محمد قاسم :
پشاور میں آٹے کا حصول شہریوں کیلیے مشکل ہو گیا۔ اشرف روڈ سمیت دیگر علاقوں میں دکانوں کے باہر لڑائی جھگڑے شروع ہو گئے۔ پنجاب سے سپلائی بند ہو گئی۔ فلور ملوں کے پاس ذخیرہ ختم ہو گیا۔ آٹے کی شدید قلت اور قیمتوں میں اضافے کے بعد مارکیٹوں اور بازاروں سے آٹا غائب کر دیا گیا۔ 20 کلو کا تھیلا 3300 روپے تک جا پہنچا۔ اگلے ہفتے تک قیمت4000 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ رمضان المبارک تک مارکیٹوں سے آٹا بالکل غائب ہونے کا امکان بھی بڑھ گیا۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق پشاور سمیت صوبہ بھر میں فائن آٹے کا 20 کلو کے تھیلے کی قیمت3300 روپے تک پہنچ گئی۔ جبکہ اسپیشل آٹا 3100 روپے کا ہو گیا۔ پشاور کی فلور ملوں کے پاس بھی ذخیرہ نہیں۔ جبکہ ہول سیل مارکیٹ پر آٹا دستیاب نہیں اور شہری آٹے کیلئے خاک چھاننے پر مجبور ہیں۔ ہول سیل مارکیٹ کے مطابق فائن دانے دار آٹے کا بیس کلو کا تھیلا3250 اور پرچون میں 3300 روپے کا ہو گیا ہے۔ اسی طرح میدے کی 80 کلو کی بوری 13 ہزار اور80 کلو دانے دار آٹے کی بوری 13 ہزار سے 13 ہزار 500 روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔ جبکہ پنجاب سے آٹے کی سپلائی مکمل طور پر بند ہے اور پشاور کی ہول سیل مارکیٹوں دلہ زاک روڈ، رام پورہ گیٹ اور اشرف روڈ پر آٹے کا اسٹاک ختم ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی پرچون کی دکانوں پر بھی آٹا موجود نہیں۔ جبکہ سرکاری آٹے کا تھیلا بھی مہنگا ہو کر 1350 روپے کا ہو گیا ہے۔ شہریوں کے مطابق سرکاری آٹا کھانے کے قابل نہیں۔
آٹا ڈیلروں کے مطابق انہیں کہیں سے بھی آٹا نہیں مل رہا اور گندم کا شدید بحران ہے۔ جبکہ فلور ملز بھی بند ہو رہی ہیں۔ پشاور کی ہول سیل مارکیٹ میں دکانداروں نے آٹا نہ ہونے پر دکانوں کو تالے لگا دیئے ہیں اور پشاور میں آٹے سے متعلق غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد صبح سویرے آٹا خریدنے اشرف روڈ سمیت دیگر علاقوں کا رخ کر رہی ہے۔ تاہم آٹے کی شدید قلت ہے اور قیمتوں میں بھی زبردست اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ایک شہری نعمت اللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ گھر میں آٹا ختم ہونے پر بازار کا رخ کیا تو علاقے کے دکاندار نے بتایا کہ اس کے پاس آٹا ختم ہو گیا ہے اور گودام میں بھی اسٹاک موجود نہیں۔ جس پر اس نے اشرف روڈ کا رخ کیا۔ تاہم یہاں ہر دکان کے باہر چالیس سے پچاس افراد کی لائن لگی ہوئی ہے اور دو سے تین دکانوں کے باہر لائنوں میں کھڑے رہنے کے باوجود انہیں آٹا نہیں مل سکا۔ کیونکہ ہر دکان سے اسٹاک ختم ہو تا جارہا ہے۔
اسی طرح ایک دکاندار نے بتایا کہ دکانوں اور گوداموں میں اسٹاک ختم ہونے کے قریب ہے اور آٹا کہیں سے بھی نہیں مل رہا۔ جبکہ لوگوں نے ایک کے بجائے تین تین چار چار تھیلے آٹا خریدنا شروع کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے بھی گوداموں میں آٹا ختم ہو رہا ہے۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے مارکیٹ سروے کے دوران معلوم ہوا کہ پشاور سمیت صوبے بھر میں آٹا بحران سنگین اور قیمتوں میں تاریخی اضافہ ہو گیا ہے۔ مختلف شہروں میں سبسڈائز آٹے کی خریداری کیلئے لوگوں کی طویل قطاریں نظرآرہی ہیں۔ جہاں دھکم پیل اور لڑائی جھگڑوں سے امن و امان کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ جبکہ آٹے کی طلب اور رسد میں بڑھتے فرق کی وجہ سے غیر یقینی کی صورتحال سے دو چار شہریوں نے آٹا گھروں میں اسٹور کرنا شروع کردیا ہے۔ جس کے باعث مارکیٹ پر مزید دبائو بڑھ گیا ہے اور قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا ہے۔
