پولیس سے پوچھیں گے ابھی تک کیوں وارنٹ پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ فائل فوٹو
پولیس سے پوچھیں گے ابھی تک کیوں وارنٹ پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ فائل فوٹو

بلوں کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا،عمران خان

لاہور:سابق وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ بلوں کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا ہے،قوم خوفزدہ ہے ملک کس طرح جا رہاہے، واحد حل الیکشن ہے۔

تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر پاکستان نے ان حالات سے نکلنا ہے تو سب سے پہلے الیکشن کروانے ہوں گے، الیکشن سے معیشت میں استحکام آئے گا، ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، پاکستان سب سے زیادہ خوفناک حالات سے گزر رہاہے، مہنگائی اور بے روزگاری کے حالات بہت ہی خطرناک ہیں، جب مزید مہنگائی ہو گی تو یہ ملک انتشار کی طرف جائے گا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف اور اسحاق ڈار بری طرح ایکسپوز ہوئے ہیں ، اسحاق ڈار کے کیسز معاف کیے گئے اور ڈرائی کلین کر کے لایا گیا، وہ بہت بری طرح بے نقاب ہوئے ہیں۔الیکشن کے بعد دوسرا قدم قانون کی حکمرانی ہے، معیشت قانون کی حکمرانی سے منسلک ہے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ یہ دو خاندان اقتدار میں پیسے بنانے کیلیے آتے ہیں، 30 سال سے ملک پر دو خاندانوں کا قبضہ تھا ،دونوں کو مسترد کر کے عوام نے مجھے منتخب کیا ، پچھلے آٹھ ماہ میں ساڑھے سات لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے ہیں ، معیشت جوہے وہ سیاست سے منسلک ہے ، پوری قوم خوفزدہ ہے کہ ملک کس طرف جارہاہے ، وہ لوگ جن کی کرپشن کے بین الاقوامی سطح پر چرچے تھے ، ہماری شہرت اس وقت بڑھی جب لوگوں نے ان کی شکلیں دیکھیں اور جو ہمارے خلاف تھے وہ بھی ہمارے ساتھ آ گئے۔

سابق ویزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن سے یہ خوفزدہ ہیں، ان کو پتا ہے کہ عوام کہاں کھڑی ہے ،الیکشن ہی واحد حل ہے، ہم نے اس سے نکلنا ہے تو الیکشن ہی واحد حل ہے،آئی ایم ایف میں جانا ہی پڑے گا،اگر نہیں جاتے تو اس سے بھی برے حالات ہیں۔آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں تو آپ فیصلے نہیں کر سکتے ۔

عمران خان نے کہا کہ جس مرضی طرف سے کان پکڑیں ایک ہی حل ہے کہ الیکشن کروائے جائیں، اس میں سے کون نکالے گا، ساری قوم یہ جاننا چاہتی ہے ، میری قوم کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جو اس ملک سے کیا گیا 9 اپریل کو، جس طرح کیا گیا، جس طرح کی سازش کی گئی، ایک وہ حکومت جو پہلی مرتبہ پاکستان کی تاریخ میں آئی تھی، ہمیں ایک تباہ معیشت میں حکومت ملی ہے،کرنٹ خسارہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے ،ان دونوں خاندانوں کا کوئی نظریہ نہیں تھا، لمبی پلاننگ نہیں کی گئی،اپنی ایکسپورٹ نہیں بڑھائے گا تو وہ کیسے ایشین ٹائیگر بنے گا، آمدنی نہیں بڑھ رہی تو خرچے بڑھ رہے ہیں تو معیشت کیسے مضبوط ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو میں نے دیکھا کہ ہمارا حکومتی اسٹرکچر کو یہی سمجھ نہیں کہ پاکستان کی ترجیحات کیا ہیں ،جب تک ہماری ایکسپورٹ نہیں بڑھیں گی ، پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوگا، ایکسپورٹرز سے ملا تو انہوں نے رکاوٹیں بتائیں، ہمیں ایکسپورٹرز کی زندگی آسان کرنی چاہیے ، بجائے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس پہنچ جائیں، اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات کو بینکنگ چینلز پر لائیں تاکہ معیشت کو استحکام ملے ۔

