کراچی(امت نیوز) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ دنیا بدل رہی ہے خلا کے حقائق اب کوئی سربستہ راز نہیں رہے۔ مریخ کی حالیہ تصاویر فوری طور پر ہمیں مل سکتی ہے۔ طبی سائنس میں نیکسٹ جنریشن ایم آر این اے ویکسین بنائی جاچکی ہے۔ جین میں تبدیلیاں اب شام کی محفلوں کا موضوع بن گئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس میٹاورس اور بلاک چین کا علم اب عام ہے کہنے کو اور بھی حقائق ہیں۔ انہوں نے طلبہ و طالبات کو تلقین کی کے عملی زندگی میں چند اہم اقدار کے پابند ہو جائیں جس میں احترام مہربانی، صبر، دیانت درگزر صداقت اور تحمل شامل ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی کے بارہویں کانووکیشن کے شرکا سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب میں کہیں ۔
تقریب سے کانووکیشن کمیٹی کی چیئرپرسن پروفیسر صبا سہیل، سیکریٹری ڈاکٹر زیبا حق نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ جبکہ رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق نے طلبہ سے انسانیت کی بلا امتیاز خدمت کا حلف لیا،جبکہ دیگر تمام پرنسپل صاحبان اور پروفیسرز طلبا وطالبات اور ان کے اہل خانہ نے شرکت کی۔ وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے دو ہزار سے زائد ڈاکٹرز، ڈینٹسٹری اور دیگر ہیلتھ پروفیشنلز کے بیچز کو صحت کے شعبے میں فرائض انجام دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ جامعہ کا دنیا بھر کی ٹاپ 600 یونیورسٹیوں میں شمار ادارے کی ان تھک محنت کا نتیجہ ہے، ڈاؤ یونیورسٹی، بین الاقوامی شہرت یافتہ ٹر انسپلانٹ سرجنز کو اعزازی ڈگری تفویض کرنے والی ملک کی واحد جامعہ ہے، ان میں سےمشہور سرجن پروفیسر منصور محی الدین بھی ڈاؤ یونیورسٹی کے سابق طالب علم ہیں۔پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ڈاؤ یونیورسٹی کی خدمات اور طرزِ تعلیم کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا، یہ بات قابلِ تحسین ہے کہ اساتذہ اور طلبہ نے ہر مشکل حالات میں معیار پر سمجھوتا کیے بغیر تعلیم کا سفر جاری رکھا۔ انہوں نے طلباء وطالبات پر زور دیا کہ ایک اچھے ڈاکٹر بننے کے ساتھ آپ کو ایک اچھا انسان بھی بننا ہے۔انھوں نے کہا 2 اعزازی ڈگریاں اور 4 پی ایچ ڈی ڈگری تفویض کرنا جامعہ کے لیے باعث فخر ہے، انہوں نے ادارے سے وابستہ ہر فرد کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے ادارے کو ترقی کی راہوں پر گامزن رکھا۔پروفیسر سعید قریشی کا کہنا تھا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کا طبی تعلیم کی ترقی میں ہمیشہ کلیدی کردار رہا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ تمام والدین کا شکر گزار ہیں جنھوں نے ڈاؤ یونیورسٹی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے بارہویں سالانہ جلسے تقسیمِ اسناد وانعامات میں 2082 ڈگری دی گئیں جن میں دو بین الاقوامی ٹرانسپلانٹ سرجنز کو ڈاکٹر آف سائنس (ڈی ایس سی )کی اعزازی ڈگریوں سمیت 111کو گولڈ،سلور اور کانسی کے میڈل شامل ہیں۔ تقریب جمعرات 15 دسمبر 2022 کی صبح اوجھا کرکٹ اسٹیڈیم’ اوجھا کیمپس میں منعقد ہوئی۔ جس میں ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے بطور مہمان خصوصی ڈگری عطا کیں ۔ علاؤہ ازیں جلسہ تقسیمِ اسناد میں مختلف شعبوں کے 111 طالبعلموں میں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے پر بالترتیب 37 سونے کے 37چاندی اور 37 کانسی تمغوں(میڈلز) سے نوازا گیا۔
ڈگری یافتہ طلبا وطالبات کی تفصیلات کے مطابق 2082 میں سے 1508 گریجویٹ اور 543 پوسٹ گریجویٹ جن میں 27 ایم فل اور 4 پی ایچ ڈی طلباء و طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔ سالانہ جلسہ تقسیم اسناد میں ڈاکٹر آف سائنس کی دو اعزازی ڈگری بھی شامل ہیں۔ا س کے علاوہ ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے میڈیسن کے شعبے میں پہلی مرتبہ بہترین کارکردگی اور پوزیشن لانےوالی طالبہ کو ڈاؤمیڈیکل کالج کے سابقہ پرنسپل پروفیسر شفعی قریشی سے منسوب گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔جلسہ تقسیم اسناد میں ڈاؤ یونیورسٹی کی جدید ٹیکنالوجیکل کامیابیوں اور خدمت خلق کی کاوشوں پر مبنی ڈاکیومنٹری بھی چلائی گئی ۔علاوہ ازیں ڈاؤ یونیورسٹی اور اس کے ملحقہ ادارے جن میں ڈاؤ میڈیکل اور انٹرنیشنل کالج، اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈسیز، ڈاؤ ڈینٹل اور انٹرنیشنل کالج، کالج آف فارمیسی ، ڈاکٹر عشرت العباد خان انسٹیٹیوٹ آف اورل ہیلتھ سائنسز، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ذیابطیس اینڈ اینڈوکراینولوجی، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ مڈ وائفری، انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہبیلی ٹیشن، انسٹیٹیوٹ آف بزنس اینڈ ہیلتھ منیجمنٹ، اسکول آف پبلک ہیلتھ، انسٹیٹیوٹ آف ریڈیولاجی، انسٹیٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ بائیو میڈیکل سائنسز کے طلباء وطالبات میں ڈگریاں تفویض کی گئی ہیں۔