امریکی صدر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، فائل فوٹو
امریکی صدر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، فائل فوٹو

’’جوبائیڈن امریکا کے سب سے غائب الدماغ صدر نکلے‘‘

محمد علی:
جوبائیڈن امریکی تاریخ کے سب سے غائب الدماغ صدر نکلے۔ سوشل میڈیا سمیت یوٹیوب پر ان کے بھلکڑ پن کا خوب مذاق اڑا جاتا ہے۔ تقریباً 80 سالہ امریکی صدر بائیڈن کی یوٹیوب پر درجنوں ویڈیوز موجود ہیں۔ جن میں پریس ٹاک کے دوران کبھی وہ اہم باتیں اور نام بھول جاتے ہیں۔ اور کبھی انہیں یاد نہیں رہتا کہ ہم کس صدی میں رہ رہے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں صحت سے متعلق ایک کانفرنس کے دوران وہ کانگریس کی خاتون رکن کی موت بھی بھول بیٹھے اور انہیں ہال میں ڈھونڈتے رہے۔ جبکہ گزشتہ دنوں ایک اور موقع پر صدر بائیڈن کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ جب سینیٹر چک شومر نے ان سے مصافحہ کیا۔ لیکن غائب الدماغ بائیڈن نے دوبارہ مصافحہ کیلئے سینیٹر کی جانب ہاتھ بڑھا دیا۔

اس واقعہ سے قبل امریکی میڈیا میں صدر بائیڈن کی ایک ویڈیو بہت زیادہ دیکھی گئی۔ جس میں وہ وائٹ ہاؤس میں راستہ بھٹک جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں انٹرنیٹ صارفین صدر بائیڈن کی ایسی ویڈیوز سے خوب محظوظ ہوتے ہیں اور اسے عمر کا تقاضا قرار دیتے ہیں۔ امریکہ کی خاتون پروفیسر باربرا پیری اور ماہر نفسیات ڈین سائمنٹن بھی اس امر سے متفق ہیں کہ صدر بائیڈن ایک ذہین صدر نہیں۔ جو بائیڈن کے بارے میں باربرا پیری کا خیال ہے کہ ان کا شمار امریکہ کے غیر معمولی ذہانت رکھنے والے صدور میں نہیں ہوتا۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے کبھی انہیں بہت زیادہ تیز دماغ یا ذہین نہیں پایا۔ آپ دیکھئے وہ کس اسکول میں زیرِ تعلیم رہے۔ ان کے گریڈز دیکھئے۔ وہ انڈر گریڈز یا گریجویشن کیلئے اعلیٰ ترین اداروں میں نہیں گئے۔ اس لئے میں سمجھتی ہوں کہ وہ ایک اوسط ذہانت کے حامل ہیں۔ لیکن ظاہر ہے کہ وہ اپنی خصوصیت کے بل پر ہی صدارت کے منصب تک پہنچے ہیں۔ جو میرے نزدیک ان کی شخصیت ہے۔ پروفیسر ڈین سائمن کا کہنا ہے کہ ایک دور میں اسمارٹ یا ذہین ہونا لیڈر کیلئے اثاثہ تصور ہوتا تھا۔ اس میں آئی کیو لیول، اعلیٰ یونیورسٹیوں میں تعلیم جیسے عوامل کو بہت اہمیت دی جاتی تھی۔ اب صدارت کیلئے معیارات ویسے نہیں رہے۔

