کراچی (امت نیوز)ملک میں ڈالرزکی قلت کے باعث درآمدی سامان کی ایل سیز نہ کھولنے پر کراچی میں تاجر احتجاجاً سڑکوں پرآگئے۔اسٹیٹ بینک کے باہر دھرنا دیا۔شٹرڈاؤن ہڑتال کی۔ مختلف بینکوں کی برانچوں کو زبردستی بند کرادیا ۔ریلی بھی نکالی
آل سٹی تاجر اتحاد اور آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین شرجیل گوپلانی نے کہا کہ لکڑی کے 700کنٹینرز 45دن سے بندرگاہوں پر کلئیرنس کے منتظر ہیں، مزید 2000کنٹینرز سمندری راستے میں ہیں جو پاکستان پہنچنے والے ہیں، اسٹیٹ بینک کے عدم تعاون کے خلاف ٹمبر کی 1600 دکانیں احتجاجا بند کردی گئی ہیں
ٹمبر مارکیٹ کے بیوپاریوں نے احتجاجی ریلی نکالی۔ احتجاجی ریلی کے باعث شدید ٹریفک جام ہوگیا۔مظاہرین نے مارکیٹ میں قائم مختلف بینکوں کی شاخوں کو بھی بند کرادیا
ٹمبر بیوپاریوں کی ریلی کراچی چیمبر کے باہر پہنچی اور چیمبر عہدیداروں کے خلاف احتجاج کیا۔ انتظامیہ نے کراچی چیمبر کے دروازے بند کردیے۔
ٹمبر مارکیٹ کے بیوپاریوں کی احتجاجی ریلی اسٹیٹ بینک ۔پہنچی اور بینک کے باہر دھرنا دیدیا۔ دھرنے کے باعث آئی آئی چندریگر روڈ پر ٹریفک جام ہوگیا۔
دوسری جانب دالوں واجناس کے بیوپاریوں کی احتجاجی ریلی بھی اسٹیٹ بینک پہنچی۔ کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کی احتجاجی ریلی میں شرکاء نے شدید نعرہ بازی کی۔
شرکاء نے بندرگاہوں پر رکے 6 ہزار کنٹینرز ریلیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کنٹینرز ریلیز ہونے کے بعد ہم درآمدات بند کردیں گے۔
چئیرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن عبدالرؤف ابراہیم نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ اسٹیٹ بینک اپنے جاری کردہ سرکلر میں ضروری آئٹمز کی وضاحت کرے، کنٹینرز ریلیز نہ ہونے کی صورت میں ملک میں دالوں کا نیا بحران اٹھنے والا ہے، پاکستان میں30سال سے کھپت کی 80فیصد دالیں امپورٹ ہورہی ہیں، امپورٹ کنسائمنٹس کلئیرنس کے لیے ڈالر فراہم کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ آرہاہے بحران کا خدشہ ہے، دال کی قیمتیں 500 روپے کلو تک پہنچنے کا خدشہ ہے، ہمارے پورٹ پر کھڑے کنٹینرز کوکلئیرنس دی جائے، ہم آئیندہ دالیں نہیں منگوائیں گے، حکومت خود دالیں امپورٹ کرے