اسلام آباد(امت نیوز)انتخابی امور پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نےکہا ہے کہ سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں ٹرن آؤٹ کم ہونے کے باوجود انتخابی نتائج میں غیرضروری تاخیر سے سارا عمل متاثر ہوا
سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے فافن نے رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نتائج میں غیر ضروری تاخیر نے پرامن اور منظم انتخابی عمل کو متاثر دیا، کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں ووٹ ڈالے جانے کی شرح میں خاصا فرق رہا البتہ انتخابی عمل پرامن اور نسبتاً منظم رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے دھاندلی کے الزامات نے انتخابات کی شفافیت کو متاثر کیا، عام انتخابات کے سال میں انتخابی عمل پر شکوک و شبہات کے تنازعات سے اچھا تاثر پیدا نہیں ہوگا۔الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کے جائز خدشات دور کرنے کی کوشش کرے۔
فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدین، جامشورو، ٹنڈو محمد خان ، ٹنڈو الٰہ یار، ٹھٹھہ اور ملیر میں ووٹروں کی نمایاں تعداد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ کراچی ضلع وسطی، شرقی (ایسٹ)، جنوب (ویسٹ)، کراچی ساؤتھ میں ووٹرٹرن آوٹ نسبتاکم رہا جبکہ کورنگی، حیدرآباد اور کیماڑی کے اضلاع میں بھی ووٹر ٹرن آؤٹ نسبتاً کم رہا۔ حیدرآباد ڈویژن میں ٹرن آؤٹ 40 فیصد سے زائد رہا۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں ملیر کے سوا 20 فیصد سے بھی کم ٹرن آوٹ رہا، بیلٹ پیپر کے اجرا سے متعلق بے قاعدگیاں دوسرے مرحلے میں بھی برقرار رہیں، پولنگ اسٹیشنوں پر تلخ کلامی کے 14 واقعات رپورٹ ہوئے، دھاندلی کے الزامات کے باوجود کراچی ڈویژن کے عبوری نتائج دو دن کے اندر موصول ہو گئے تھے۔
فافن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حیدرآباد ڈویژن کے مجموعی نتائج کا ابھی بھی انتظار ہے، آر او کے تیار کردہ نتیجے کے فارم 11 میں کئی خامیاں دیکھنے میں آئیں۔