اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس، پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے اور انتخابی اخراجات جمع نہ کرنے کے 3مختلف کیسز میں فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل انور منصور الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
تحریک انصاف کے وکیل انور منصور کا دورانِ سماعت کہنا تھا کہ فیئر ٹرائل کے لیے due process کیا جائے، دفاع میرا حق ہے، نوٹس ملنے کے بعد فیئر ٹرائل ملنا چاہیے
جس پر ممبر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کیس پہلے اسکروٹنی کمیٹی میں چلا پھرکمیشن میں سماعت ہوئی۔
اس پر انور منصور نے کہا کہ سماعت اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ پر ہوئی تھی، اسکروٹنی کمیٹی سپریم کورٹ کی ہدایت پر بنی تھی۔
سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ آپ کہہ رہے ہیں اسکروٹنی کمیٹی سپریم کورٹ کے حکم پر بنی، کمیشن نے نہیں بنائی، آپ تو کہہ رہے ہیں اسکروٹنی کمیٹی علیحدہ ہے اور کمیشن کی سماعت الگ ہے، کیس تو بنا ہوا ہے۔
جس پر وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ گواہان کی جرح اہم حصہ ہے، جس کے بغیر فیئر فیصلے تک نہیں پہنچا جا سکا، بینک افسران بتائیں اکاؤنٹ کی اسکروٹنی کیسے کی، اب مجھے ان سے جرح کرنی ہے، اسٹیٹ بینک سے کیسے اکاؤنٹ آئے، رائٹ آف ہیرنگ پہلے نہیں تھی وہ شوکاز کے بعد ہے، آپ شواہد کو کال کرسکتے ہیں، یہ ضروری ہے،۔
وکیل پی ٹی آئی انور منصور نے مزید کہا کہ میجسٹریٹ کے اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس آ جاتے ہیں۔
انور منصور کا کہنا تھا کہ کمیشن کے پاس اختیار ہے کسی کو کال کرنے کا؟ گواہان کو سمن کیا جا سکتا ہے۔
جس پر ممبر کمیشن نے سوال اٹھایا کہ نوٹس اس فیصلے کا execution نہیں ہے؟ یہ execution نہیں ہے فیصلے کا، جو آپ نے دیا وہ آرڈر ہے، فیصلہ نہیں ہے، یہ آرڈر بھی نہیں رپورٹ ہے۔
جس پر ممبر کمیشن نے کہا کہ رول کہتا ہے سماعت کے بعد فنڈ ضبط کیا جائے گا، یہی تو ہو رہا ہے۔جس پر وکیل پی ٹی آئی انور منصور کا کہنا تھا کہ میرا کہنا ہے نوٹس ہی غیر قانونی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکند سلطان راجہ کی سربراہی میں کمیشن نے عمران خان کی جانب سے انتخابی اخراجات جمع نہ کرانے کے خلاف درخواست پرسماعت کی۔
اسپیشل سکریٹری نے بتایاکہ عمران خان کی جانب سے تاخیر سے اخراجات کی تفصیل جمع کرائی گئیں تفصیلات دینے والا شخص بھی مجازنہیں تھا۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹرگوہرنے موقف اپنایاکہ عمران خان 3 نومبر کو زخمی ہوئے تھے، تفصیلات جمع کرانےکی تاریخ 10 نومبر تھی، اس معاملے پر ہمیں معاف کیا جائے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی درخواست پر بھی سماعت کی ،درخواست گزار محمد آفاق کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
درخوست گزار نے مؤقف اپنایاکہ عمران خان نااہل ہوگئے تو تمام مراعات واپس لینی چاہئیں اور پارٹی چیئرمین شپ سے بھی ہٹایا جائے۔بعدازاں الیکشن کمیشن نے اس کیس کا فیصلہ بھی محفوظ کرلیا۔