اسلام آباد(امت نیوز)چیئرمین نیپرا نے کہاہے کہ جولائی 2023 تک کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم ہو جائے گی۔جس کے بعد کراچی کے تاجروں کو اجازت ہوگی کہ وہ اپنی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیےاپنے پاور پلانٹس لگالیں یا اپنی مرضی سے کسی اور پاور پروڈیوسر سے بجلی حاصل کریں
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) توصیف حسن فاروقی نے کہا کہ کے ای نجی ادارہ ہونے کے ناطے دیگر ڈسکوز کے مقابلے میں بہتر ہے جو ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کو 40 فیصد سے کم کر کے 15.5 فیصد تک لایا ہے لیکن سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ کے ای اپنی بجلی کی پیداوار کو بہتر نہیں بنا سکی۔
کے الیکٹرک کی جانب سے بند صنعتوں سے فکسڈ چارجز کی وصولی کے حوالے سے چیئرمین نیپرا نے کہا کہ متعلقہ قوانین کے تحت ایسی تمام بند صنعتوں کے پاس کنکشن منقطع کرنے کے لیے درخواست دینے کا اختیار ہے جس سے وہ فکسڈ چارجز سے بچ جائیں گے۔
توصیف حسن فاروقی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت توانائی کی بدترین صورتحال سے گزر رہا ہے ۔ پیداواری صلاحیت ہونے کے باوجود ملک بجلی پیدا کرنے سے قاصر ہے کیونکہ بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی ایندھن خریدنے کے فنڈز نہیں ۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ بین الاقوامی منڈیوں میں ایندھن کی مجموعی قیمتوں میں کم از کم آٹھ گنا اضافہ ہوا جبکہ پاکستانی روپیہ بھی ڈالر کے مقابلے میں نصف تک گر چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ بجلی کے نرخوں پر مجموعی اثر 16 گنا زیادہ ہونا چاہیے تھا کیونکہ ملک کی 65 فیصد بجلی درآمدی ایندھن سے پیدا کی جا رہی ہے لیکن نیپرا نے ٹیرف میں نہ تو 16 گنا اضافہ کیا اور نہ ہی 8 گنا بلکہ 4 گنا تک بھی نہیں کیا۔