پاکستان میں ڈیزل سستا ہونے پر سعودیہ نے قرض دینے سے انکار کیا: مفتاح

اسلام آباد(اُمت نیوز)سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کوئی قرض نہیں دے رہاتھا اس لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس گئے۔
سیمینار سے خطاب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاکہ معاشی بدحالی کی بڑی وجہ اصلاحات کانہ ہونا ہے، تعلیمی نظام میں بہت خامیاں ہیں جنہیں دور کرناہے، ایک مخصوص طبقہ ہی ترقی کررہاہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 50 فیصد بچے اسکول نہیں جارہے، قوم معاشی مسائل سے نکلے گی تو کچھ کرسکے گی، غربت کی وجہ یہ ہے کہ ملک کی اصل قابلیت سامنے نہیں آرہی۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ حکومت ملی تو ساڑھے 10 ارب ڈالرتھے اور 24 ارب 15ماہ میں واپس کرناتھے، ہرماہ ایک ارب ڈالر خرچے کیلئے درکارتھے، ڈالر کی ضرورت تھی اس لیے آئی ایم ایف جاناپڑا۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کی امپورٹ 80 ارب ڈالر اورایکسپورٹ 30ارب ڈالر روپے ہے، ڈالر سستا کریں گے تو امپورٹ بڑھ جائے گی، ہرشخص سمجھتا ہے ڈالرسستا ہوگا توسب ٹھیک ہوجائے گا، سب کوآگاہ کیاتھا کہ مشکل فیصلےکرناہوں گے چاہے ووٹ بینک کم ہوجائے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاکہ حکومت پیٹرول اورڈیزل پر 120ارب کی سبسڈی دے رہی تھی،کوئی قرض نہیں دے رہاتھا اس لیے آئی ایم ایف کے پاس گئے، آئی ایم ایف کا مؤقف تھا پیٹرول پرسبسڈی دیں گے توقرض نہیں دے سکتے، سعودی عرب نے کہا پاکستان میں ڈیزل ہم سے زیادہ سستاہے اس لیےقرض کامنع کیا۔
انہوں نے کہا کہ 17جولائی کے الیکشن ہارے تو ڈالرمہنگا ہوگیا، جب مریم نوازنے کہا کہ نوازشریف میٹنگ سے اٹھ کرچلے گئے تو ڈالرمہنگا ہوگیا، مریم کے بیان سے لگا ن لیگ میں تقسیم ہے۔