کراچی (اسٹاف رپورٹر)وفاقی جامعہ اردو کے قائمقام وائس چانسلر نے جونیئر افسران کو نواز نا شروع کردیا ۔ تعیناتی کے اٹھارہ دنوں میں 25 سے زائد تبادلوں کے احکامات دیے جاچکے ہیں ، تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور اکھاڑ پچھاڑ سے ملازمین شدید اضطراب کا شکار ہیں ۔نئے تقرر اساتذہ کو دو ماہ گزرنے کے باوجود تنخواہ جاری نہیں کی جاسکی ۔ ملازمین سیلنگ الاؤنس سے بھی محروم ہیں ۔ اہم ذرائع نے بتایا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں مالی بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے اور قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک مخصوص گروپ کے اراکین اور من پسند ملازمین کو اضافی عہدوں سے نوازنے میں مصروف ہیں۔سینئر افسران کو عہدہ سے ہٹاکر جونیئرز کو اضافی عہدے تفویض کیے جارہے ہیں۔ محض 18 دن کے قلیل عرصے کے دوران 25 سے زائد افراد کےتبادلے کیے جاچکے ہیں اور روزانہ کی بنیادوں پر یہ تقرری و تبادلوں کی احکامات جاری کیے جارہے ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ یونیورسٹی کی انتظامی اور خصوصا مالی صورتحال مزید خراب ہوتی جارہی ہے۔ ابھی تک ملازمین کو اس ماہ کا سیلنگ الاونس تک جاری نہیں کیا گیا ہے جبکہ نئے تقرر کیے گئے اساتذہ بھی دو ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ دوسری جانب تبادلوں کی نہ تھمنے والی لہر میں اب تک کچھ ایسے تبادلے و پوسٹنگس بھی کی گئی ہیں جن کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھتا ہے۔ ایسے تبادلوں میں عبدالحق کیمپس کے کیمپس آفیسر کی تعیناتی بھی شامل ہے ، معلوم ہوا ہے کہ سابق کیمپس آفیسر عبدالمجید بلوچ کو بھی ذاتی پسند ناپسند پر ٹارگٹ کرتے ہوئے ان کے عہدے سے ہٹا کر ان کے ماتحت ریاض میمن کو کیمپس آفیسر کا عہدہ تفویض کردیا گیا ہے۔ ریاض میمن اس سے قبل بھی اس عہدہ پر براجمان تھے ، اس دوران ان کی زیرِ استعمال مشکوک گاڑی کی برآمدگی کے لیے کیمپس کی حدود میں متعلقہ اداروں نے چھاپا مارا جس پر یونیورسٹی کی بدنامی ہوئی تھی اور بعدازاں یونیورسٹی کی سابق انتظامیہ نے تحقیقات مکمل کر کے ان پر آئندہ اس عہدہ پر تقرر ی کی پابندی عائد کردی تھی۔ تاہم موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے فوری طور پر انہیں کیمپس آفیسر کا عہدے سے نوازدیاہے۔اسی طرح لائبریری انچارج عبدالحق کیمپس کو بھی بغیر کسی وجہ کے شعبہ مائکروبائیولوجی تبادلہ کرتے ہوئے ان سے جونیئر کو یہ عہدہ تفویض کیا گیاہے۔ وہاں ڈیٹابیس کا عہدہ بھی ایک سینیئر سے لے کر جونیئر کو دیا گیا ہے۔ جبکہ ڈاکٹر ثمرہ ضمیر ڈپٹی رجسٹرار اکیڈمک کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا کر انہیں غیر متعلقہ دفتر پی اینڈ ڈی میں تبادلہ کردیا گیاہے۔ دفترِ ہاؤس سیلنگ میں بھی گریڈ 17 کے افسر کو ہٹا کرگریڈ 16کے کمپوزر سید خرم حسین کو اس دفتر کا نگراں بنانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور گریڈ 17 کے افسر کو ان کے ماتحت کردیا گیا ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ یونیورسٹی کے ترجمان کو ان کے عہدے سید ہٹاکر احساس پروگرام میں تبادلہ کیا گیا ہے ۔ پی آر او ڈاکٹر ارم فضل کی بطور پبلک ریلیشنز آفیسر تقرری یونیورسٹی کے سلیکشن بورڈ کے ذریعے عمل میں آئی تھی ، جنہیں عہدے سے ہٹادیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ شعبے میں موجود کنٹریکٹ ملازم کو انچارج دفتر تعلقات عامہ کا اضافی عہدہ دے دیا گیا ہے جن کا کنٹریکٹ ختم ہوچکا ہے ۔جن افسران کو ان کے بنیادی عہدوں سے ہٹایا جارہا ہے انہوں نے قائم مقام وائس چانسلر کو ان اقدامات کے اختیارات نہ ہونے پر سوال اٹھائے ہیں اور خلاف ضابطہ اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے ۔ اس ضمن میں وائس چانسلر سے موقف کیلئے رابطے کی کوشش کی گئی تاہم ان کا فون بند ملا ۔