ان کا کہناتھا کہ آئی ٹی سیکٹر میں بھی بہت رکاوٹیں تھیں، جنہوں نے پیسے کمانے ہیں ان کیلیے رکاوٹیں تھیں ، ن لیگ کہتی ہے کہ ہم بڑا زبردست پاکستان چھوڑ کر گئے ہیں وہ سب سے بڑا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ چھوڑ کرگئے تھے، ان کو تیل بہت سستا ملتا تھا ، اس کے باجودہ کرنٹ خسارہ چھوڑ گئے ۔جب تیل کی قیمتیں بڑھیں تو ہمارا کرنٹ خسارہ بڑھ گیا ، ہمیں تین ارب ڈالر کی کورونا کی ویکسین خریدنی پڑیں، انہیں کیا مسئلہ تھا۔

عمران خان نے کہا کہ میں یہ بتانا چاہتاہوں کہ ہمیں بار بار کہا گیا کہ آپ فیل ہو گئے ہیں، اس طرح کا میڈیا پراپیگنڈہ ہم نے فیس کیا، میڈیا نے ہم پر اتنا پریشر ڈالا ،ڈالر سب سے زیادہ کون بھیجتاہے، سرے محل کس ڈالر سے بنا تھا ، یہ مے فیئر فلیٹس کہاں سے بنے ، آصف زرداری کا ڈالر جو سویٹزر لینڈ میں پڑا ہے وہ کہاں سے گئے، بلوں کو دودھ کی حفاظت پر بٹھا دیاہے ، حدیبیہ پیپر مل کیا تھی، منی لانڈرنگ تھی، ہمیں درس دے رہے ہیں ،

انہوں نے کہا کہ جو پاکستان ہمیں ملا اس میں سب سے بڑا کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ تھا ، تین دن پہلے پتا لگا کہ ہماری اکثریت ہو گئی ہے اور حکومت بن رہی ہے ،اس وقت مجھے پتا چلا کہ حکومت کی حالت کیا تھی ، جب بائیڈن آیا تو انہیں دو مہینے پہلے بریفنگ دی گئی کہ ملک کہاں کھڑا ہے ۔ میڈیا میں پراپیگنڈا تھا کہ ملک تباہ ہو گیا ،جب ہماری کابینہ میں اعدادو شمار دیے گئے جو پاکستان کی تاریخ سب سے بہترین پرفارمنس ہماری حکومت میں تھی ، ہماری کابینہ والے نہیں مان رہے تھے جب یہ اعدادو شمار دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں گروتھ ریٹ 6 فیصد تھا، ایگری کلچر 4.4 فیصد، سروس سیکٹر 6.2 فیصد،ایکسپورٹس ہماری 32 بلین ڈالر تھیں ، جو تاریخ کا سب سے زیادہ ہے ،31ارب ڈالر ترسیلات زر تھیں، 6.1 فیصد ٹیکس کولیکشن تھی۔ ہمارے لیے تبدیلی بہت مشکل تھی ، لیکن ہم نے ان رکاوٹوں کو پار کیا، ہم نے 34 ملین نئے ٹیکس دینے والے سسٹم میں شامل کیے ، یہ ہم نے نادرا کی مدد سے کیا، ہم نے تجزیہ کیا ، سافٹ ویئر استعمال کیا ، ہم ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لائے، بڑی سیمنٹ اور شوگر انڈسٹری کیلیے لائے۔

عمران خان نے کہا کہ  ہمارا خیال تھا کہ ہم نے 8 ہزار ارب تک اپنی ٹیکس کولیکشن لے جانی تھی جب ہماری حکومت گرائی گئی ، 55 لاکھ تین سال میں نئی نوکریاں نکالیں ، ہم نے اس سے زیادہ تیزی سے آگے جانا تھا ۔ تیل 70 ڈالر بیرل سے 115 ڈالر تک گیا ، بہت پریشر آیا اور بہت کوشش کی کہ ہم اپنی قیمتیں نیچے رکھیں ۔