کراچی (اسٹاف رپورٹر)بلدیاتی انتخابات کے التوا کے لیے حکمران جماعتوں کے گٹھ جوڑ، مسلسل سازشوں اور سندھ حکومت کے غیر جمہوری و غیر آئینی رویے اور اقدامات کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے جمعرات کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کے قریب زبردست دھرنا دیا گیا
وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ کی دھرنے میں آمد اور بلدیاتی انتخابات 15جنوری کو ہی کرانے،بلدیاتی اختیارات کی منتقلی کی یقینی دہانی اور ادارہ نور حق آمد کے اعلان کے بعددھرنا پُر امن طور پر ختم کر دیا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ماضی کی طرح ٹال مٹول کے بجائے ناصر حسین شاہ اپنی قیادت تک یہ بات پہنچائیں کہ ایم کیو ایم کے موقف کو بنیادبنا کر الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کے التوا کے لیے جو خط لکھا گیا ہے اسے واپس لیا جائے۔ ایک بار پھر آپ بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کی جو یقین دہانی کرا رہے ہیں اس سلسلے میں بھی فوری طور پر سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کر کے قانون سازی کریں۔ جماعت اسلامی کے تحت 8جنوری کو باغ جناح میں عظیم الشان اور تاریخی”اعلان کراچی جلسہ عام“منعقد ہو گا۔ جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے حوالے سے اور مسائل کے حل کا روڈ میپ پیش کیا جائے گا۔
ناصر حسین شاہ نے دھرنے کے شرکاء اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے التواء کے لیے کچھ مسائل تھے، سیکوریٹی وجوہات، سیلاب زدگان اور دیگر مسائل تھے، جماعت اسلامی کا موقف رہا ہے کہ یوسیز کم ہیں لیکن اب تو تمام چیزیں طے ہو چکی ہیں اور 15جنوری کو ہی انتخابات ہوں گے۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہوں،سندھ میں ایک مرحلہ ہو گیا ہے،اگلہ بھی ہو گا، چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے بھی واضح طور پر اعلان کردیا ہے کہ الیکشن ضرور ہوں گے، بلدیاتی ادارو ں کو با اختیار بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے، پی ایف سی کا اعلان کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا اس پر بھی عمل کریں گے۔ اس سلسلے میں ہم جلد اپنی قیادت کے ہمراہ ادارہ نور حق کا دورہ کریں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ اس وقت نیوزی لینڈ کی ٹیم کراچی میں موجود ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ شروع ہوئی ہے، ریڈ زون کی وجہ سے کچھ سیکوریٹی اور انتظامی مسائل ہوتے ہیں گزارش ہے کہ احتجاج کو موخر کردیں
قبل ازیں حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں کراچی پریس کلب سے ریلی روانہ ہوئی، ریلی کے شرکاء مختلف مقامات پر رکاوٹوں کو عبوراور پُر جوش نعرے لگاتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہاؤس تک پہنچے،شرکاء نے نعرہ تکبر اللہ اکبر، فتح کی سمت متحد، بڑھتے چلو بڑھتے چلو، تیز ہو،تیز ہو جدو جہد تیز ہو، جینا ہو گا، مرنا ہو گا، دھرنا ہو گا دھرنا ہو گا، بھاگو نہیں الیکشن کراؤ، سازشیں بند کرو الیکشن کراؤ، جلدی جلدی انتخابات، فوراً فوراً انتخاب، آناً فانا ً انتخاب، حق میرا انتخاب، گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکہ اور دو، حق دو کراچی کو، حق دو کراچی کو، حافظ تیرا ایک اشارہ،حاضر حاضر لہو ہمارا،قدم بڑھاؤ حافظ نعیم ہم تمہارے ساتھ ہیں، اب کے برس ہم اہل کراچی اپنا پورا حق لیں گے، حافظ نعیم کی قیادت میں اپنا پورا حق لیں گے، لاٹھی گولی کی سرکار، نہیں چلے گی، نہیں چلے گی، گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو، کراچی کے غداروں کو ایک دھکا اور دو، ظلم کے یہ ضابطے، ہم نہیں مانتے،صبح بے نور کو ہم نہیں مانتے، لبیک لبیک اللھم لبیک سمیت دیگر نعرے لگائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلاول سے سوال کرتے ہیں کہ آپ بتائیں کہ سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے خط کیوں لکھا ہے اور نام ایم کیو ایم کا لیتے ہیں۔ آپ نے صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں،خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں والا طرز عمل کیوں اختیار کر رکھا ہے؟ ہم واضح اور دو ٹوک انداز میں کہنا چاہتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کا لتواء ہر گز قبول نہیں کریں گے۔ کسی کو بھی بھاگنے نہیں دیں گے۔ بلدیاتی انتخابات کروانا پڑیں گے اور انتخابات 15جنوری کو ہی کروائے جائیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ 15جنوری کو ہر پولنگ اسٹیشن پر رینجرز اور فوج کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے، ووٹ کا تحفظ یقینی بنایا جائے، الیکشن کمیشن، سیکوریٹی اداروں اور دیگر صوبوں سے بھی پولیس نفری طلب کر سکتا ہے، جب اس کو یہ اختیار آئین دیتا ہے تو یہ اپنا آئینی کردار ادا کرنے پر کیوں تیار نہیں ہوتا؟
