گدی تنازعہ پر 7 قتل کے مقدمے کا 23 برس بعد فیصلہ

 

سندھ( اُمت نیوز)لواری شریف کی گدی نیشن کے تنازع پر 39 سال قبل 7 افراد کے قتل کے مقدمہ میں 15 مجرمان کی اپیلوں پر 23 سال بعد فیصلہ سنادیا گیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے سات افراد کے قتل میں سزایافتہ 15 ملزمان کو بری کردیا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ اپیل کنندہ میں سے کوئی بھی شواہد کی روشنی میں سات افراد کے قتل میں ملوث نہیں پایا گیا، پراسکیوشن ملزمان کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

عدالت نے فریقین کو تلقین کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ دشمنی میں جو کچھ ہونا تھا ہو گیا ذرا سوچئے گا اس دشمنی سے کسی کو کیا ملا ، بڑی مہربانی ہوگی اس دشمنی کو یہی ختم کردیں ،اپنی آئندہ نسلوں میں اس زہر کو مت پھیلنے دیں، اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں اور انہیں ایک ذمہ دار شہری بنائیں ۔

جمعرات کو سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عمر سیال کی سربراہی میں قائم دورکنی بنچ کے روبرو لواری شریف کی گدی نیشن کے تنازع پر 39 سال قبل 7 افراد کے قتل کے مقدمہ میں 15 مجرمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی ۔ عدالت نے 23 سال بعد اپیلوں کا فیصلہ سنادیا ۔ عدالت نے سات افراد کے قتل میں سزایافتہ 15 ملزمان کو بری کردیا ۔ عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ کیس میں 32 ملزمان نامزد تھے ، 11 ملزمان ٹرائل کے دوران انتقال کرگیے ہیں ، سزا کے بعد دو ملزمان جیل میں انتقال کر چکے ہیں ۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ بد قسمتی سے ہائیکورٹ تک اس کیس کے فیصلے میں 39 سال کا عرصہ لگ چکا ہے، کیس 17 سال ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت رہا ، کیس کا ریکارڈ غیر ضروری طور پر طویل بنایا گیا ، کیس میں غیر ضروری طور پر بار بار طویل جرح کی گئیں ، سینئر وکیل محمود قریشی نے بڑی مشکل سے کیس کے ریکارڈ کو ٹھیک کیا، وکلا کی محنت سے کیس کی سمت کا صحیح تعین ہوا ۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ اپیل کنندہ میں سے کوئی بھی شواہد کی روشنی میں سات افراد کے قتل میں ملوث نہیں پایا گیا ، پراسکیوشن ملزمان کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ استغاثہ کے مطابق تمام ملزمان ضمانتوں پر رہا تھے ، بدین ضلع میں 39 برس قبل گدی نشین کے تنازعہ سات افراد ہلاک ہو گئے تھے، پیر گل حسن کے انتقال پر دو گروہوں میں 1983 میں تصادم ہوا تھا ، ملزمان کا گروہ پیر فیض محمد کو گدی نیشن بنانا چاہتا تھا جبکہ مدعی مقدمہ کا گروہ پیر فیض کو گدی نیشن بنانے سے انکاری تھا ، مسلح تصادم میں سات افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے ، تاج محمد، بادل، عیدن ، غلام حیدر ،الہی بخش سمیت 15 ملزمان کو سزائیں ہوئی تھی ۔

عدالت نے ملزمان سے مکالمہ میں کہا کہ آپ لوگوں سے معذرت خواہ ہوں آپ لوگوں نے 39 سال تک عدالتوں کے دکھے کھائے ، یہ سسٹم ہی ایسا ہے اس میں نا آپ کا قصور ہے نا آپ کے وکلاء کا۔ عدالت نے ملزمان کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ دشمنی میں جو کچھ ہونا تھا ہو گیا ذرا سوچئے گا اس دشمنی سے کسی کو کیا ملا ، بڑی مہربانی ہوگی اس دشمنی کو یہی ختم کردیں ، اپنی آئندہ نسلوں میں اس زہر کو مت پھیلنے دیں، اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں اور انہیں ایک ذمہ دار شہری بنائیں ۔