صبر کی ایک حد ہوتی ہے میں نہ مانوں کا رویہ ترک کرنا ہو گا۔فائل فوٹو
صبر کی ایک حد ہوتی ہے میں نہ مانوں کا رویہ ترک کرنا ہو گا۔فائل فوٹو

فوج کی سیاست میں مداخلت غیرآئینی ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: جنرل ہیڈ کوارٹرز(جی ایچ کیو) میں یوم شہدا کی مناسبت سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ صبرکی ایک حد ہوتی ہے، جعلی اورجھوٹا بیانیہ بنا کر ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی۔فوج نے فیصلہ کیا ہے سیاسی معالات میں مداخلت نہیں کریں گے۔اک فوج کی سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ آج یوم شہدا پاکستان بطورآرمی چیف آخری بارخطاب کررہا ہوں، سیلاب کی وجہ سے یوم شہدا دیر سے منعقد کیا گیا، شہدا کے لواحقین ہمارا فخر ہے، شہدا کے لواحقین کوکبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ چھ سالہ مدت میں شہدا کے لواحقین کوہمیشہ بلند پایا، شہدا کی قربانیوں کا صلہ نہیں دے سکتے لیکن آپ کے پیاروں کی قربانیوں کورائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ فوج کی سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے، فوج پر تنقید اس کی سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہوئی، فوج پر تنقید شہریوں کا حق ہے لیکن الفاظ کا مناسب چناؤ کرنا چاہیے، یہ ناممکن بالکل گناہ کبیرہ ہےکہ کوئی بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھی رہے تو یہ گناہ کبیرہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے بعد ایک آنے والی حکومت کو امپورٹڈ کہا گیا، 2018 کے انتخابات کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو سلیکٹڈ کہا، جھوٹا بیانیہ بنا کر ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا، ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، معاشرے میں عدم برداشت کا کلچر ختم کرنا ہوگا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے عزم پر کار بند ہیں، قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن ملک کے خلاف نہیں جا سکتی، جو سمجھتے ہیں عوام اور فوج میں دراڑیں ڈال دیں گے ان کی بھول ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے فخرہے عظیم فوج کا سپہ سالار رہا ہوں، فوج کا بنیادی قوم ملک کی جغرافیائی سرحدو کی حفاظت ہے، آج ہمارے شہروں اوردیہاتوں میں امن ہے، اس کے پیچھے شہدا کی قربانیاں ہے، فوج نے بے مثال قربانیاں دیں۔ شہدا ہمارے پیرو اورقوم کوان پرفخرہے

انہوں نے کہا کہ  دنیا میں سب سے زیادہ بھارتی فوج انسانی حقوق کی پامالی کرتی ہے، 70 سال میں سیاست میں پچھلے سال فروری کے دوران فیصلہ کیا تھا کہ پاک فوج آئندہ کسی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔ اس فیصلے کا خیرمقدم کرنے کے بجائے فوج پر تنقید کی گئی، ایک جعلی اورجھوٹا بیانیا بنا کرہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی۔ سینئر ملٹری لیڈر شپ کو مختلف القابات سے نوازا  گیا،صبر کی حد ہوتی ہے، ہم نے درگزر سے کام لیا،  کیا آپ سوچ سکتے ہیں۔

جنرل قمر جاورید باجوہ نے کہا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں ملک میں بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہے، اپنے اور فوج کے خلاف جارحانہ رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں، مجھے امید ہے سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویوں پرنظرثانی کریں گی، ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے، آج پاکستان سنگین معاشی بحران کا شکار ہے کوئی ایک پارٹی اس مسائل سے نہیں نکال سکتی، وقت آگیا ہے اسٹیک ہولڈرز ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھیں، پاکستان میں ایک سچا جمہوری کلچراپنانا ہوگا۔

یہ تقریب ہر سال 6 ستمبرکو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں 1965 کی جنگ کے شہید ہونے والے ہیروز کی قربانیوں کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے، تاہم اس سال ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