عمران پچاس سال سے ہمسایہ اور پیپلز پارٹی میری فیملی ہے- اعتزاز احسن۔فائل فوٹو
 عمران پچاس سال سے ہمسایہ اور پیپلز پارٹی میری فیملی ہے- اعتزاز احسن۔فائل فوٹو

’’اعتزاز احسن پارٹی کے نشانے پر آگئے‘‘

نواز طاہر:
پیپلز پارٹی پنجاب نے اپنی جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن اور سابق وفاقی وزیر چودھری اعتزاز احسن کو فراڈیا اور عمران خان کا ساتھی قرار دیتے ہوئے ان کے گھر کا محاصرہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پارٹی قیادت اعتزاز احسن کے خلاف فوری ایکشن لے۔ یہ مطالبہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے قائم مقام صدر رانا فاروق سعید اور دیگر رہنمائوں نے لاہور میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
واضح رہے کہ چودھری اعتزاز احسن پارٹی پالیسی سے ہٹ کر بھی اکثر گفتگو کرتے ہیں۔ جن پر پارٹی کی طرف سے شدید ردِ عمل آتا ہے اور پھر بات ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن اس بار پیپلز پارٹی وسطی پنجاب نے انہیں پارٹی سے نکالنے کا تہہ کرلیا ہے۔ تاہم فیصلے کیلئے مرکزی کمان کی طرف دیکھا جارہا ہے۔ قبل ازیں یہ اطلاعات بھی گردش کرتی رہیں کہ اعتزاز احسن تحریکِ انصاف میں شامل ہونے جارہے ہیں۔ لیکن انہوں نے اس کی ہمیشہ تردید کی ہے۔ یاد رہے کہ رانا فاروق سعید پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے پرانے رہنما اور اعتزاز احسن کے پرانے ساتھی بھی ہیں۔ وہ اعتزاز احسن سے زمانہ طالبعلمی سے بعض امور پر اختلاف رائے رکھتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ اعتزاز احسن ذاتی مفادات کیلئے پارٹی میں شامل ہوئے اور اربوں روپے کمائے۔
رانا فاروق نے چودھری اعتزاز احسن پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ اس وقت اعتزاز احسن پاکستان میں جمہوریت ختم کرنے کیلئے عمران خان کے سازشی ٹولے کا مکمل حصہ بن چکے ہیں۔ وہ ایک عرصہ سے عمران خان کی فتنہ اور فراڈ سیاست کا دفاع کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کی قیادت اور پالیسیوں کی مسلسل مخالفت بھی کر رہے ہیں۔ چودھری اعتزاز احسن کے خلاف جاری کی جانے والی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اعتزاز احسن نے اس وقت بھی عمران خان کی پولیٹکل انجینئرنگ کی خاموش حمایت کی۔ جب عمران خان نے نیب کے ذریعے صدر آصف علی زرداری اور محترمہ فریال تالپور کو گرفتار کروایا اور چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے خلاف جھوٹے مقدمے بنائے۔

اعتزاز احسن کا ماضی یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ ہر دور میں پیپلز پارٹی کے خلاف پولیٹکل انجینئرنگ کا حصہ رہے اور انہوں نے سیاست کو صرف پیسہ بنانے اور ذاتی مفادات کے لئے استعمال کیا۔ 1977ء میں جب بھٹو شہید کے خلاف تحریک چلی اور پیپلز پارٹی مشکل میں آئی تو پولیٹکل انجینئرنگ کے نتیجے میں اعتزاز احسن پیپلز پارٹی چھوڑ کر اصغر خان کی تحریک استقلال میں چلے گئے اور پیپلز پارٹی کے خلاف کئی برس کام کیا۔ 2007ء میں بھی اعتزاز احسن پولیٹکل انجینئرنگ کا حصہ بنے اور نواز شریف اور جسٹس افتخار چوہدری کے ساتھ مل کر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی سیاست کی مخالفت کی۔ وہ نواز شریف کے وکیل کی حیثیت سے بھی عدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔

