۔۔۔۔
رپورٹ۔نوید اکرم عباسی
سرکل بکوٹ ایبٹ آباد میں زلزلہ 2005سے اب تک ہزاروں بچےکھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پرمجبور ہیں۔ غزشتہ سترہ برس کے دوران چار ادوار حکومت گزر گئے، منتخب عوامی نمائندوں کو معصوم بچوں پر رحم نہ آیا، درجنوں اسکول اور صحت مراکز نامکمل ہیں ، زلزلہ زدگان کیلئے آنے والی امداد کہاں گئی؟ عوام کے سوال پر عوامی نمائندوں نے بے حسی کی چادر اوڑھ لی۔ واضح رہے کہ اس علاقے سے وزیراعلیٰ اور گورنر کے پی کے سمیت کئی بار وزارتوں پر فائز رہنے والے سردارمہتاب عباسی کے علاوہ ان کے صاحبزادے سردار شمعون یار خان، دو کزن سردار فداعباسی اور سردار فرید خان ، موجودہ وفاقی وزیر اور سابق ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی برسہا برس سے منتخب ہوتے چلے آرہے ہیں مگر ان میں سے کسی نے بھی زلزلے سے متاثرہ اسکولوں اور صحت مراکز کی تعمیر کو اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کیا ۔واضح رہے کہ اس علاقے سے موجودہ رکن صوبائی اسمبلی تحریک انصاف کے نذیر عباسی ہیں تاہم وہ بھی اس حوالے سے کسی پیش رفت میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔
اللہ تعالی کی آزمائش 8اکتوبر 2005 رمضان المبارک میں آزادکشمیر شمالی علاقوں بالاکوٹ بٹگرام بکوٹ ایبٹ آباد کے بالائی پہاڑوں پر بسنے والے انسانوں پر زلزلہ کی صورت میں نازل ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے 90 ہزار انسان لقمہ اجل بن گئے .ہزاروں زخمی ہوکر معزور ہوگئے اورلاکھوں بے گھر ہوگئے ھم لوگوں نے جو اس دن دیکھا محسوس کیا بہت دل خراش اور ناقابل فراموش تھا ۔اس آزمائش میں دنیا بھر کے مسلمانوں اور انسانوں نے انسانیت کی معراج کو پایا، بے شمار وسائل پاکستان کو مہیا کئے مگر بے حس حکام نے اس امداد پر اپنے گھر اور جہنم کا خوب ایندھن بھرا اور آج 17 سال بعد بھی ھمارے سرکل بکوٹ کے معصوم بچے ٹوٹے پھوٹے ، برسوں سے ذیر تعمیر اور نامکمل اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
گورنمنٹ پرائمری سکول پیخو نکر یونین کونسل بکوٹ شریف کے مبشر مختیار عباسی ،کاشف یونس عباسی، حمزہ امتیاز عباسی اپنے 250 سے زائد طلباء کی نمائیندگی کرتے ہوئے جب میڈیا کے ذریعے کہتے ہیں کہ "ھمارے حال پر رحم کرو ھم شدید برف باری اور گرمی میں کھلے آسمان تلے بھیٹنے پر مجبور ہیں ھمارے کپڑے مٹی گرد سے روز خراب ہوتے ہیں ،ھماری بھی خواہش ہے کہ ھمارا کمرہ کلاس ہو جہاں ھم پتھروں کی جگہ کرسی پر بیٹھ کر تعیلم حاصل کریں”
ہمارا جرم کیا ہے؟ معصوم طلبہ کا سوال
ان ننھے منے بچوں کے الفاظ کسی بھی درددل رکھنے والے انسان کے دل کو چیر کر رکھنے والے ہیں ،مگر شاید ھمارے بے حس حکمرانوں، انتظامیہ اور عوامی نمائیندگی کرنے والوں کے سینے میں دل نہیں پتھر ہیں اور بچوں کی دعائیں ہیں کہ کاش ھماری طرح ھمیں زمین پر بٹھا کر تالیاں بجوانے والوں کی اولادوں کو بھی اللہ ھمارے برابر کردے ۔
