مقصد ڈائیلاگ کی فضا بناکر فیس سیونگ ہوگی-فائل فوٹو
 مقصد ڈائیلاگ کی فضا بناکر فیس سیونگ ہوگی-فائل فوٹو

دھرنے میں عمران خان کی شرکت کا فیصلہ نہیں کیا گیا

نواز طاہر:
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ٹانگ سے پلستر اتر گیا ہے اور انہیں سفر کی اجازت بھی مل گئی ہے۔ آج وہ بذریعہ ہیلی کاپٹر اسلام آباد جائیں گے۔ تاہم یہ طے نہیں کیا گیا کہ وہ اسلام آباد میں کب تک قیام کریں گے اور یہ کہ خود دھرنے میں رہیں گے یا بنی گالہ منتقل ہوجایا کریں گے۔ بدلتے ہوئے حالات میں عین ممکن ہے عمران خان صرف ایک جلسہ کریں اور وہ نئے الیکشن کیلئے نئے دھرنے کا الٹی میٹم بھی دے دیں۔ تاکہ نئی صورتحال میں ڈائیلاگ کے اگلے مرحلے میں کچھ نئے کردار سامنے آسکیں اور کوئی ممکنہ کردار ادا کر سکیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران تین نومبر کو فائرنگ کے دوران عمران خان زخمی کے ہونے پر شوکت خانم اسپتال میں انہیں پلستر لگایا گیا تھا۔ جو اکیس روز بعد اتارا گیا ہے۔ گزشتہ روز جمعرات کو دوپہر کے بعد شوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے زمان پارک میں عمران خان کا طبی معائنہ کیا اور ان کا پلستر اتار دیا۔ ڈاکٹروں کی طرف سے جاری میڈیکل رائے کے مطابق گھٹنے سے اوپر کے زخم کم و بیش ٹھیک ہوچکے ہیں۔ البتہ گھٹنے کے نیچے آنے والے زخم ٹھیک ہونے میں ایک ہفتہ یا دس روز لگ سکتے ہیں۔ طبی معائنہ کرنے والے ڈاکٹر خالد کے مطابق اب زخموں پر پانی لگنے سے نقصان کا اندیشہ نہیں۔ عمران خان اپنی ٹانگ دھو سکتے ہیں۔ ہلکا وزن بھی ڈال سکتے ہیں اور سفر بھی کرسکتے ہیں۔

قبل ازیں صدر مملکت عارف علوی نے اپنی جماعت کے سربراہ کی عیادت کی اور ان سے پاکستان کے سپہ سالار سمیت اہم عہدوں پر تقرر کے حوالے سے مشاورت کی۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین نے لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر اور لیفٹنٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کے پروفیشنل کنڈکٹ اور صلاحیت کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا۔ جس دوران دونوں میں کچھ مکالمہ بھی ہوا۔ تاہم اس ضمن میں ایوانِ صدر سے اعلامیہ جاری ہونے تک میڈیا کو تفصیلات فراہم نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ آرمی چیف کی تقرری سنیارٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے میرٹ پر کی گئی ہے۔ لہذا اس حوالے سے تحریک انصاف کیلئے اس تقرری پر تحفظات کا اظہار کرنے میں اپنے بیانیے کو عوامی سطح پر تسلیم کروانا مشکل ہوسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے اپنی اتحادی اور صوبہ پنجاب کی حکمران جماعت مسلم لیگ ’’ق‘‘ سے بھی اس حوالے سے مشاورت کی ہے اور وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے بھی سپہ سالار کی تقرری کیلئے وزیر اعظم کی سمری بلا توقف منظور کرنے کا مشورہ دیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے عمران خان کی صحت دریافت کی اور راولپنڈی میں کل سے ہونے والے اجتماع پر گفتگو کرکے انہیں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ ذرائع نے بتایا کہ صدر مملکت اور مسلم لیگ ’’ق‘‘ کے علاوہ عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنمائوں میں بھی صلاح مشورے ہوئے۔ اور یہ نکتہ زیربحث رہا کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کے بعد پی ٹی آئی کا مطالبہ کیا ہو سکتا ہے؟ دن بھر مختلف رہنمائوں سے ملاقات کے دوران بھی چھبیس نومبر کے راولپنڈی میں اجتماع اور ریلی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔ جس میں عمران خان کے ہیلی کاپٹر کو پریڈ گرائونڈ میں اترنے کی اجازت نہ دیئے جانے کا معاملہ بھی شامل ہے۔
عمران خان کے معالجین کی طرف سے انہیں ٹانگوں پر ہلکا وزن ڈالنے کی اجازت دینے اور تکنیکی طبی حالت کے حوالے سے پاکستان کی قومی ٹیم کے فزیو تھراپسٹ اور آرتھو پیڈک ڈاکٹر اسد عباس نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جب زخم بھرنا شروع ہوتا ہے اور اس پر وزن یا دبائو سے خون وغیرہ رسنے کا امکان کم ہوتا ہے تو ہلکا وزن اٹھانے اور موو کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ جسے پارشل ویٹ بیئرنگ (یعنی ہلکا وزن برداشت کرنے کی سکت موجود ہونے پر تھوڑا تھوڑا وزن ڈالنا اور حرکت دینا) کہا جاتا ہے۔ اس سے مریض مخصوص اسٹک یا خصوصی واکر استعمال کرکے چلنے کی کوشش کرسکتا ہے یا کچھ چل سکتا ہے۔ یہ وزن مرحلہ وار برداشت کے مطابق ڈالا جاسکتا ہے۔ جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے، تو یہ ان کے زخم کی کیفیت، درد کی شدت اور برداشت کی قوت پر منحصر ہے۔ آرتھو پیڈک ڈاکٹر سالک نذیر کے مطابق ڈاکٹروں کی اب تک بیان کی گئی صورتحال اور اس سے پہلے والی خبروں کے مطابق بادی النظر میں عمران خان محدود وقت سے زیادہ کھڑے نہیں رہ سکیں گے۔ البتہ وہ بڑی چیئر پر ٹانگوں کو سہارا دے کر زیادہ دیر تک بیٹھ سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد میں دھرنے کی صورت میں عمران خان کے بنی گالہ یا دھرنے میں ہی موجود رہنے کے حوالے سے تاحال کپتان نے کسی سے کوئی بات شیئر نہیں کی۔ یہ فیصلہ وہ ڈاکٹروں کی مشاورت سے خود کریں گے اور اس کا اعلان بھی خود ہی کریں گے۔ بعض ذرائع نے بتایا ہے کہ بدلتے ہوئے حالات میں عین ممکن ہے عمران خان صرف ایک جلسہ کریں اور نئے الیکشن کیلئے وہ نئے دھرنے کا الٹی میٹم بھی دے سکتے ہیں۔ تاکہ نئی صورتحال میں ڈائیلاگ کے اگلے مرحلے میں کچھ نئے کردار سامنے آسکیں اور کوئی ممکنہ کردار ادا کر سکیں۔