مظفرآباد: نمائندہ امت:آزاد کشمیر کے علاقے وادی نیلم میں دو سگے بھائیوں کی ہلاکت معمہ بن گئی۔ شروع میں واقعہ کے بعد کہا گیا تھا کہ دونوں بھائی کسی تیندوے کے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم اب پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق دونوں بھائیوں کے جسم میں سے بم کے ٹکڑے ملے ہیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں وادی نیلم کے علاقے میں دو بھائی منیر اور امجد جن کی عمریں 16 اور20 سال تھیں، جنگل میں لکڑیاں چننے اور مال مویشی چَرانے کے لیے گئے تھے۔ جہاں پر جب ان کی وقت مقررہ پر واپسی نہیں ہوئی تو لوگوں نے ان کی تلاش شروع کردی۔ موقع پر پہچنے والے ان کے ایک قریبی عزیزنے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ دونوں بھائیوں کی لاشیں ساتھ ساتھ پڑی تھیں۔ ہم نے جب ان لاشوں کو دیکھا تو ہمارے تجربے کے مطابق لگا کہ ان پر تیندوے نے حملہ کیا ہے اور تیندوے نے ان کو چھیڑ پھاڑ کھایا ہے۔
قریبی عزیز کا کہنا تھا کہ، شروع میں ہم سب کا خیال تھا کہ یہ دونوں بھائی، تیندوے یا کسی جنگلی جانور کے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ مگر ہمارے علاقے کے کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ایسا نہیں ہے۔ تیندوے کے حملے کا انداز کچھ اور ہوتا ہے۔ اس بنا پر ان دونوں کا پوسٹ مارٹم کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔ مقامی اسپتال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق دونوں نوجوانوں کے جسم سے بم کے ٹکڑے دستیاب ہوئے ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق یہ ایک چونکا دینے والی صورتحال ہے کہ دونوں کے جسموں میں سے بم کے ٹکڑے کیسے بر آمد ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ کیا تھی؟
متوفی بھائیوں کے مقامی عزیزوں کے مطابق انہوں نے ایسی کوئی آواز نہیں سنی تھی کہ کوئی بم دھماکہ وغیرہ ہوا ہو۔ ایسا کچھ بھی نہیں لگا کہ جس سے پتا چلے کہ کوئی دھماکے کی آواز آئی ہو یا ایسا کوئی اشارہ ملا ہو کہ یہ کوئی دھماکہ وغیرہ تھا۔ عزیزوں کے مطابق وہ خود اس صورتحال سے بہت زیادہ پریشان ہیں کہ ہوا کیا ہے اور کیسے ہوا ہے؟ کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ یہ کیا معاملہ تھا۔ کچھ بھی پتا نہیںچل رہا ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق وہ اس بات کی تحقیق کررہے ہیں کہ یہ کیا ماجرا ہے؟ ابتدائی طور پر مقامی لوگوں نے اطلاع دی تھی کہ تیندوے یا کسی اور جنگلی جانور کے حملے میں دو سگے بھائی جان بحق ہوئے ہیں۔ واقعہ پر قانون کے مطابق ابتدائی تفتیش کی گئی تھی تو کچھ ماہرین کو لگا کہ شاید یہ کسی جنگلی جانور یا تیندوے کا حملہ نہیں ہے۔ جس پر شک کی بنیاد پر عزیزوں کو اعتماد میں لے کر پوسٹ مارٹم کرایا گیا تو پتا چلا کہ جسم میں تو بم کے ٹکڑے ہیں۔ جس کے بعد اس کی بہت ہی اعلیٰ سطح پر تفتیش شروع کردی گئی۔
کچھ ذرائع کا دعوی ہے کہ یہ علاقہ کنٹرول لائن کے قریب ہے۔ جہاں پر بھارتی سرگرمیاں عروج پر رہتی ہے۔ اس سے پہلے بھی ایسے واقعات پیش آئے ہیں کہ بھارت کنٹرول لائن کے اس طرف انسانی آبادیوں کو نقصاں پہچانے کے لیے کھلونا بم پھینکتا رہا تھا۔ اب بھی کچھ ایسا ہی لگتا ہے۔ اس وقت تفتیشی اداروں نے جائے وقوعہ کا پورا معائنہ کرلیا ہے۔ وہ جائے وقوعہ سے ثبوت اکھٹے کررہے ہیں۔ وہ دیکھ رہے ہیں کہ اس واقعہ کی بنیاد کیا ہے؟ وہاں سے ثبوت اکھٹے کیئے جارہے ہیںا ور یہ ساری تفتیش سائنسی بنیادوں پر ہورہی ہے کہ دیکھا جائے کہ اس واقعہ کی وجہ کیا تھی۔ ایک مرتبہ تفتیش مکمل ہوگئی تو پھر اس کے بعد تمام تفصیلات منظرعام پرلائی جائیں گی۔