معاملے کی فوری تحقیقات کرکے ذمے داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔فائل فوٹو
معاملے کی فوری تحقیقات کرکے ذمے داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔فائل فوٹو

پولیس نے لطیف آفریدی کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیدیا

پشاور(امت نیوز) پشاور پولیس نے سابق صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیدیا۔

خیبر پختونخوا بار کونسل نے سینئرقانون دان اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عبدالطیف آفریدی پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کل صوبے بھر میں ہڑتال اور تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پشاور میں سینئر وکیل عبدالطیف آفریدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق عبدالطیف آفریدی پر پشاور ہائیکورٹ کی حدود میں فائرنگ کی گئی جبکہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال انتظامیہ نے سابق صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن عبدالطیف آفریدی کے فائرنگ سے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار اور معروف قانون دان لطیف آفریدی کی لاش اسپتال میں رکھی ہے۔فوٹو امت
سابق صدر سپریم کورٹ بار اور معروف قانون دان لطیف آفریدی کی لاش اسپتال میں رکھی ہے۔فوٹو امت

پولیس کے مطابق لطیف آفریدی کو 6 گولیاں لگی تھیں جبکہ لطیف آفریدی پر فائرنگ کرنے والے شخص کو موقع پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق فائرنگ کرنے والے کی شناخت عدنان کے نام ہوئی ہے جو سائل کی حیثیت سے ہائیکورٹ میں داخل ہوا۔

ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی نے کہا کہ ملزم سے شناختی کارڈ اور لاکالج کا کارڈ بھی برآمد ہوا ہے جبکہ ایس پی کینٹ محمد اظہر نے لطیف آفریدی پر فائرنگ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔

محمد اظہر نے کہا کہ لطیف آفریدی ایڈووکیٹ پر سیشن جج آفتاب اقبال اور ان کے خاندان کے 3 افرادکے قتل کا الزام تھا، ملزم انسداد دہشت گردی کے مقتول جج آفتاب آفریدی کا بھانجا ہے۔

ترجمان ایل آر ایچ محمد عاصم کے مطابق سینئرقانون دان عبدالطیف آفریدی کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیااور لطیف آفریدی کو متعدد گولیاں لگی تھیں۔

واضح ر ہے کہ معروف قانون دان لطیف آفریدی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے تھے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا بار کونسل نے سینئر قانون دان لطیف آفریدی پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے آج صوبے بھر میں ہڑتال اور تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے اور بار کونسل کی جانب سے قتل کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ معاملے کی فوری تحقیقات کرکے ذمے داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