی، ہم نے تفتیش جوائن کر لی تھی۔ جس کے بعد بابر اعوان نے عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں داخل کرنے کی استدعا کی ، عدالت نے عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔

عمران خان نے انسداد دہشت گردی عدالت سے 12 ستمبر تک عبوری ضمانت حاصل کر رکھی تھی،  سابق وزیر اعظم عمران خان کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ انسداد دہشتگری عدالت کے اردگرد پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، انسداد دہشتگری عدالت کی طرف آنے والے راستوں پر جگہ جگہ خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں، غیر متعلقہ افراد کے عدالت داخلے پر پابندی ہو گی۔

آپ پہلے کہتے ہم اجازت دے دیتے، بابر اعوان نے کہا کہ روز مختلف تنظیموں کی جانب سے تھرٹ ملتا ہے، سب سے بڑا تھریٹ تھانوں کا ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ ہمارے اپنے پراسیکیوٹر کدھر ہیں، پہلے بھی دو پراسیکیوٹرز کو ڈی نوٹیفائی کیا کا چکا ہے، آپ بہت جلدی ڈی نوٹیفائی کر دیتے ہیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ اخراج کی درخواست پر نوٹس ہو چکا ہے، پولیس نے ہائی کورٹ کو غلط بتایا کہ عمران خان شامل تفتیش نہ ہوئے، عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر فیئر انوسٹی گیشن کر کے تفتیش میں پیش رفت سے آگاہ کرے۔

تفتیشی افسر نے ع عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو تین نوٹس بھجوائے ہیں، عمران خان ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے، وکیل کے ذریعے ایک بیان آیا تھا جس پر کہا تھا کہ وہ خود پیش ہوں۔

جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ آپ تک بیان پہنچا جسے آپ نے ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنایا، اس سے تو آپ کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔
عدالت نے پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ جے آئی ٹی کی تشکیل پر عدالت کی رہنمائی کریں، ایف آئی آر کے اندراج کو کتنے دن ہوئے اور جے آئی ٹی تاخیر سے کیوں بنی؟