تعیناتی سے تفتیشی افسران کے مزے- آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات نظراندا زکردی گئیں،فائل فوٹو
تعیناتی سے تفتیشی افسران کے مزے- آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات نظراندا زکردی گئیں،فائل فوٹو

ڈیجیٹل کرنسی کا جھانسا دے کر کروڑوں بٹورنے والا گروہ گرفتار

عمران خان :
ملک بھر میں یو ٹیوب اور فیس بک پر مخصوص یورپی اور نائجیرین گینگ کی وارداتوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ جو شہریوں کو آن لائن کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کا جھانسا دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اپنے گروپ میں شامل غیر ملکی خواتین کے ذریعے فیس بک پر پیغامات بھیج کر دوستی کرتے ہیں اور پھر انہیں مہنگے غیر ملکی تحفے بھیجنے کا لالچ دے کر کسٹم کلیئرنس کی مد میں لاکھوں روپے بٹور کر فرار ہو جاتے ہیں۔ اسی نیٹ ورک نے یورپی ممالک میں مقیم پاکستانی افراد کو بھی لوٹا اور فی شہری 10 ہزار سے 15 ہزار یورو تک کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کے نام پر بٹور لیے۔

’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ نے سوشل میڈیا پر پے ڈائمنڈ کے نام سے غیر قانونی کمپنی کے ذریعے شہریوں سے لاکھوں روپے بٹورنے والے جعلساز کو گرفتار کیا ہے۔ جس کی نشاندہی پر کی جانے والی دوسری کارروائی میں غیر ملکی بن کر شہریوں کو تحائف بھیجنے کے نام پر لاکھوں روپے کی کسٹم ڈیوٹی ہڑپ کرنے والے ملزم کو اسلام آباد سے گرفتار کرکے حیدر آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔ جس نے انکشاف کیا کہ وہ نائجیرین جعلساز گروپ کا کارندہ ہے۔ جس کے کئی ساتھی پنجاب میں ایف آئی اے فیصل آباد کے ہاتھوں گرفتار ہو چکے ہیں۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے شہریوں سے ملٹی لیول مارکیٹنگ کے غیر قانونی کاروبار کے ذریعے سوشل میڈیا پر پے ڈائمنڈ نامی جعلساز کمپنی میں سرمایہ کاری کے نام پر لاکھوں روپے بٹورنے والے گینگ کے خلاف تحقیقات میں اہم ملزم محمد شعیب کا سراغ لگا کر اسے گرفتار کرلیا ہے۔ ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے ہے کہ ملزم نے درخواست گزار وساند علی سمیت درجن سے زائد متاثرین سے 20 لاکھ روپے سے زائد کی رقم پُر کشش منافع کی لالچ دے کر جعلی کمپنی کے نام پر بٹوری۔ مذکورہ کمپنی پے ڈائمنڈ کے نام پر کئی جعلساز 2018ء میں گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ایک ہزار سے زائد شہریوں سے کروڑوں روپے بٹور کر فرار ہوگئے تھے۔ اب تک کی تفتیش میں ایسے درجنوں بینک اکائونٹس سامنے آئے ہیں۔ جن کے ذریعے رقوم منگوائی گئیں۔

دستیاب معلومات کے مطابق ان انکوائریوں میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے اب تک ملک کے مختلف شہروں سے اس گینگ کے نصف درجن کے قریب کارندوں کو حراست میں لے کر مقدمات درج کئے ہیں۔ جن میں ایک غیر ملکی خاتون بھی شامل ہے۔ ملزمان سے تفتیش میں 100 سے زائد ایسے بینک اکائونٹس بھی سامنے آئے۔ جنہیں ملزمان کی جانب سے شہریوں سے رقوم بٹورنے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

گروپ میں شامل خواتین اور مرد زیادہ تر وارداتوں میں خود کو افغانستان اور دیگر خلیجی ممالک میں تعینات امریکی فوجی افسران بھی ظاہر کرتے ہیں۔ اس گروپ کے خلاف ایک کارروائی میں سراغ لگاتے ہوئے مرکزی ملزم راجہ احتشام کو اسلام آباد سے گرفتار کرکے مزید تفتیش کے لیے حیدر آباد منتقل کیا گیا ہے۔

