لاہور ( نواز طاہر /نمائندہ امت) وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کی ایڈوائس کے مطابق پنجاب اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی ہے ۔ پاکستان تحریکِ انصاف اور اتحادی جماعت مسلم لیگ ق سترہ سو بہتر روز کی حکمرانی کے بعد خود ہی گھر چلی گئی ۔
اسمبلی کی تحلیل کیلئے وزیراعلیٰ کی طرف سے بھیجی جانے والی ایڈاوئس پر گورنر محمد بلیغ الرحمان نے دستخط نہیں کیے تھے اور آئین کے تحت ایڈائس بھجوائے جانے کے اڑتالیس گھنٹے گزرنے کے بعد اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی ، گورنر نے اس ایڈوائس پر دستخط نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اسمبلی کی تحلیل کے عمل کا حصہ نہیں بنوں گا۔ ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا کوئی اندیشہ نہیں کیونکہ آئین اور قانون میں صراحت کے ساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے
پاکستان تحریکِ انصاف اور اتحادی جماعت مسلم لیگ ق پنجاب میں سترہ سو بہتر روز تک حکمران رہی جبکہ اسی دوران پی ڈی ایم کے وزیراعلیٰ حمزہ شہبازشریف نے بھی ستاسی روز تک اقتدار کی کرسی سنبھالے رکھی جو عثمان بزدار کے استعفے کے بعد گزشتہ سال تیس اپریل کو وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے لیکن چھبیس جولائی تک وزیراعلیٰ رہے
اسمبلی میں دوسرے انتخابی مرحلے میں ستائیس جولائی کو چوہدری پرویز الٰہی نے وزارتِ اعلیٰ سنبھالی تھی اور بارہ جنوری کی شب اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اسمبلی کی تحلیل کی ایڈوائس بھیج دی تھی وہ مجموعی طور پر چار سو چوبیس روز تک منتخب وزیراعلیٰ رہے ، عام انتخابات کے بعد وزیراعلیٰ منتخب ہونے والے سردار عثمان بزدار نے بیس اگست سنہ دو ہزار اٹھارہ کو وزارتِ اعلیٰ سنبھالی اور تیس مارچ سنہ دو ہزار بائیس تک وزیر اعلیٰ رہے ، انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک پیش کیے جانے پر ووٹنگ سے پہلے ہی استعفیٰ دیدیا تھا ۔ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب دس بجے تحلیل ہونے والی اسمبلی اپنے دور کی سیاہ ترین تاریخ چھوڑ کر گئی اس دوران اسمبلی میں صحافیوں پر داخلے پر پابندی بھی لگائی گئی اور ایوان کے اندر اراکین اسمبلی نہ صورف ایک دوسرے پر تشدد کے مرتکب ہوئے بلکہ پولیس ایکشن بھی ہوا جس دوران اراکین نے پولیس کمانڈوز کے ساتھ بھی ہاتھا پائی کی