لاہور(نمایندہ امت )ملک میں حالیہ سیلاب کے کت بعد خیبر پختونخوا ۔ پنجاب اور سندھ سےگزر کر بلوچستان جانے والی 40 ڈاؤن جعفر ایکسپریس پیر کی صبح دس بجے پٹ فیڈر کینال عبور کرتی ہوئی بلوچستان میں داخل ہوگئی ۔ یہاں ریلوے لائن کے اطراف اب بھی سیلاب کا پانی موجود ہےجبکہ خیمہ بستیوں کے ساتھ ساتھ منہدم مکانات نے ٹرین کا استقبال کیا ۔
ٹرین شام سے پہلے مچھ پہنچی جہاں ڈی ایس کوئٹہ نے اس کا استقبال کیا۔ درالحکومت کوئٹہ چھاؤنی تک نجی بسوں کے ذریعے مسافر پہنچائے گئے اور یوں تین ماہ کے بعد ملک کے دیگر حصوں سے یہان ریل کے زریعے رسائی کی پہلی بار ممکن ہو سکی۔ ریل کا بنیادی ٹریک مرمت کے قابل ہے اور ڈیرہ مراد جمالی و ڈیرہ الہ یار کے ریلوے اسٹیشنوں کے قریب مرکزی ٹریک میں کہیں کہیں پانی موجود ہے ۔ یہ حصے خشک ہونے کے بعد ٹریک کی باقی ماندہ بحالی کا کام شروع ہوسکے گا ۔
بلوچستان میں سیلاب کے اثرات ابھی تک باقی ہیں خیمہ بستی کے مکین بچے تریں اور مسافروں کو حیرت سے دیکھ رہے ہیں
ریل کی بحالی کے بعد فی الوقت مسافروں کی تعداد معمول سے کم ہے تاہم ریل کے رننگ اسٹاف کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے یہ تعداد معمول پر آسکتی ہے جبکہ سکھر سے مچھ تک سوار ہونے والوں کی تعداد غیر معمولی طور پر کم ہے ۔۔ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے کوئٹہ فرید احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلوے نے جس قدر ممکن تھا ریل کی بحالی کی کوشش کی ہے جبکہ ریلوے کے وزیر نے اس کوشش کو سراہا ہے اور عوام بھی سراہتے ہیں ۔
یاد رہے کہ مچھ سے پہلی ٹرین سے کویٹہ سے 171 مسافروں کو مچھ پہنچایا گیا تھا ۔ اج پہلے روز مچھ سے مسافروں کو کوءٹہ پینچایا جائے گا۔ اسی دوران مچھ سے دوسری ٹرین بھی پشاور کے لئے اور پشاور سے مچھ کے لئے روانہ ہوچکی ہے اور یہ روٹ بحال پوگیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹرین کی حالت اور سہولیات میں ریل حکام کی عدم دلچسپی برقرار ہے جو پشاور ۔ راولپنڈی ۔ لاہور ۔ ملتان اور سکھر ڈویژن ن میں ایک سے بڑھ کر ایک دکھائی دیتی ہے ۔