امت رپورٹ:
دنیا بھر میں طلاق پر خوشی اور طلاق پارٹی کا نیا ٹرینڈ تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ امریکا سے لے کر ہندوستان تک مرد و خواتین اپنی طلاق کا جشن منا کرخوشی کا اظہارکر رہے ہیں۔ لیکن ریاست مدھیا پردیش کے تاریخی شہر بھوپال کے ان 18 مرد حضرات کو ’طلاق‘ بھی راس نہیں آئی۔ جنہوں نے مقامی این جی او کی مدد سے بیویوں کے ظلم و ستم سے طلاق کی شکل میں خلاصی تو پالی۔ لیکن ڈانس پارٹی کی صورت ’طلاق کا جشن‘ منانے سے انہیں روک دیا گیا۔
آر کے پانڈے نامی نوجوان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ہم تمام 18 مرد طلاق کے ڈگری یافتہ اور بے حد خوش ہیں۔ لیکن ہماری خوشی ہندو تنظیموں اور ہماری مطلقائوں کو راس نہیں آئی اورانہوں نے ہماری خوشیوں کا خون کر دیا ہے۔ ہماری بیویوں نے ہمارا جیون جہنم بنایا ہوا تھا۔ ہمیں ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ ہم کمپلین کرنے پولیس ڈیپارٹمنٹ جاتے تھے تو وہاں پولیس اہلکار مذاق اُڑاتے تھے۔ اس پر ہم نے بھوپالی این جی او بھائی ویلفیئر سوسائٹی سے رابطہ کیا تو انہوں نے ہماری بپتا سن کروکلا کا پینل بنایا اورعدالتی فورم پر ہمارا کیس مقدمہ کی شکل میں دائر کیا۔ کئی ماہ سنوائی کے بعد عدالت نے ہمیں طلاق کی ڈگریاں جاری کردیں‘‘۔
بھائی ویلفیئر سوسائٹی کے صدر ’ذکی احمد‘ کا کہنا تھا کہ ’’عام طور پر ہم کیک کاٹ کر طلاقوں کا جشن مناتے تھے۔ لیکن دو سال سے کووڈ کی وجہ سے ہم اکٹھے نہیں ہو سکے۔ اسی لئے جشن کا پروگرام بڑا کر دیا اور مل بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔ جب یہ دعوت نامہ دیش بھر میں وائرل ہوا تو اس پر بعض ہندو تنظیموں نے دھمکیاں دینی شروع کردیں۔ ذکی کہتے ہیں کہ ہم خواتین کیخلاف نہیں۔ لیکن قوانین کے غلط استعمال کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہماری این جی او ظلم کا شکار مردوں کی مدد اور انہیں مفت قانونی تعاون فراہم کرتی ہے‘‘۔
ادھر بھوپال کی ہندو تنظیم ’سنسکرتی بچاؤ منچ‘ کے صدر چندر شیکھر تیواڑی نے ’جشن طلاق‘ کی تقریب پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ ہندو ثقافت پر حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ شیکھر تیواری نے جشن طلاق کے مقام پر احتجاج اور تشدد کی دھمکی بھی دی اور خبردار کیا کہ اگر کوئی اس جشن میں شامل ہوا تو اس کا سر توڑ دیا جائے گا۔ ادھر پریس ریلیز میں بھائی ویلفیئر سوسائٹی نے اپنے لیٹر ہیڈ پر تصدیق کی ہے کہ ان کے اٹھارہ کلائنٹس کو آئی جی پولیس نے خصوصی احکامات دیکر طلاق کا جشن منانے سے روک دیا ہے۔ طلاق کا جشن منانے والے اٹھارہ مردوں کا کہنا ہے کہ انہیں طلاق کی اس خوشی سے روک دینا آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جس پر وہ عدالتی چار ہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور اس ضمن میں اپنے وکلا کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں۔ انہیں ایسی اطلاعات موصول ہوئیں کہ طلاق کا جشن رکوانے کیلیے ان کی مطلقائوں نے متعصب اور سخت گیر ہندو تنظیموں کا سہارا لیا اور ان سے شکایت کی۔ جس پر ہندو تنظیموں نے جشن طلاق کے موقع پر احتجاج اور پر تشدد کارروائیوں کی دھمکی دی ہے۔
جریدے بھاسکر ڈیلی نے بھی ایک دلچسپ رپورٹ میں بتایا کہ اٹھارہ مردوں نے بھائی ویلفیئرکی مدد سے اپنی پتنیوں کے ظلم و ستم سے بھرپور زندگی کا خاتمہ کیا تھا اور اب آزاد زندگی کا حقیقی لطف اٹھانا چاہتے تھے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے بھوپال کے مقامی بینکوئٹ میں 18ستمبر کو پروگرام بھی طے کرالیا تھا۔ دعوت نامے شائع کرواکر بانٹ دیئے گئے تھے اورڈ ی جے میوزک، بار بی کیو اور ڈانس پارٹی اور ایک کامیڈین کی پرفارمنس کا اہتمام اور اعلان بھی کردیا تھا۔ لیکن غنڈہ گرد بھارتیہ جنتا پارٹی، آر ایس ایس اور وی ایچ پی سمیت مقامی ہندو ئوں نے پولیس کو دھمکایا کہ اگر یہ طلاق کا جشن منعقد ہوا تو پھر ان کی خیر نہیں ہوگی۔
پولیس ایس پی نے دبے الفاظ میں اس ’جشن طلاق پروگرام‘ کی منسوخی کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ تقریب مقامی ہندو تنظیموں کے احتجاج کے بعد منسوخ کی گئی۔ کیونکہ ہمیں اس پروگرام میں تشدد کا خدشہ تھا۔ واضح رہے کہ طلاق کا یہ جشن 18 ستمبر کو بل کھیریا کے ایک تفریحی مقام پر ہونا طے تھا اور اس میں دو سو مرد حضرات اور پنڈت جی بھی مدعو تھے۔ لیکن دو روز قبل بھائی ویلفیئر سوسائٹی نے اعلان کیا کہ کچھ مقامی ہندو تنظیموں کے احتجاج اور ممکنہ تشددکی وجہ سے طلاق کا جشن منسوخ کر دیا گیا ہے۔ این جی او کا کہنا ہے کہ وہ جشن کے پرائیوٹ پروگرام میں کوئی بدمزگی نہیں چاہتی۔ اس پروگرام میں دو سو ان مطلقہ مرد حضرات کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی جو عدالت سے قانونی جنگ کے بعد طلاق یافتہ تھے یا وہ مرد جنہوں نے بیویوں کے بدترین جسمانی و ذہنی تشدد کے بعد عدالت سے طلاق کا مقدمہ جیتا تھا۔
بھائی ویلفیئر سوسائٹی کے صدر ذکی احمد نے بتایا کہ سماج میں ان گنت مرد ایسے بھی ہیں جو اپنی پرتشدد یا تلخ ازدواجی زندگی کی وجہ سے ذہنی، نفسیایی اور جسمانی تناؤ سے گزرے ہیں۔ اب طلاق کے بعد انہیں ان کی پرانی زندگی کی یادوں سے چھٹکارا دلوانے کیلئے جشن طلاق کی خوشیوں بھری تقریب منعقد کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ بھائی ویلفیئر سوسائٹی بھوپالی مرد حضرات کو بیویوں اور خانگی ظلم و تشدد سے بچائو کیلیے مدد فراہم کرتی ہے اور ہیلپ لائن کی مدد سے ذہنی تناؤ میں مبتلا شوہروں کو نفسیاتی، طبی اور قانونی معاونت بھی دیتی ہے۔