اقبال اعوان:
تحریک انصاف کا ’’حقیقی آزادی‘‘ لانگ مارچ گڈز ٹرانسپورٹرز کیلئے عذاب بن گیا۔ مارچ کے سبب مال بردار گاڑیوں اور آئل ٹینکرز کے مالکان پریشانی سے دوچار ہیں۔ مال بردار گاڑیوں کی کراچی سے پنجاب اور خیبرپختون کے شہروں کیلئے لوڈنگ روک دی گئی۔ جبکہ آئل، کیمیکلز، خوردنی تیل کے ٹینکرز کو جلسے، جلوس، ریلیوں سے دور رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ مال بردار گاڑیوں کے مالکان کی ایسوسی ایشن کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ گاڑی مالکان، سامان بھجوانے والے جہاں پریشان ہیں وہیں عملے کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس سلسلے میں صورت حال کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ سامان کی ترسیل کیلئے جی ٹی روڈ کا استعمال روک دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ لاہور سے تحریک انصاف کے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے آغاز کے بعد اسلام آباد، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں صورت حال حساس ہو چکی ہے۔ 8 روزہ لانگ مارچ پنڈی جاکر دو روز کی ڈیڈ لائن دے گا اور اس کے بعد جو صورت حال ہو گی، اس حوالے سے جہاں ملک بھر کے عوام تذبذت کا شکار ہیں۔ کاروباری حلقے حکومت اور اپوزیشن میں جاری تنازع جلد ختم ہونے کی امید میں ہیں، کیونکہ اس سے کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ سیاسی بحران میں مال بردار گاڑیوں کا ملک بھر میں دن رات چلنے والا نیٹ ورک نصف رہ گیا ہے۔ خیبر پختون اور پنجاب سے گاڑیاں واپس کم آرہی ہیں۔ جبکہ کراچی سے سوائے پشاور کے خیبرپختون کے شہروں کی لوڈنگ روک دی گئی ہے۔ اس طرح پشاور کیلئے ڈیرہ غازی خان اور کوہاٹ کے راستے گاڑیاں آجا رہی ہیں۔ کراچی گڈز کیریئر ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر ملک شیر خان کا کہنا ہے کہ وہ کاروباری لوگ ہیں۔ ان کو اپنے کاروبار کی فکر ہے۔ سیاسی بحران ان کے شعبے کیلئے بہت نقصان دہ ہے۔ بارشوں، سیلاب کے باعث ہونے والا نقصان ابھی پورا نہیں ہوا کہ سیاسی بحران پیدا کر دیا گیا ہے۔ شیر خان نے بتایا کہ ان کی ہزاروں گاڑیاں دن رات ملک بھر میں چلتی ہیں۔ ان حالات میں کام مشکل ہو چکا ہے۔ جی ٹی روڈ لانگ مارچ کے لیے پورا ہفتے بند رہے گا۔ جبکہ پنجاب کے شہروں میں ہلچل ہے۔ ان کا اربوں روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔ جہاں سڑکوں پر کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں اور سامان موجود ہے وہیں عملے کی قیمتی جانوں کی بھی فکر ہے۔ اسی وجہ سے آج کل گاڑی مالکان، سامان بھجوانے والے یا منگوانے والے ہر وقت عملے سے رابطے میں ہیں۔ دہشت گردی کے الرٹ جاری ہو رہے ہیں۔ ہمارے شعبے کا سیاسی لوگوں نے بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ مال بردار گاڑی مالکان ایسوسی ایشن کے سابق صدر خالد خان نے کہا کہ ہفتے کے روز سے پنجاب اور خیبرپختون کی لوڈنگ اور بکنگ بند کر دی ہے۔ سندھ اور بلوچستان میں گاڑیاں حسب معمول جا رہی ہیں۔ جبکہ ان کا کاروبار زیادہ تر پنجاب کے شہروں لاہور، گجرات، ملتان، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد سے راولپنڈی، اسلام آباد تک ہوتا تھا، جو سیاسی کشیدگی سے متاثر علاقہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عملے کو ہدایات دی جا رہی ہیں کہ صورت حال دیکھ کر گاڑی آگے بڑھائیں۔ ورنہ کسی محفوظ مقام پر گاڑی پارک کردیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دس، بارہ ہزار گاڑیوں میں سے بمشکل چار پانچ ہزار گاڑیاں جا رہی ہیں۔ خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ عملے کے اہل خانہ ایسوسی ایشن والوں سے رابطے کر رہے ہیں۔ جبکہ آل پاکستان آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن کے صدر اقبال جہانگیری نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ لانگ مارچ کے آغاز کے بعد تیل، کیمیکل، خوردنی تیل اور دیگر آگ لگنے والی اشیا کے ٹینکرز کے عملے کو ہدایات دی گئی ہیں کہ صورت حال دیکھ کر گاڑی آگے لے کر جائیں۔ جی ٹی روڈ کا استعمال نہ کریں اور جن شہروں میں لانگ مارچ رُکے گا یا جلسے جلوس ہوں گے، وہاں شہر سے باہر رہ کر رابطہ کریں۔ کراچی سے ان کو مانیٹرنگ کیا جا رہا ہے۔ اقبال جہانگیری کا کہنا ہے کہ آئل ٹینکرز زیادہ تر سہالہ ڈپو، ملتان، کوئٹہ کے ڈپو تک جاتے ہیں۔ جبکہ کراچی سمیت ملک بھرمیں سپلائی ٹینکرز کے عملے کو خصوصی ہدایات دی جارہی ہیں کہ خراب صورت حال سے دور رہیں اور زیادہ ترموٹروے کا استعمال کریں۔