کراچی میں منشیات کے 13 اڈے سرگرم

اقبال اعوان:
کراچی میں منشیات فروشوں کے بڑے گروپوں کے خلاف آپریشن التوا کا شکار ہونے لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق شہر کے 13 علاقوں میں منشیات کے بڑے اڈے، منشیات منڈیوں کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ منشیات کی کھلے عام فروخت اور استعمال میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے سخت ہدایات کے بعد چند ہیروئنچی پکڑ کر نمائشی کارروائی پر اکتفا کیا جا رہا ہے۔ بڑے منشیات فروشوں کے خلاف فہرستیں بننے کے بعد چند ماہ قبل آپریشن کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں اورجرائم پیشہ کی فنڈنگ منشیات کے ذریعہ زیادہ ہوتی ہے۔ کراچی میں بلوچستان اور پشاور سے لائی جانے والی منشیات کوچوں، بسوں، آئل ٹینکرز، ٹرینوں، نجی گاڑیوں اور مال بردار گاڑیوں کے ذریعہ لائی جاتی ہے اور سہراب گوٹھ سے گلشن معمار ناردرن بائی پاس اور بلدیہ یوسف گوٹھ میں بس ٹرمنل کے اطراف میں ڈمپ کی جاتی ہے۔ اس کے بعد مختلف علاقوں کے منشیات ڈیلرزعلاقوں میں اپنے کارندوں سے سپلائی کراتے ہیں۔ گینگ وار گروپس کی عورتیں بھی کراچی سے بلوچستان کے علاقوں میں جا کر آئس، ہیروئن اور کرسٹل لاتی ہیں۔ پولیس کے کرپٹ اہلکار بھتے کے عوض اس کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں ایک بار پھر منشیات کا دھندا بڑھ گیا ہے۔ شہر میں مقامی اور غیر مقامی لوگوں کی جانب سے وارداتیں بڑھنے لگی ہیں۔ اسٹریٹ کرائم کی شرح بڑھ چکی ہے۔ لوٹ مار کرنے والے گروپس ہر طرف وارداتیں کر رہے ہیں۔ مزاحمت پر شہریوں کو قتل یا زخمی کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پولیس کی ناکامی کے بعد شہری خود ڈاکوئوں سے نمٹ رہے ہیں۔ جبکہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کراچی آپریشن کے دوران منشیات ڈیلروں کے خلاف کارروائی کی جاتی رہی تھی اور پھر چند ماہ قبل منشیات فروشوں کے بڑے ڈیلروں کے خلاف فہرستیں بناکر بڑے آپریشن کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم مقامی پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے کرپٹ اہلکار بھاری بھتہ لے کر دھندے کی سرپرستی کر رہے ہیں۔

کراچی میں منشیات کی بڑی منڈیاں کٹی پہاڑی، یوسف گوٹھ، بلدیہ، سکندر آباد، کیماڑی، لیاری، پاک کالونی، منگھوپیر، عیسیٰ نگری، پی آئی بی کالونی، نیوکراچی، ملیر، بنارس، ابراہیم حیدری، اورنگی فقیر کالونی اور سہراب گوٹھ سمیت دیگر علاقوں میں لگ رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے آنے والی کوچوں، بسوں، ویگنوں، کاروں، آئل ٹینکرز، مال بردار گاڑیوں اور نجی گاڑیوں میں منشیات لائی جارہی ہے جو پڑوسی ممالک سے اسمگل کی جاتی ہے۔ آئس، ہیروئن، شراب، کرسٹل، چرس، افیون، بھنگ اور دیگر منشیات بھی کراچی لائی جاتی ہے۔ بلوچستان بس ٹرمنل پر ان کی ڈیلنگ کرنے والے موجود ہوتے ہیں اور وہاں سے یوسف گوٹھ اور موچکو کے اطراف گوٹھوں میں ڈمپنگ کردی جاتی ہے۔ جبکہ راتوں کو مطلوبہ علاقوں میں بھجوادی جاتی ہے۔

