اسلام آباد(امت نیوز) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ پاکستان قرض دہند ممالک پر مشتمل پیرس کلب سے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کا مطالبہ نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ موڈیز کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ میں کمی نے ان خدشات کو جنم دیا تھا کہ پاکستان اپنے غیرملکی قرضوں کی ادائیگی میں نادہند ہوسکتا ہے۔
اسحاق ڈار نے نیوزکانفرنس میں کہا کہ ہم نے پیرس کلب نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ری اسٹرکچرنگ کا مطالبہ قوم کے مفاد میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم تمام وعدوں کو پورا کریں گے‘‘۔
انہوں نے مارکیٹ کی ان افواہوں کو بھی مسترد کردیا کہ حکومت اپنے بانڈز کی میعاد میں توسیع کرسکتی ہے۔ ہم تمام بانڈز کی ادائیگی بروقت کریں گے۔
انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی تمام کثیرالجہت اور بین الاقوامی بانڈ ذمے داریوں کو پورا کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’’ان شاءاللہ ہم بانڈز کی بروقت ادائیگی کریں گے۔ ہم بانڈز کی پختگی کی مدت میں توسیع نہیں کررہے ہیں‘‘۔
موڈیز نے گزشتہ ہفتے بیرونی خطرات اوراگلے چند سال میں پاکستان کی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ مالیات کے حصول کی صلاحیت کے بارے میں خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی کریڈٹ کی درجہ بندی کو بی 3 سے کم کرکے سی اے اے 1 میں نام نہاد جنک ٹیرٹری میں تبدیل کردیا تھا۔
اسحاق ڈار اس سے پہلے کَہہ چکے ہیں کہ پاکستان مالی سال 2022-23 کے لیے بیرونی فنانسنگ کی مد میں تقریباً 35 ارب ڈالر جمع کرنے کی ضرورت کو پورا کرے گا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے گزشتہ ماہ پیرس کلب سے اپیل کی تھی کہ ملکی معیشت پہلے ہی زبوں حال ہے اور وہ بحالی کے لیے کوشاں ہیں۔
اب تباہ کن سیلاب سے یہ بری طرح متاثرہوئی ہے،اس لیے پاکستان کے ذمے واجب الادا قرضے مؤخرکردیے جائیں۔
حکومت کے تخمینے کے مطابق سیلاب سے قومی معیشت کو مجموعی طور پر 30 ارب ڈالر تک کا نقصان ہوگا۔