پشاور کی سب سے بڑی آٹے کی مارکیٹ اشرف روڈ پر روزانہ کئی کئی گھنٹوں تک سستا آٹے کی طلب میں شہری قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں۔ جہاں لڑائی جھگڑے معمول بن گئے ہیں۔ دوسری جانب پشاور کی اوپن مارکیٹ میں آٹا مہنگا ہونے پر سرکاری آٹے کا حصول بھی شہریوں کیلئے مشکل ہوگیا ہے۔ اشرف روڈ کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں جہاں آٹے کی فراہمی کیلئے ٹرک سے تھیلے شناختی کارڈ پر فراہم کئے جاتے ہیں۔ ان مقامات پر بھی قطاریں لگ گئی ہیں۔ جبکہ خواتین اور بزرگ شہری بھی قطاروں میں کھڑے ہونے پر مجبور ہیں۔ سرکاری پوائنٹس پر آٹے کا ٹرک پہنچتے ہی لوگ امڈ آتے ہیں۔ جبکہ آٹے کے تھیلے کم ہونے کے باعث زیادہ تر لوگ بغیر آٹے کے چلے جاتے ہیں۔
شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مارکیٹ میں آٹا مہنگا ہے اور سرکاری آٹا بھی بہت مشکل سے مل رہا ہے۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ سرکاری آٹے کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھا کر ریلیف فراہم کرے اور آٹے کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی روکی جائے۔ دوسری طرف یہ بھی خبریں سامنے آرہی ہیں کہ ملک میں گندم کا آٹا اور مرغی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب رمضان المبارک میں گھی اور تیل کی قیمتوں اور قلت میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔ جبکہ گندم کے آٹے اور چکن کی بڑھتی قیمتوں کے باعث پہلے ہی زیادہ تر گھریلو بجٹ متاثر ہو رہے ہیں۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ مہینوں بالخصوص ماہِ رمضان میں تیل اور گھی کا بحران شدت اختیار کرسکتا ہے۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ اور محکمہ فوڈ چارسدہ کی ٹیم نے سرکاری رعایتی آٹے کے مقرر کردہ سیل پوائنٹس پر چھاپے مارے اور چونتیس ڈیلروں کے کوٹے سرکاری نرخ سے تجاوز کرنے اور قانون کی خلاف ورزی پر منسوخ کر دیئے گئے۔ ڈائریکٹر فوڈ خیبر پختون اور ڈپٹی کمشنر چارسدہ ڈاکٹر قاسم خان کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر و اسپیشل پرائس کنٹرول مجسٹریٹ عبدالحفیظ خان، اسسٹنٹ کمشنر چارسدہ علوینہ فیض اور اسسٹنٹ فوڈ فہمید خان پر مشتمل ٹیم نے صوبائی حکومت کی سرکاری رعایتی آٹے کی صارفین کو عدم فراہمی اور سرکاری نرخ سے تجاوز کرنے پر 34 آٹا ڈیلروں کے کوٹے منسوخ کرنے کے علاوہ بھاری جرمانہ کئے۔ ڈی ایف سی و ساپیشل پرائس کنٹرولرمجسٹریٹ چارسدہ عبدالحفیظ خان اور اسسٹنٹ کمشنر چارسدہ علوینہ فیض نے آٹا ڈیلروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری نرخ پر صارفین کو سرکاری رعایتی آٹے کی فراہمی کو ممکن بنانے کے ساتھ ریکارڈ اپنے پاس رکھیں۔ بصورت دیگر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کے علاوہ انہیں جیل بھیج دیا جائے گا۔