ملزم راجہ احتشام سے تفتیش میں معلوم ہوا کہ اس گروپ نے حالیہ دنوں میں تھرپارکر کے متاثرہ شہری برکت علی کو فیس بک پر غیر ملکی بن کر دوستی کی اور قیمتی تحفہ بھیجنے کا لالچ دے کر اسے کہا کہ تحفہ کسٹم کلیئرنس کے لئے کراچی پہنچ چکا ہے۔ جس کے لئے 85 ہزار روپے کی ڈیوٹی ادا کرنی ہے۔ اس کے لئے ایک ملزم نے کسٹم اہلکار بن کر متاثرہ شخص کو فون بھی کیا اور بیرون ملک سے تحفہ آنے کی تصدیق کی۔ جس پر متاثرہ شخص نے پیسے بھیج دیئے۔ بعد ازاں مزید ڈیڑھ لاکھ طلب کئے گئے۔ جس پر برکت علی نے ایف آئی اے سے رجوع کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ گرفتار ملزم نائجیرین گروپ کا کارندہ ہے۔ جو سینکڑوں پاکستانی شہریوں کو اسی انداز میں سوشل میڈیا پر لوٹ چکا ہے اور اس گروپ کے کئی کارندے پہلے ایف آئی اے گوجرانوالہ کے ہاتھوں گرفتار ہوچکے ہیں۔

اس نیٹ ورک کے پنجاب کے شہر گوجرانوالہ اور گرد و نواح کے علاقوں میں موجود کارندوں کے خلاف کارروائی میں پاکستانیوں سے فراڈ میں ملوث نائجیرین خاتون سمیت 3 ملزمان کی گرفتاری کے بعد تفتیش میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے۔ ملزمان کے پاکستان میں زیر استعمال 50 سے زائد بینک اکاؤنٹ سامنے آگئے ہیں۔ جو مختلف شہریوں کے نام پر کھلوا کر مختلف شہروں میں آپریٹ کئے جا رہے تھے۔ انہیں بینک اکائونٹس کے ذریعے شہریوں کو مہنگے موبائل فونز اور دیگر بیش قیمت تحائف امریکہ سے ان کے لئے بھیجنے کی آڑ میں رقوم وصول کی جا رہی تھیں۔

انکوائریوں کی تفتیش میں ان شہریوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ جن کے ناموں پر بینک اکائونٹس چلائے جا رہے تھے۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزمان سینکڑوں پاکستانیوں سے کروڑوں روپے لوٹ چکے ہیں۔ جس پر کئی شہروں میں انکوائریاں کی جا رہی ہیں۔ اسی ایک انکوائری میں ملزمان کو ٹریس کیا گیا۔ جنہیں اسلام آباد میں ایف ٹین سے گرفتار کر کے مزید تفتیش کے لئے ایف آئی اے گوجرانوالہ کے لاک اپ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کے مطابق گروہ کی سرغنہ خاتون، ٹیلی فون پر لوگوں سے رابطہ کرتی تھی۔ انہیں بتاتی کہ افغانستان سے کارروائی کے دوران بڑا خزانہ ملا ہے۔ جس سے وہ لوگوں کی مالی امداد کر رہی ہے یا پھر مختلف وارداتوں میں اس نے اپنے امریکی دوستوں کو فلاحی کاموں میں شریک ظاہر کر کے پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کی مدد کرنے کا جھانسا دے کر پیسے بٹورے۔

اسی طرح کئی لوگوں کو دوست بنا کر انہیں تحفے بھیجنے کا لالچ دے کر پیسے ہڑپ کرلئے گئے۔ جس کے لئے انہیں کے کارندے کسٹم اہلکار اور کلیئرنگ ایجنٹ بن کر شہریوں کو فون کرتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ملزمان نے امداد بھجوانے کے لیے ایڈوانس اخراجات کے نام پر بھی لوگوں سے رقم بٹوری اور زیر استعمال بینک اکائونٹس میں رقوم منگوا کر بعد ازاں اسے کیش کروا لیا۔ سائبر کرائم گینگ کے خلاف کارروائی میں معلوم ہوا کہ کئی ملزمان ڈمی اور بوگس غیر ملکی کمپنیوں کے نام پر بھی شہریوں سے رقوم بٹور رہے تھے۔