کراچی(اُمت نیوز)جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات میں بی ایس(مارننگ پروگرام)،ڈاکٹر آف فارمیسی(مارننگ وایوننگ)،ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی،بی ای اور بی ایڈ(آنرز)(مارننگ) پروگرام میں داخلے برائے سال 2023 ء کے لئے داخلہ ٹیسٹ بروزاتوار11 دسمبر 2022 ء کو صبح 11:00 بجے جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات میں قائم 28 امتحانی مراکزکے 303 کلاس رومز میں منعقد ہوا۔
تفصیلات کے مطابق23 شعبہ جات کی 1600 نشستوں پر داخلوں کے لئے 11082 داخلہ فارم جمع کرائے گئے جبکہ 10576 امیدواروں نے داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کی،داخلہ ٹیسٹ میں حاضری کا تناسب 95.43 فیصدرہا۔
وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے رجسٹرارجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر عبدالوحید، کراچی یونیورسٹی اسسمنٹ اینڈ ٹیسٹنگ سروس(کے یواے ٹی ایس) کی ممبر پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک،انچارج ڈائریکٹوریٹ آف ایڈمیشنزجامعہ کراچی ڈاکٹر صائمہ اختر،رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم پروفیسر ڈاکٹرنصرت ادریس،ڈاکٹر معیز خان،مشیر امورطلبہ ڈاکٹر سید عاصم علی،ناظم امتحانات ڈاکٹر سید ظفر حسین، سینئر میڈیکل آفیسر جامعہ کراچی ڈاکٹر سیدعابد حسن، میڈیکل آفیسر،ڈاکٹر وفاالطاف اور ڈاکٹر اکمل وحید کے ہمراہ مختلف امتحانی مراکز کا دورہ کیا اورانتظامات پر اطمینان کا اظہارکیا۔
علاوہ ازیں طلباوطالبات اور ان کے والدین کی سہولت کے پیش نظر جامعہ کراچی کے تمام داخلی دروازوں پر پوائنٹس(بسوں) کی موجودگی کو یقینی بنایا گیا تھا جو طلبہ کو امتحانی مراکز تک پہنچانے اور واپس گیٹس تک پہنچانے کی سہولت فراہم کرتے رہے۔ داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے امیدواروں اور ان کے والدین کی رہنمائی کے لئے ہیلپ ڈیسک کے ساتھ ساتھ (واچ اینڈوارڈ) کے عملے کو داخلی راستوں اور فیکلٹی کے اطراف تعینات کیا گیا تھا۔ میڈیکل افسراور ان کا طبی عملہ بمعہ ایمبولینس موجود تھا۔شیخ الجامعہ نے داخلہ ٹیسٹ کے کامیاب انعقاد پر تمام اساتذہ،انتظامی عملے اور سیکیورٹی گارڈز کی کاوشوں کو سراہا۔
دریں اثناء شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جامعات کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق تدریس وتحقیق کے فروغ کے لئے جامعات کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے گرانٹ کی فراہمی کویقینی بنایاجائے۔وفاقی اور صوبائی ایچ ای سی کو چاہیئے کہ وہ جامعات کی ضروریات کو مد نظررکھ کر گرانٹ کے اجراء کو یقینی بنائے تاکہ جامعات سے وابستہ امیدوں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