سرکل بکوٹ کے بالائی پہاڑوں کے یہ سکول چند ھفتوں بعد برف سے اٹے ہوں گے ۔نہ ٹینٹ نہ کمرے اورنہ کوئی اور سائبان۔ بس صرف اللہ کے آسرے پر کھلے آسمان تلے ، بے بسی اور بے کسی کی تصویر بنے بچے ہر سال اس موسم میں سوچتے ہیں کہ انہیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے۔
گورنمنٹ مڈل سکول سنگریڑی یونین کونسل بیروٹ، گلیات سرکل بکوٹ کی دوسری بلند ترین چوٹی مکش پوری کے دامن میں واقع ھے جہاں محکمہ تعلیم کی ناقص پالیسیوں کی بدولت برف باری کے باوجود یہ زیر تعمیر سکول سردیوں میں بھی کھلا رہتا ھے ۔ہیڈ ماسٹر قاضی تحسین ارشد کا کہنا ہے کہ اس سکول کے بچے انتہائی باصلاحیت اور ہونہار ہیں جو موسموں کی سردی گرمی اور عمارت نہ ہونے کے باوجود شاندار رزلٹ دے رہے ہیں اگر ان کو سردیوں میں ٹینٹ بھی مہیا کئے جائیں تو ان کی جان بچانے کیلئے غنیمت ہوگا ۔
عتیق الرحمن قریشی جو مقامی سوشل ورکر ہیں اور تعیلم کی اہمیت کو سمجھتے ہیں ان کا کہنا اور مطالبہ ھے کہ سنگریڑی لہور کس سمیت دیگر سکولوں کو فوری تعمیر کرکے غریب عوام اور معصوم بچوں کو ریلیف دیا جائے ۔گورنمنٹ پرائمری سکول پیخو نکر کے سکول ٹیچر نوید احمد عباسی کا کہنا تھا کہ علاقہ کے بچوں کے لیے اکیلا سکول جہاں 250 سے زائد طلباء وطالبات ہیں اور سات استاتذہ کرام ہیں ، جبکہ بچے اننہا ئی محنتی اور شوق سے تعیلم حاصل کرنے والے ہیں مگر زلزلہ 2005 کے بعد عمارت نہ ہونے سے وہ ماحول جو کلاس روم میں ہوسکتا ھے نہیں بن رہا ۔
علاقہ کے منتخب بلدیاتی نمائیندگان ویلج کونسل کے چیئرمینوں حسام جمشید عباسی، بابو عباسی افتخار عباسی ،ذوالفقار عباسی چوہدری ظہیر یوسف، تاج عباسی ،زراب عباسی، ذوالفقار عباسی، فاروق عباسی(ریالی)عبدالجبار عباسی ایڈووکیٹ ،سردار صادق ودیگر نے بھی میڈیا کے ذریعے مطالبہ کیا کہ سرکل بکوٹ کے گورنمنٹ سکولوں پیخو نکر سنگریڑی پائیاں لمیاں لڑاں، پھائی بانڈی لہور کس سمیت دیگر بنیادی مراکز صحت مولیا ترچھ پٹن کلاں فوری تعمیر کرکے عوام علاقہ کو سہولیات فراہم کی جائے ۔
اس موقع پر عوام علاقہ نے ماضی کے منتخبارکان اسمبلی کے بعد موجودہ ممبر صوبائی اسمبلی چئیرمین ڈیڈک کمیٹی ایبٹ آباد تحریک انصاف کے نزیر احمد عباسی اور مسلم لیگ کے مرکزی رنماء وفاقی وزیر مرتضی جاوید عباسی جن کا تعلق اس علاقہ سے ھے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام حالات سے بخوبی واقف ہیں، اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور اس علاقے کے عوام اور ان کے بچوں پر رحم کریں اپنی اپنی حکومتوں سے سرکل بکوٹ کے تعیلمی اداروں ،صحت کے مراکز نتھیا گلی بکوٹ روڈ کوہالہ نمبل مولیا روڈ جیسے منصوبوں پر جن کے لئے دنیا نے لاکھوں ڈالر امداد دی تھی ،اس میں سے معمولی رقم لگا کر ہی ان منصوبوں کو مکمل کروائیں ۔زلزلہ 2005 سے 2022 تک ایک پوری نسل جوان ہوگی مگر مسائل وہیں کے وہیں ہیں۔ اللہ تعالی پاکستان اور اس کے عوام اور خاص کر ھم وہ نسل جو زلزلہ سیلاب جیسی آزمائشوں سے گزر چکے انہیں مزید آزمائش سے بچائے ۔آمین