دلچسپ رپورٹ کے مطابق امریکہ کے سب سے کم ذہین صدور میں وارن ہارڈنگ (1921ء سے 1923ئ) شامل ہیں۔ ان کا دورِ صدارت مختلف تہلکہ خیز اسکینڈلز سے عبارت ہے۔ اسی طرح اینڈریو جانسن (1865ء سے 1869ئ) کو بھی کم ذہین صدور میں شمار کیا جاتا ہے۔ جو پیشے کے اعتبار سے درزی تھے اور کبھی اسکول نہیں گئے تھے۔ امریکہ کے تیسویں صدر کیلون کولج کے بارے میں بھی بیان کیا جاتا ہے کہ اگر انہیں دوپہر کے بعد قیلولے کا موقع نہیں ملتا تھا تو وہ دن کے اوقات میں بلائے گئے اجلاسوں کے درمیان ہی سو جایا کرتے تھے۔ دوسری جانب 1801ء سے 1809ء تک امریکہ کے صدر رہنے والے تھامس جیفرسن کو غیر معمولی ذہانت کا حامل صدر قرار دیا جاتا ہے۔ ڈین سائمنٹن کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق اگرچہ امریکہ کے چھٹے صدر جان کوئنسی ایڈمز کا آئی کیو امریکی صدور میں سب سے زیادہ تھا۔ ذہانت کے معیار پر ان کا اسکور 175 تھا۔ لیکن امریکہ کے تیسرے کمانڈر ان چیف اور صدر تھامس جیفرسن مختلف شعبوں میں اپنی کامیابیوں کی وجہ سے جینئس کہلانے کے حق دار ہیں۔

پروفیسر سائمنٹن کے مطابق تھامس جیفرسن ایک عظیم قلم کار تھے۔ دنیا جانتی ہے کہ وہ امریکہ کا اعلانِ آزادی تحریر کرنے والوں میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ وہ ایک عظیم ماہرِ تعمیرات تھے۔ انہوں نے اپنی رہائش گاہ کے علاوہ یونیورسٹی آف ورجینیا کے پہلے کیمپس کی عمارت کا نقشہ بھی بنایا تھا۔ اسی طرح وہ سیاسی مدبر بھی تھے۔ انہوں نے امریکی آئین کی اساس بننے والے کئی سیاسی نظریات پر تفصیل سے لکھا۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں نفسیات کے پروفیسر ڈین سائمنٹن کا کہنا ہے کہ تھامس جیفرسن بائبل کے بھی عالم تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے زراعت میں بھی کئی نئے طریقے متعارف کرائے۔ ظاہر ہے کہ وہ ایک بہترین سفارت کار اور صدر تو تھے ہی۔ ہر لحاظ سے صدر جیفرسن کی ذہانت غیر معمولی تھی۔ تاہم اپنے منہ میاں مٹھو کے مصداق سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ خود کو ’’جینئس‘‘ سمجھتے تھے اور کہلانا بھی پسند کرتے تھے۔ انہوں نے کئی مواقع پر بائیڈن سمیت اپنے دیگر مخالفین کو بے وقوف کہا اور خود کو ’’اسمارٹ‘‘ بیان کرتے تھے۔ 2006ء سے امریکی صدور کی ذہانت جانچنے والی باربرا پیری کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی ذہانت کا حوالہ دیتے ہوئے خود کو ’’بہت جینئس‘‘ قرار دیا تھا۔ البتہ وہ سمجھتی ہیں کہ ٹرمپ امریکہ کی ڈھائی سو سالہ تاریخ کے سب سے زیادہ ہوشیار صدر ہیں اوران کی ذہانت اتنی ضرور ہے جو ہوشیاری اور چالاکی کیلئے درکار ہوتی ہے۔

کئی امریکی صدور اپنی ذہانت اور معاملہ فہمی کے باوجود شاید ان جیسی ہوشیاری نہیں رکھتے تھے۔ رپورٹ میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سابق صدر بارک اوباما سب سے ذہین ترین صدر قرار پایا ہے۔ باربرا پیری کہتی ہیں کہ فیصلہ سازی، تعلیمی گریڈز، تقاریر اور تحاریر وغیرہ کی بنیاد پر امریکہ کے حالیہ صدور کی عقل مندی و ذہانت کو پرکھا جائے تو صدر بارک اوباما ذہین ترین صدور کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بہترین پانچ صدور میں بارک اوباما اور بل کلنٹن کو شامل کریں گی۔ ان کے بقول معاملہ فہمی، تجزیے اور پھر فیصلہ سازی جیسی صلاحیت ان صدور میں تھی، جو روشن دماغی کی نشانیاں ہیں۔