2008ء میں اعتزاز احسن نے پولیٹکل انجینئرنگ کے نتیجے میں صدر آصف علی زرداری کی حکومت کی نواز شریف کے ساتھ مل کر مخالفت کی اور پولیٹکل انجینئرنگ کے نتیجے میں ہی صدر زرداری کو مجبور کیا کہ وہ جسٹس افتخار چوہدری کو دوبارہ چیف جسٹس بنائیں۔ اعتزاز احسن کی اسی پولیٹکل انجینئرنگ کے نتیجے میں 2012ء میں پیپلزپارٹی کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دیا گیا۔ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب نے اعتزاز احسن سے سوال کیا کہ جب اعتزاز احسن نے الیکشن جیتنے کیلئے ’’بے نظیر بھٹو کا سپاہی، نواز شریف کا بھائی، اعتزاز احسن‘‘ کے پوسٹرز چھپوائے تھے تو اس وقت آپ کی پولیٹکل انجینئرنگ کہاں تھی؟

اعتزاز احسن کی طرف سے عمران خان کی حمایت میں مسلسل بیانات کے نتیجے میں پاکستان بھر میں پیپلز پارٹی کے ورکرز میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کی ایک بہت بڑی تعداد مسلسل اس بات کا مطالبہ کر رہی ہے کہ اعتزاز احسن کو نہ صرف پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے نکالا جائے۔ بلکہ ان کی پارٹی کی ممبر شپ بھی کینسل کردی جائے۔ رانا فاروق نے کہا کہ ’’میں اور پوری پارٹی پنجاب بھر کے کارکنوں کی نمائندگی کرتے ہوئے پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری، صدر آصف علی زرداری اور پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مطالبہ کرتی ہے کہ اعتزاز احسن کو سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے ہٹایا جائے اور اس مقصد کیلئے انہیں فوری شوکاز نوٹس جاری کیا جائے‘‘۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما فیصل میر، حاجی میاں عزیز الرحمن چن، اورنگزیب برکی، رانا جواد افنان صادق بٹ اور نعمان یوسف بھی اس کی تائید کر رہے تھے۔ جب رانا فاروق سے استفسار کیا گیا کہ مرکزی باڈی سے ایکشن لینے کے مطالبے کے بجائے آپ نے پارٹی ڈسپلن کے تحت اعتزاز احسن کو کیا پنجاب کی طرف سے کوئی شوکاز نوٹس دیا ہے یا کوئی وضاحت طلب کی ہے؟ تو رانا فاروق سعیدکا کہنا تھا ’’چونکہ اعتزاز احسن مرکزی مجلس عاملہ کے رکن ہیں۔ اس لیے پنجاب کی تنظیم انہیں شوکاز نوٹس جاری نہیں کرسکتی۔ اس معاملے کو پنجاب کی ایگزیکٹو کمیٹی میں بھی اس لئے زیر بحث نہیں لایا گیا کہ شیڈول کے تحت صوبائی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس کچھ روز کے بعد ہونے والا ہے۔ جس میں اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ اس وقت پوری تنظیم اس لئے اپنا موق واضح کر رہی ہے کہ ہم پی ڈی ایم اور حکومت کا حصہ ہونے کے ناطے پارٹی پالیسوں کے پابند ہیں۔ لیکن جو پارٹی لائن کی پابندی نہیں کرے گا۔ اس کے خلاف ایکشن لینے کا حق رکھتے ہیں۔ ہم اپنی پارٹی لائن واضح کر رہے ہیں‘‘۔ اس سوال پر کہ اگر پیپلز پارٹی کی سنٹرل کمیٹی اعتزاز احسن کے خلاف ایکشن نہیں لیتی تو کیا پنجاب سے اس کا آغاز کیا جائے گا؟ رانا فاروق سعید نے کہا کہ ’’اس کا جائزہ پنجاب ایگزیکٹو کے اجلاس میں کیا جائے گا اور کارکنان کے ساتھ مل کر چودھری اعتزاز احسن کے گھر کا گھیرائو بھی کیا جائے گا‘‘۔
ان الزامات اور چارج شیٹ کی صحت پر ’’امت‘‘ نے چودھری اعتزازاحسن کا موقف جاننے کیلئے ان سے بار بار رابطہ کیا۔ لیکن ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا اور نہ ہی انہوں نے کسی مواصلاتی پیغام کا جواب دیا۔