انہوں نے جماعت اسلامی کے کارکنوں اور اہل کراچی سے اظہار تشکر کرتے ہوئے انہیں مختصر نوٹس پر وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے میں شرکت پر خراج تحسین پیش کیااور کہا کہ سندھ حکومت اور اتحادی حکومت میں شامل جماعتیں کراچی کے عوام کو ان کے آئینی و قانونی حق سے محروم کر رہے ہیں اور بلدیاتی انتخابات کو مسلسل التواء میں رکھنا چاہتی ہیں، ان کے درمیان ایک نورا کشتی جاری ہے اور سب نے مل کر کراچی کا حق غصب کیا ہوا ہے، وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس اور بلاول ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کراچی کے عوام کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لیے ہو رہے ہیں، ہم ان سب کو مسترد کرتے ہیں، تمام حکمران پارٹیوں کے ایجنڈے میں کراچی اور کراچی کے عوام کے مسائل شامل نہیں ہیں، عوام شدید مشکلات و پریشانیوں کا شکار ہیں۔ سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، بجلی پانی، ٹرانسپورٹ کے مسائل نے عوام کو گھیرا ہوا ہے۔ کراچی کے عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیئے لیکن اس نے کراچی کو کچھ نہیں دیا۔ ایم کیو ایم نے بھی کراچی کے عوام کا مینڈیٹ فروخت کیا۔ مردم شماری میں کراچی کا حق مارا گیا اور ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر جعلی مردم شماری کو نوٹیفائی کیا۔ اب اس مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے نام پر ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کروانا چاہتی ہے اور کراچی کے عوام کی پیٹھ میں چھرا گھوپنے جارہی ہے۔ ایم کیو ایم نے پی ڈی ایم کے ساتھ مذاکرات کیے اور کراچی کے مینڈیٹ پر سودا گری کی وزارتوں اور گورنر شپ کے لیے عوام کے مینڈیٹ کو فروخت کر دیا۔ ایم کیو ایم نے ان مذاکرات میں کراچی کے بلدیاتی اداروں کے اختیارات و وسائل حاصل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا، پیپلز پارٹی کراچی کو اختیارات نہیں دینا چاہتی اور آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے۔ سعید غنی کہتے ہیں کہ آمر کے دور کا بلدیاتی قانون کا لا قانون تھا، یہ دوبارہ نہیں آسکتا، ہم ان سے کہتے ہیں کہ آپ اسی قانون کے تحت ماضی میں یوسی چیئر مین بنے تھے اگر آپ اسے نہیں مانتے تو چلیں نہ مانیں، 1972میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور کے بلدیاتی قوانین اور اختیارات ہی کراچی کے عوام کو دے دیں۔ کراچی کے اختیارات پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر سلب کیے اور 2013کابلدیاتی ایکٹ دونوں نے مل کر منظور کیا۔ آج ایم کیو ایم مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے نام پر کراچی کے عوام کو ایک بار پھر بے وقوف بنانا چاہتی ہے، کچھ لوگ جوڑ توڑ کی سیاست اور سازشوں کے ذریعے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور پھر سے کراچی کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں لیکن اب کراچی کے عوام ان سے کنٹرول نہیں ہو رہے اور واضح طور پر اعلان کر رہے ہیں کہ کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر آئے۔ شہر میں ہونے والے تمام سروے میں جماعت اسلامی کراچی کی سب سے مقبول جماعت بن چکی ہے۔ ہم عوام کی خدمت کریں گے اور جو اختیارات ہوں گے اس سے بڑھ کر کام کریں گے، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور کے نا مکمل پروجیکٹ مکمل کروائیں گے،کے فور منصوبہ ضرور بنائیں گے، تعمیر و ترقی کا سفر نئے سرے سے شروع کریں گے، پولیس کے اعلیٰ حکام ہم سے کہتے ہیں آپ آگے نہیں جائیں نیوزی لینڈ کی ٹیم آئی ہے، ہمیں پتا ہے کہ آئی ہوئی ہے، آپ یہ بتائیں کہ کراچی کے عوام کی جان و مال کو تحفظ کیوں نہیں دیتے۔
احتجاجی دھرنے سے نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈپٹی سیکریٹری جماعت اسلامی کراچی عبد الرزاق خان، امیر ضلع غربی مولانا مدثرحسین انصاری،پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