امت رپورٹ:
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اگرچہ یہ اعلان کر چکے ہیں کہ 28 اکتوبر سے شروع کیے جانے والے لانگ مارچ کے شرکا چار نومبر کو اسلام آباد پہنچ کرایچ نائن پارک میں قیام کریں گے۔ تاہم وفاقی حکومت کو اس اعلان پر یقین نہیں۔
ذرائع کے بقول وزارت داخلہ کے پاس ایسی اطلاعات ہیں کہ لانگ مارچ اگر اسلام آباد پہنچ گیا تو اس کے شرکا ایچ نائن پارک تک محدود نہیں رہیں گے اور آخر کار ریڈ زون کا رخ کرلیں گے۔ وزارت داخلہ کو موصولہ اطلاعات کے مطابق لانگ مارچ کے شرکا اسلام آباد پہنچ کر پہلے ایچ نائن پارک یا میدان کو اپنا بیس کیمپ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جس کے بعد وہ سیکورٹی کا دائرہ توڑ کر ریڈ زون جا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان ہی رپورٹس کے پیش نظر وزارت داخلہ کی کوشش ہے کہ کسی طرح سپریم کورٹ کے حکم کے ذریعے لانگ مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روک لیا جائے۔ تاہم اس سلسلے میں تاحال وفاقی حکومت کو کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ وزارت داخلہ کا پلان ہے کہ اگر اس حوالے سے سپریم کورٹ سے وہ کوئی آرڈر لینے میں ناکام رہتی ہے تو پھر لانگ مارچ کے شرکا کے ایچ نائن پارک میں پہنچنے پر ان کا گھیرائو کر لیا جائے گا۔ یعنی پارک یا میدان کے چاروں اطراف سخت سیکورٹی حصار قائم کر کے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ لانگ مارچ کے شرکا پارک سے نکل کر ریڈ زون کا رخ نہ کر سکیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت لانگ مارچ کے شرکا کو ہر صورت ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کا پلان ترتیب دے چکی ہے۔ اگر شرکا ایچ نائن کے مجوزہ سیکورٹی حصار کو توڑ دیتے ہیں تو پھر ریڈ زون سے پہلے ہی ایک اور سیکورٹی حصار شرکا کا منتظر ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون کے علاقے کو اتا ترک ایونیو سے فیصل ایونیو تک توسیع دینا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ وزارت داخلہ نے متعلقہ علاقوں کے اندر اجتماعات اور ریلیوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ اب ریڈ زون کے توسیع کردہ علاقے اتا ترک سے فیصل ایونیو، خیابان اقبال سے مارگلہ روڈ اور سرینا چوک سے زیرو پوائنٹ تک پھیلے ہوں گے۔ اس سے قبل ریڈ زون سیکریٹریٹ تھانے کی حدود تک واقع تھا۔
ریڈ زون کو پی ٹی آئی لانگ مارچ سے بچانے کے لئے وزارت داخلہ نے سیکورٹی کی تین دیواریں بنانے کا پلان تشکیل دیا ہے۔ سب سے آگے پولیس اور ایف سی کے اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ ان کے عقب میں رینجرز ہوں گے اور اس کے پیچھے پاک فوج کے دستے موجود ہوں گے۔ وزارت داخلہ کو یقین ہے کہ اگر لانگ مارچ کے شرکا ریڈ زون کی طرف آتے ہیں تو پولیس اور ایف سی کے اہلکار ہی ان سے نمٹنے کے لئے کافی ہوں گے۔ اس سے آگے وہ بڑھتے ہیں تو رینجرز یہ ممکنہ پیش قدمی روک سکتے ہیں۔ یہ بھی غور کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی میں موجود سخت گیر عناصر کو لانگ مارچ کے دوران یا ایچ نائن پارک پہنچنے پر گرفتار کرلیا جائے۔ تاہم اس سلسلے میں حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔
نون لیگی ذرائع کے بقول ماضی کے ٹریک ریکارڈ کے پیش نظر وفاقی حکومت، ایچ نائن پارک تک محدود رہنے سے متعلق عمران خان کے اعلان پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔ پچیس مئی کو لانگ مارچ کے موقع پر بھی سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائے جانے کے باوجود عمران خان کی قیادت میں لانگ مارچ ریڈ زون کے قریب پہنچ گیا تھا۔ لیگی ذرائع کے بقول ایسے میں وفاقی حکومت، عمران خان کی جانب سے زبانی کرائی جانے والی یقین دہانی پر کیسے اعتبار کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ پچیس مئی کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر اس وقت عمران خان کو توہین عدالت کیس کا سامنا ہے۔ پیر کو ہونے والی سماعت کے موقع پر عمران خان نے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا۔ جس میں حیرت انگیز طور پر انہوں نے یہ موقف اپنایا ہے کہ پچیس مئی کو پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے سپریم کورٹ کو جو یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ اس کا انہیں علم نہیں۔ یوں بظاہر سابق وزیر اعظم نے سارا ملبہ بابر اعوان پر ڈال دیا ہے۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے پچیس مئی کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ پچیس مئی کے عدالتی حکم میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو اسلام آباد کے ریڈ زون میں آنے سے روکا گیا تھا۔ تاہم عمران خان اور ان کی قیادت میں چلنے والے لانگ مارچ کے شرکا نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریڈ زون کا رخ کر لیا تھا۔ حالانکہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت اوران کے وکیل کی جانب سے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ لانگ مارچ ریڈ زون نہیں جائے گا۔ اس یقین دہانی پر سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان واقع گرائونڈ میں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ عدالتی حکم پچیس مئی کی شام چھ بجے آیا تھا۔ جبکہ عمران خان نے چھ بجکر پچاس منٹ پر ڈی چوک جانے کا اعلان کیا۔ بعد ازاں سابق وزیر اعظم کا کارواں سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مقام ایچ نائن پارک سے چار کلو میٹر آگے بڑھ گیا تھا۔ تاہم جناح ایونیو پر پہنچ کر عمران خان نے لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کیا۔