حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔فائل فوٹو
حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔فائل فوٹو

پنجاب اسمبلی میں نعرے بازی، گورنر کیخلاف قرارداد منظور

لاہور: پنجاب اسمبلی میں اجلاس شروع ہوتے ہی گورنرکے اقدام پرحکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی ہوئی۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی اراکین نے ہنگامہ شروع کر دیا اور گورنر پنجاب بلیخ الرحمن کے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔اسپیکر سبطین خان نے کہا کہ اپوزیشن اپنی جگہ پر بیٹھے میں رانا مشہود کو بولنے کا موقع دینا چاہتا ہوں۔ سلمان رفیق صاحب اپوزیشن اراکین کو بٹھائیں۔

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی رانا شہباز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا اللہ اور عطا اللہ تارڑ نے غلط قانون بتا کر کارروائی کروائی اور گورنر پنجاب نے ایوان پر شب خون مارا اسے سزا دی جائے۔

اپوزیشن کے رکن رانا مشہود نے کہا کہ ہاوس ان آرڈر ہو گا تو ہی بولوں گا وگرنہ کسی کو بولنے نہیں دوں گا، میں پوری اپوزیشن کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ اگر ہم نہیں بولیں گے تو کوئی نہیں بولے گا۔

اسپیکر اسمبلی سبطین خان نے کہا کہ پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں اور جو عدالت فیصلہ کرے گی وہی ہمارا بھی فیصلہ ہو گا۔

اجلاس میں حکومت کے 149 اور اپوزیشن کے 115 ممبران موجود ہیں، اس دوران قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ترمیمی بل، خاتم النبین یونیورسٹی لاہور اور گجرات یونیورسٹی ترمیمی بل بھی پنجاب اسمبلی میں منظور کرلیا گیا، تینوں بل حکومتی رکن میاں شفیق نے ایوان میں پیش کیے۔

اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ بلز کی منظوری پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں، دین کی حفاظت کے بل کی منظوری پر اچھا پیغام جاتا ہے، پرائمری سے ایف اے تک قرآن کریم لازمی قرار دیا گیا، اسکولز میں قرآن کی تعلیم دینا اچھا اقدام ہے۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم کسی سے نہیں مانگتے اللہ و رسول سے مانگتے ہیں، اسی لئے کتنی مشکلات سے گزر کر ایوان میں بیٹھے ہیں، دشمن کچھ بھی کرلے، حکومت قائم رہے گی۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہیں، عدالت جو فیصلہ کرے گی، ہمارا بھی وہی فیصلہ ہوگا۔

پنجاب اسمبلی میں گورنر بلیغ الرحمان کے اقدام کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جسے میاں اسلم نے پیش کی، جب کہ قرارداد پیش کرنے سے قبل اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔

قرارداد کے متن میں گورنر کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اکثریتی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی، گورنر نے 22 دسمبر کو اختیارات سے تجاوز کرکے ایوان کا استحقاق مجروع کیا۔

بعد ازاں اسپیکر سبطین خان نے اسمبلی کااجلاس 26دسمبر بروز پیر تک ملتوی کر دیا۔