عمران خان:
ایف آئی اے نے وفاقی حکومت کی ہدایت پر ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسی کی غیر قانونی خرید و فروخت کے خلاف ملک گیر سطح پر کریک ڈائون تیز کردیا۔ سب سے زیادہ 90 فیصد کارروائیاں خیبر پختون کے شہروں میں کی گئیں۔ ڈالر ملک سے پشاور اور پھر افغانستان منتقل ہونے کی اطلاعات پر تحقیقات جاری ہیں۔ اسلام آباد، لاہور اور سندھ میں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ سندھ میں صرافہ مارکیٹیں ایف آئی اے کے نشانے پر آگئیں۔ کرنسی کا غیر قانونی کاروبار صرافہ، موبائل، کپڑے اور الیکٹرونک کے سامان کی بعض دکانوں سے کیا جا رہا ہے۔ جبکہ غیر قانونی منی چینجرز بھی سرگرم ہیں۔ ڈالر میں سٹہ میں بڑھتے ہوئے منافع کو دیکھتے ہوئے درجنوں بلڈرز نے بھی پروجیکٹس پر کام چھوڑ کر اوپن مارکیٹ میں سرگرم ریکٹ کے ذریعے سرمایہ کاری شروع کردی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے قوانین صرف انٹر بینک پر نافذ العمل ہیں۔ اوپن مارکیٹ کے سٹہ بازوں کو قانونی تحفظ حاصل ہے، ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری اور منافع قابل گرفت نہیں رہا۔ بیرون ملک سے اربوں ڈالر آنے کے باجود عوام تک روپے کی قدر میں اضافے کا ریلیف نہیں پہنچ رہا ہے۔
موصول اطلاعات کے مطابق بیرون ملک سے آئی ایم ایف اور دیگر دوست ممالک سے اربوں ڈالر آنے کے باجود روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ وزارت خزانہ پر تنقید کا سبب بن رہا ہے جس کی وجوہات میں ڈالرز پر سٹے بازی اور زر مبالہ کی بے قابو اسمگلنگ سامنے آرہی ہیں۔ ،وفاقی حکومت کی جانب سے ایف آئی اے کو ملک بھر میں زرمبادلہ کی غیر قانونی ترسیل اور خریدو فروخت میں ملوث عناصر کے خاف بڑے کریک ڈائون کے احکامات جاری کردئے گئے ہیں جس پر تابڑ توڑ کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بٹ خیلہ سے طاہر اور سمیر کو گرفتار کیا گیا ملزما ن سے تفتیش میں انکشاف ہوا کہ یہ5 برسوں سے 93 کروڑ روپے کی حوالہ ہنڈی کرچکے ہیں۔ پشاور میں ملزمان عارف اللہ، سرور شاہ، شوکت علی اور حفیظ اللہ کو گرفتار کرکے 25 لاکھ سے زائد مالیت کی غیر ملکی اور ملکی کرنسی ضبط کی گئیں۔ کوہاٹ میں ملزم محمد ایاز کو گرفتار کرکے 12 لاکھ سے کی کرنسی ضبط کی گئی۔ میرپور خاص میں طالب اور رمیز کو گرفتار کیا گیا جن سے 12 لاکھ سے زائد کی کرنسی اور 3 ہزار ریال ضبط کئے گئے۔
اس کارروائی سے متعلق معلوم ہوا کہ ایف آئی اے کی ٹیم نے صرافہ مارکیٹ پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کیا۔ کارروائی کے بعد صرافہ مارکیٹ ایسوسی ایشن سندھ کے مرکزی عہدیدار کی جانب سے تمام دکانداروں کو پیغام بھیجا گیا کہ ایف آئی اے کے انفارمرز دکانوں پر آکر زیادہ کمیشن کا لالچ دے کر غیر ملکی کرنسی کا سودا کرتے ہیں اور جیسے ہی سونے کے تاجر کرنسی لاکر دیتے ہیں ایف آئی اے کے اہلکار آکر انہیں گرفتار کرلیتے ہیں اس لئے کرنسی کے کام میں احتیاط برتی جائے۔ اسی طرح سے مردان سے ملزمان یوسف خان اور عبدالبصیر کو گرفتار کرکے 60 ہزار سعودی ریال اور یو اے ای درہم ضبط کئے گئے۔ ملزمان غیر قانونی ایکسچینج کمپنی چلا رہے تھے۔ جبکہ اسلام آباد سے ملزم سعید محمد سعید کو گرفتارکرکے 12 لاکھ سے زائد کی غیر ملکی کرنسی بر آمد کی گئی۔ ملزم موبائل شاپ کی آڑ میں کرنسی کا غیر قانونی دھندہ کر رہا تھا۔ لاہور سے ملزمان شفقت اور ذوالفقار علی کو گرفتار کرکے 45 لاکھ پاکستانی سے زائد مالیت کی فارن کرنسی اور 50 ہزار کے پرائز بانڈ ضبط کئے گئے۔ پشاور سے ملزمان عارف اور جاوید کو موٹر وے سے گرفتار کار سے 3 کروڑ 12 لاکھ سے زائد کی فارن کرنسی ضبط کی گئی۔ ملزمان کرنسی اسمگل کر رہے تھے جنہیں ایف آئی اے نے ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے ساتھ مشترکہ کارروائی میں گرفتار کیا۔
