340 چالیس کا پیناڈول 920 میں بکنے لگا ،17 روپے کا اسٹرپ 50 میں بمشکل دستیاب
کراچی ( رپورٹ : سید نبیل اختر ) پلیٹ لیٹس نارمل کرنے والا ہربل سیرپ ری پلیٹ بھی چار سو روپے کا ہوگیا ، دوا ساز کمپنی ہر بیون فارما نے طلب بڑھنے پر از خود قیمت میں سو روپے کا اضافہ کردیا ۔ پپیتے کے پتے سے تیار ایک سو بیس ایم ایل سیرپ بعض علاقوں میں 500 روپے میں بھی فروخت ہورہا ہے ۔ ڈرگ کنٹرول اتھارٹی ہربل ادویات کی قیمت کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے ، صوبائی ڈرگ انسپکٹرز نے بخار کی دوا پیناڈول بنانے والی ملٹی نیشنل کمپنی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کررکھا ہے۔ دو روز کے دوران دو بڑے اسٹاک پکڑے ہیں ، ہربل دوا ساز کمپنیاں کارروائی سے محفوظ ہیں ۔
ڈینگی بخار میں استعمال ہونے والی ادویات مارکیٹ سے غائب کردی گئی ہیں
تفصیلات کے مطابق ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں ہو شربا اضافہ ہوا ہے ، ملک بھر میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں سے اسپتال بھرے ہوئے ہیں ، بیشتر اسپتالوں میں ڈینگی کیلئے مختص وارڈز میں گنجائش ختم ہوچکی ہے ، حکومت نے ڈینگی کی تشخیص کیلئے ٹیسٹ کی قیمتیں تو کم کردی ہیں لیکن ڈینگی بخار میں استعمال ہونے والی ادویات مارکیٹ سے غائب کردی گئی ہیں ۔ جی ایس کے کا پروڈکٹ پیناڈول بھی تین سو چالیس روپے کے بجائے نو سو بیس روپے میں فروخت ہورہا ہے ، دکانداروں کا کہنا ہے کہ پیناڈول کا ایک پتہ بیالیس روپے کا پڑتا ہے جسے پچاس روپے میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں ۔
پلیٹ لیٹس بڑھانے والی ہربل دوا بلیک میں فروخت ہونے لگی
دوسری جانب ڈینگی کے مرض میں پپیتے کے نئے پتوں کا سیرپ پلیٹ لیٹس بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ، پپیتے کے پتوں کا جوس بعض مخیر حضرات نے بوتلوں میں مفت دینا شروع کیا ہے تاہم کورنگی انڈسٹریل ایریا میں واقع ہربیون پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ نے پپیتے کے پتے کا سیرپ ری پلیٹ نام سے متعارف کرایا ہے ، سیرپ سے رزلٹ ملنے پر اس کی مانگ میں حد درجہ اضافہ ہوا ہے جس پر کمپنی نے اچانک ریٹیل قیمت ایک سو روپے کا اضافہ کرتے ایک سو بیس ملی لیٹر کا سیرپ چار سو روپے کا کردیا ہے ۔ جبکہ بعض علاقوں میں پانچ سو روپے میں بھی فروخت ہورہا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہربل پروڈکٹ تیار کرنے والی کمپنی نے قیمت میں اضافہ غیر قانونی طور پر کیا ہے جس پر کمپنی کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے ۔ تاہم ڈریپ حکام نے ہربل پروڈکٹ بنانے والی دوا ساز کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور ساری توجہ پیناڈول بنانے والی گلیکسو اسمتھ کلائن پر مرکوز کر رکھی ہے ۔
صوبائی ڈرگ انسپکٹرز نے دو روز کے دوران دو بڑی کارروائیوں میں کروڑوں مالیت کی دوائیں برآمد کی ہیں تاہم کمپنی کا موقف ہے کہ ان کے ویئر ہاؤس میں ملک بھر میں سپلائی کیلئے اسٹاک موجود تھا جسے ذخیرہ اندوزی کہا جارہا ہے ۔ وہیں امت کو ایک ریٹیلر نے بتایا کہ کمپنی نے اسے ایک ہفتے کیلئے محض ایک ڈبہ پیناڈول تین سو چالیس روپے میں فروخت کیا ہے اور اس کی طلب دو سو ڈبے سے زائد کی ہے ، ریٹیلر نے بتایا کہ کمپنی کے ڈسٹری بیوٹر نے ایک ڈبے کے عوض بل وارنٹی پر میڈیکل اسٹور کی مہر اور دستخط بھی حاصل کیے ہیں جبکہ طلب میں اضافہ پر اسے مارکیٹ سے ایک ڈبہ نو سو چالیس روپے میں پڑا ہے ۔