اس حوالے سے ارمان خان، ہاشم خان، رحیم بلوچ اور دیگر منشیات کے ڈیلرز زیادہ سرگرم ہیں۔ یہاں سے شیر شاہ، آگرہ تاج، ماڑی پور، ساحلی آبادیوں اور دیگر جگہوں پر منشیات سپلائی کی جاتی ہے اور لیاری کے اڈے بھی دوبارہ سرگرم ہیں۔ لیاری میں گینگ وار کے گروپس دوبارہ اس دھندے کو چلارہے ہیں اور بڑے گروپوں کے بچے کھچے لوگ دوبارہ سرگرم ہیں۔ پاک کالونی پرانا گولیمار، جہان آباد کے اڈے دوبارہ کھل چکے ہیں۔ ساجد بلوچ اور دیگر لوگ میوہ شاہ قبرستان، ریکسر لائن، پرانا گولیمار کے علاقوں اور لیاری ندی کے اطراف کے علاقوں میں منشیات کے اڈے قائم کرکے دھندہ کر رہے ہیں۔

پی آئی بی کالونی میں درویش کے اڈے دوبارہ کھل چکے ہیں۔ قائدآباد، ریڈیو پاکستان، مجید کالونی، اسپتال چورنگی، ریڑھی روڈ اور دیگر علاقوں میں منشیات فروشی بڑھ چکی ہے۔ اورنگی ٹائون فقیر کالونی میں سعید کاجل گروپ اور دیگر گروپ سرگرم ہیں۔ ملیر میں سہیل ڈاڈا گروپ کے کارندے سرگرم ہوچکے ہیں۔ ملیر سٹی، ماڈل کالونی، کھوکھرا پار، سعود آباد کے علاقوں میں بھی منشیات فروخت کا سلسلہ بڑھ چکا ہے۔ ڈالمیا شانتی نگر میں کالوکرنٹ کے کارندے دوبارہ سرگرم ہوچکے ہیں۔ ابراہیم حیدری میں منشیات لاکر ساحلی جنگلات ، جزیروں ، جھگی پٹی، ساحل کے قریب ڈمپ کی جاتی ہے۔ ریڑھی گوٹھ میں بختاور گوٹھ، ریڑھی روڈ، دبلہ محلہ روڈ پہاڑی سلسلے میں ڈمپنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

ابراہیم حیدری اور ریڑھی گوٹھ میں منشیات کے حوالے سے بااثر افراد شامل ہیں اور مقامی پولیس سوائے بھتہ لے کر خاموشی اختیارکرنے کے کچھ نہیں کرسکتی۔ یہاں پر عورتوں کے گروپس بھی منشیات سپلائی اور فروخت میں ملوث ہیں۔ رشیدہ بی بی، آمنہ، فاطمہ، شہناز، رحیمہ، بوبی اور دیگر عورتیں، گروپس کی صورت میں کام کرتی ہیں۔ سہراب گوٹھ سے ناردرن بائی پاس، ایوب گوٹھ، خمیسو گوٹھ، گلشن معمار صنعتی ایریا، چاکر ہوٹل اور سبزی منڈی کے عقبی علاقوں میں منشیات کا دھندہ عروج پر ہے۔ منگھوپیر، بنارس اور کٹی پہاڑی کے علاقوں میں بھی منشیات فروشی کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ سہراب گوٹھ پل، تین ہٹی پل، قائدآباد پل، ملیر پل، کے پی ٹی انٹرچینج فلائی اوور سمیت دیگر جگہوں پر نشہ کرنے والوں کی تعداد بڑھ چکی ہے۔ پشاور سے چرس، ہیروئن، کرسٹل، افیون اور بھنگ ٹینکرز ، کوچوں ، ٹرینوں میں لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی کو منشیات کے حوالے سے مرکز بنالیا گیا ہے اور دیگر شہروں میں بھی ادھر سے سپلائی کی جاتی ہے۔