مردان سے ملزم ریاض علی کو گرفتار کرکے 2 لاکھ پاکستانی اور 3 ہزار سعودی ریال ضبط کرلئے گئے۔ پشاورسے چھاپے میں ملزمان آصف خان ،ابراہیم، عمر زادہ اور ظہورکو گرفتار کرکے 52 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی غیر ملکی اور ملکی کرنسی ضبط کرلی گئی۔ پشاور کارخانو مارکیٹ نثار احمد اور ملزم احسان کو گرفتارکرکے لاکھوں روپے مالیت کی کرنسی ضبط کی گئی۔ اسی طرح مردان سے ملزمان وقیف اللہ اور عثمان اکبر کو گرفتار کرکے 35 لاکھ سے زائد کی کرنسی بر آمد کی گئی۔ جبکہ بنوں سے ملزمان نظیف خان اور عبداللہ جا ن اور ڈیرہ اسماعیل خان ملزم فرید اللہ کو اعظم مارکیٹ سے گرفتار کیا گیا۔ کوہاٹ سے ملزمان عامر اللہ، قاضی اللہ اور عبداللہ کو گرفتارکرکے 44 لاکھ سے زائد کرنسی بر آمد کی گئی۔ بٹگرا سے ملزم نسیم خان اور پشاور یادگار چوک سے ملزم محمد رضوان 50 لاکھ کی کرنسی ضبط کی گئی۔ ایک اور کارروئی میں مردان کے علاقے شیر گڑھ سے ملزم ولید حسین اور پشاور یادگار چوک سے ملزمان عربستان اور صادق کو گرفتار کرکے 22 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی ضبط کی گئی۔
ملزمان کی نشاندہی پر پشاور یادگار چوک کے قریب سے ہی ملزمان والگڈ اور محم دنبی کو گرفتار کو گرفتار کرکے1 کروڑ 22 لاکھ سے زائد مالیت کی کرنسی بر آمد کرلی گئی۔کریک ڈائون کے دوران کوہاٹ سے ملزم محمد سلمان سے 32 لاکھ، پشاور یادرگار چوک سے ملزمان پرویز اور سردار سے23 لاکھ، ڈیرہ اسماعیل خان سے ملزم محمد یار کو پیر گیلانی مارکیٹ سے گرفتار کرکے 45 لاکھ مالیت کی کرنسی ضبط کی گئی۔ جبکہ کوہاٹ ہنگو بازار سے ملزم صلاح الدین سے 30 لاکھ، نوشہرہ پشاور سے ملزم فرید خان سے 50 لاکھ، مردان سے ملزم صالح محمدسے 27 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی بر آمد کرلی گئی۔ پشاور میں گرفتار ملزمان سے تفتیش میں نشاندہی ہونے پر یادرگار چوک کے قریب سے ملزم عباس کو گرفتار کرکے 58 لاکھ روپے بر آمد کئے گئے۔ جبکہ پشاور شبقدر سے ملزم جمیل خان سے 1 کروڑ 42 لاکھ روپے اور مردان سے ملزمان مشرف گل اور اے خان کو گرفتار کرکے 21 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی ضبط کی گئی۔
ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر کے مطابق کریک ڈائون میں ایف آئی اے اپنے طور پر اطلاعات پر کارروائیاں کر رہی ہے جس میں اسٹیٹ بینک سے کوئی معاونت نہیں مل رہی۔ تاہم جن ملزمان پر ہاتھ ڈالاجا رہا ہے یہ اوپن مارکیٹ کی چھوٹی چھوٹی مچھلیاں ہیں۔ بڑے مگرمچھ وہ سرمایہ کار اور انڈسٹریل ہیں جوکہ اسٹاک مارکیٹ کے بڑے کرتا دھرتا اور بروکر ہیں۔ یہ ایک جھٹکے میں مارکیٹ اوپر نیچے کرکے کریش کرسکتے ہیں جبکہ ڈالرز میں اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ہونے والی ٹریڈنگ کے دوران 5 سے 10روپے کے فرق یہی پیدا کر رہے ہیں جس سے انہیں اربوں روپے کا روزانہ فائدہ ہورہا ہے۔ اس سٹے بازی کی طلاعات ایف آئی اے کے پاس ہیں لیکن وہ کارروائی نہیں کرسکتے۔ کیونکہ اسٹیٹ بینک کے قوانین کے مطابق کوئی بھی شہری لائسنس یافتہ منی چینجرز سے ڈکلیئر کرکے ڈالرز خرید کر رکھ سکتا ہے اور اس پر منافع کماکر بیچ سکتا ہے۔ اس ہورڈنگ پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اسی قانون کا فائدہ اٹھا کر یہ تاجروں کا ریکٹ سٹہ کھیلتا ہے۔