نوازشریف ذاتی ملازم
میڈیا کو بھی اندر نہیں آنے دیا گیا ، اگر یہ فیصلہ پر مبنی ہوتا تو ڈر کیسا تھا۔فائل فوٹو

شبہاز  گل کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا

اسلام آباد: پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے سابق چیف آف سٹاف شہباز گل کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے رہا کردیا گیا. رہائی پر شہباز گل کا پی ٹی آئی کارکنوں نے استقبال کیا. بعد ازاں شہباز گل میڈیا سے گفتگو کیےبغیر روانہ ہو گئے. شہباز گل کی گاڑی چکری کی طرف روانہ ہو گئی .

اداروں کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کے روبرو وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بدنیتی اور سیاسی بنیادوں پر یہ کیس بنایا گیا، اس کیس میں تفتیش مکمل ہو چکی ہے پورا کیس ایک تقریر کے اردگرد گھومتا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گل نے کہیں تھیں ؟ کیا آپ آرمڈ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کر سکتے ہیں؟۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ‏کیا آئین کے مطابق فوج کو سیاست میں ملوث کیا جا سکتا ہے؟ کیا سیاسی جماعت کے ایک ترجمان کے ان الفاظ کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ صرف تقریر نہیں ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کی گفتگو میں آرمڈ فورسز سے متعلق کہیں پر بھی نامناسب الفاظ استعمال نہیں کیے گئے۔شہباز گل کی گفتگو کے مخصوص حصے بدنیتی سے نکالے گئے ہیں۔ شہباز گل نے اپنی گفتگو میں 9 جگہوں پر ن لیگ کی لیڈرشپ کا نام لیا ۔ کیوں گفتگو کے اس حصے کو نکال دیا گیا ؟ اصل میں یہ بدنیتی پر مبنی ہے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرمڈ فورسز اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے غیر ذمے دارانہ بیان سے ان پر اثر ہو ، لیکن شہباز گل کے غیر ذمے دارانہ بیان کو کسی طور بھی جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا ۔ کیا بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت لی گئی تھی؟  جس پر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اجازت نہیں لی گئی تھی جب کہ اسپیشل پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ اجازت لی گئی تھی۔