وزیراعلیٰ نے غفلت کے ذمے داروں کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا۔فائل فوٹو
وزیراعلیٰ نے غفلت کے ذمے داروں کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا۔فائل فوٹو

ملتان۔نشتر اسپتال کی چھت پر لاشوں کا ڈھیر،اصل حقائق کیا ہیں؟

ملتان:نشترہسپتال کی چھت سے لاوارث لاشوں کو چھت پر پھینکنے اور بیحرمتی کا انکشاف ہوا ہے جس کی تصاویرسوشل میڈیا پر وائرل ہو نے کے بعد پنجاب حکومت نے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پرلاشوں کی باقیات کی تصاویر سے متعلق کہا جا رہا تھا کہ نشتر ہسپتال کی چھت پر  درجنوں لا وارث لاشیں پڑی ہیں ،ان کی بے حرمتی کی جا رہی ہے،لاشیں انتہائی خراب حالت میں ہیں، جس پر پنجاب حکومت نے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ۔

چھت پر لاوارث لاشوں کی نشاندہی مشیر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری زمان گجر نے کی تھی جس کے بعد اسپتال میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔

لاشیں برآمد ہونے کے دلخراش واقعے پر ترجمان نشتر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر سجاد مسعود نے بیان جاری کیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ کھلے آسمان کے نیچے پڑی ہوئی لاشوں کے معاملے پر ذمے داروں کے خلاف بھرپور کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری جنوبی پنجاب ثاقب ظفر نے نشتراسپتال کی چھت پر لاوارث لاشیں پھینکنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

انکوائری کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کی تفصیلات مونس الٰہی نے ٹویٹر پراپنے پیغام  میں شیئر کی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ وہ نامعلوم لاشیں ہیں جنہیں پولیس نے پوسٹ مارٹم کے لیے نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے حوالے کیا اور ضرورت پڑنے پراسے میڈیکل (ایم بی بی ایس )کے طلبا کے لیے تدریسی مقصد کے لیے استعمال کیا گیا، یہ لاشیں بوسیدہ اور بدبودار ہیں اس لیے ان کو فریزر میں نہیں رکھا جا سکتا۔

چوہدری پرویزالٰہی نے لاوارث لاشیں پھینکنے کا نوٹس لے لیا

دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی نے نشتر ہسپتال ملتان کی چھت پرلاوارث لاشوں کو پھینکنے کے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے نشتر ہسپتال ملتان کی چھت پر لاوارث لاشوں کی موجودگی پر نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کر لی۔

چودھری پرویز الہٰی نے لاشوں کی موجودگی کے واقعے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار عملے کے خلاف کارروائی کی جائے۔