چیف کے تقررپرصدارتی تجویزمضحکہ خیز ہے،عرفان صدیقی

”آرمی چیف کی تعیناتی کو سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے مشروط کرنے کی صدارتی تجویز انتہائی مضحکہ خیزہے۔ صدر عارف علوی کو ’پی۔ٹی۔آئی‘ کے چئیرمین کی خوشنودی کے لئے عمران خان کی رائے کا ساتھ دینے کے بجائے اُس آئین کا ساتھ دینا چاہئے جس کے تحفظ اور عمل درآمد کا حلف انہوں نے اٹھا رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما، سینیٹر عرفان صدیقی نے اتوار کو اسلام آباد سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا۔

انہوں نے کہاکہ تمام جمہوری ممالک میں آرمی چیف کی تقرری کا اختیار چیف ایگزیکٹو کے پاس ہے۔ پاکستان میں بھی اس حوالے سے کبھی کوئی تنازعہ نہیں اٹھا۔ نہ کبھی اُس وقت کی اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ اُس کو بھی رائے اور مشورے میں شامل کیاجائے۔ 75 سالوں میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ 2019 میں عمران خان کے اس صوابدی اختیار پر اُس وقت کی اپوزیشن نے کوئی سوال نہیں اٹھایا تھا بلکہ توسیع کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت پڑی تو اپوزیشن نے حکومت کا ساتھ دیا ۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ نگران وزیراعظم، نگران وزرا اعلی، چئیرمین نیب اور ایسی ہی دوسری تقرریوں پر ہمیشہ جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں جن میں اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کی مشاورت آئینی ضرورت قرار دی گئی۔ اگر آرمی چیف کا تقرر بھی سیاست کا موضوع بنادیا گیا تو ایک نیا تماشا کھڑا ہوجائے گا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ آئین میں جب آرمی چیف کی تقرری کا واضح طریقہ کار موجود ہے تو صدر کو ایک غیرآئینی تجویز دیتے ہوئے ہزار دفعہ سوچنا چاہئے تھا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ صرف مشرف ہی نہیں، بہت سے دوسروں نے بھی اپنی حدود سے تجاوز کیا۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس تقرری کو آئین کے بجائے سیاسی تنازعات کی بھینٹ چڑھا دیا جائے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ صدر علوی نے یہ تجویز 2019 میں کیوں نہیں دی تھی؟ عارف علوی نے اپنی سیاسی جماعت ہی کی ترجمانی کرنی ہے تو ایوان صدر کو رسوا نہ کریں۔ اپنے منصب سے الگ ہوجائیں۔