اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑا دیں اور اگست کے بعد ستمبر کے بجلی بلوں میں بھی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر بھاری سرچارج لگا دیا۔ صارفین چیخ اٹھے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے تمام بجلی کمپنیوں کو صارفین سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر لوٹی جانے والی رقم وصول کرنے سے روک دیا تھا جس کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ جن صارفین نے اگست کے بجلی بل ادا نہیں کیے وہ متعلقہ کمپنیوں سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز منہا کرا کے بل جمع کرا سکتے ہیں جبکہ جو صارفین بجلی بل ادا کر چکے ہیں ان سے وصول شدہ چارجز ستمبر کے بجلی بلوں میں سے منہا کر دیے جائیں گے۔
اسلام آباد کے علاقے پنڈوڑیاں سے تعلق رکھنے والے جمیل احمد نے امت کو بتایا کہ گذشتہ ماہ اگست میں ان کے گھر کا بل 32000روپے آیا تھا جس میں دس ہزار سے زائد فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر لگائے گئے تھے۔28اگست آخری تاریخ تھی ، تاہم انہوں نے بروقت بل جمع کرادیا اور یہ امید لگا کر بیٹھ گئے کہ اگلے ماہ کے بل سے پچھلے ماہ وصول کی گئی اضافی رقم منہا کر دی جائے گی جبکہ نئے بل میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لگانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اس حوالے سے عدالت واضح حکم دے چکی ہے ۔
جمیل احمد کے مطابق عام طور پر ان کے زون میں بجلی کے بل 18 تاریخ تک آ جاتے ہیں تاہم اس بار 26 ستمبر تک بل نہیں آئے جس پر ہم یہ سمجھے کہ لازمی طور پر گزشتہ ماہ اضافی وصول شدہ رقم منہا کر کے "درست بل” بھیجے جائیں گے۔ تاہم 27 ستمبر کو اچانک وصول ہونے والے بل پورے علاقے کے صارفین پر بجلی بن کر گرے کیونکہ ان بلوں میں سے نہ صرف زائد وصول شدہ رقم منہا نہیں کی گئی تھی ، بلکہ ستمبر کے بلوں میں بھی ہزاروں روپے کا فیول ایڈجسٹمنٹ سر چارج تھوپ دیا گیا تھا
۔
جمیل احمد کے مطابق ان کا بجلی کا بل اس بار بھی 23 ہزار روپے آیا جس میں پانچ ہزار کے قریب فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور نام نہاد ٹی آر سرچارج کی رقم شامل ہے۔
ستم بالائے ستم کہ آئیسکوکی جانب سے 27 ستمبر کو موصول ہونے والے بل پر وصولی کی آخری تاریخ صرف ایک دن بعد یعنی 28 ستمبر کی درج ہے۔
ایک اور صارف امجد نعمان نے امت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئیسکو حکام کو خدا غارت کرے ، انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ ہم کس مشکل سے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں اور وہ غریب عوام پر ظلم ڈھائے چلے جارہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان ،وزیر توانائی اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ خدارا لوگوں سے زندہ رہنے کا حق نہ چھینا جاۓ ۔