جامعہ کراچی میں ہاتھ سے لکھی ڈگریاں بند، کمپوٹرائزد ملنا شروع

 کراچی: جامعہ کراچی میں 70 سال بعد ہاتھ سے لکھی ڈگریاں اب کمپیوٹرائزڈ ملنا شروع ہوگئیں جب کہ 4 ماہ میں آنے والی ڈگری اب ایک مہینے میں دستیاب ہوگی۔

پاکستان واحد جامعہ کراچی یونیورسٹی کے پاس اردو میں خطاطوں کی لکھی ڈگریاں دینے کا منفرد نظام تھا ، ٹائپ رائٹرز کے بجائے تمام پروگراموں کے طلبا کی ڈگریاں تحریر کرنے کے لیے پیشہ ور خطاطوں کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں جامعہ کراچی کی بنیاد 1951 میں رکھی گئی تھی اور70سال سے ڈگریوں پر ہاتھ سے کتابت کی جاتی تھیں۔

ڈاکٹر سید ظفر حسین نے بتایا کہ 2018 میں جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ نے کمپیوٹرائزڈ ڈگریاں جاری کرنے کے فیصلے کی منظوری دی تھی جس کے بعد کمپیوٹرائز ڈگریوں میں غلطیوں کے خدشات دور کیے گئے اکیڈمک کونسل سے باقاعدہ اجازت ملنے کے بعد 2022 سے جامعہ کراچی کی ڈگریاں کمپیوٹرائزڈ ملنا شروع ہوگئیں۔

انھوں نے کہا کہ اس فیصلے کی وجہ طلبا کی بڑھتی تعداد ہے ایک دن میں سیکڑوں سے ڈگریاں فراہم کرنی پڑتی ہیں تو تمام ڈگریوں کو لکھنا مشکل ہوتا تھا طلبا کو ڈگریاں تاخیر سے ملنے لگیں جس کے باعث طلباکو پریشانی کا سامنا تھا بیرون ملک جانے والے طلباکو بھی مسائل کا سامنا ہوا یہ سب دیکھتے ہوئے 2022 میں کمپیوٹرائزڈ ڈگریاں جاری کرنا شروع کردیں اب ڈگریاں وقت پر ملیں گی۔

فاؤنٹین پین اور کٹ نب پین سے خطاط خوبصورت تحریر کو سیاہی میں ڈبو کر لکھتے تھے یہ ایک فن ضرور ہے لیکن اس میں وقت لگتا ہے اس ورثے کو برقرار رکھنے کے لیے پروفیشنل کورسز ایل ایل بی ، میڈیکل کی ڈگریاں اسی پرانے فارمیٹ میں جاری رکھی جائیں گی۔

انھوں نے کہا کہ بہت سے طلبا ارجنٹ ڈگریوں کے لیے درخواست دیتے ہیں جن میں ایک سے ڈیڑھ ماہ کا وقت لگتا ہے اور کچھ انتہائی ضروری ڈگریوں کے لیے تین ہفتے کا دورانیہ رکھتے ہیں جبکہ عام مدت 4 ماہ کی ہوتی ہے اس طرح کی صورتحال میں، محدود افرادی قوت کے ساتھ ہر ایک کو سہولت فراہم کرنا مشکل ہوجاتا ہے اس نظام سے طلبا کو یہ فائدہ ہوگا کہ اب ڈگریوں میں 4 ماہ کے بجائے ایک ماہ کا وقت لگے گا۔

کمپیوٹرائز سسٹم میں نقل کی گنجائش بھی نہیں ہوگی کیونکہ یہ کاغذ بازار میں دستیاب نہیں اس ڈگری کے کاغذ کی پوشیدہ خصوصیات ہیں جو صرف جامعہ کی انتظامیہ کو ہی معلوم ہیں ایک ڈگری کے لے آؤٹ کی 450 قیمت ہے، انھوں نے کہا کہ پہلے ڈگریاں جامعہ کے ہی پرنٹنگ پریس سے چھپواتے تھے مگر اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے تمام ڈگریاں پاکستان پرنٹنگ پریس سے چھپوانے کی ہدایت کی ہے۔