کراچی(رپورٹ ۔کاشف ہاشمی )بلڈر مافیا نے زیر مقدمہ پراپرٹی کو بھی نہیں بخشا، سات سال قبل ضلع وسطی کے علاقے فیڈرل بی ایریا نائن زیروکے قریب مکان کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے کراچی کی تاریخ کی سب سے بڑی اسلحے کی کھیپ کی تفتیش کا معاملہ کھڈے لگادیا گیا ، سات سال بعد پورشن مافیا نےپولیس ، ایس بی سی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کو مبینہ رشوت دے کر مکان پر تعمیرات شروع کردیں کیس کی تفتیش پولیس نے اے کلاس کرکے کچرے کی ٹوکری میں پھینک دی۔
،امت کی جانب سے کیس کی تحقیقات شروع کی گئیں تو انکشاف ہوا کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 8مکان نمبرR824/8میں پورشن مافیاسے تعلق رکھنے والے آصف عرف وی آئی پی نے مکان کی تعمیرات شروع کرادی ہے ، اس حوالے امت ٹیم جب اس مکان پر پہنچی تو مکان میں موجود ٹھیکیدار کا کہنا تھاکہ اس مکان کی تعمیرات آصف عرف وی آئی پی کروارہا ہے ۔
نمائندہ امت کی جانب سے مذکورہ مکان کے حوالے سے قارئین کی توجہ ماضی کی جانب دلوائی جاتی ہے کہ 05اکتوبر 2016کو فیڈرل بی ایریا 120 مربع گزرقبہ پر قائم مکان نمبرR824/8میں سابق ایس ایس پی مقدس حیدر نے پولیس پارٹی کے ہمراہ مخبر خاص کی اطلاع پر چھاپہ مارا تھا پولیس نے مکان کے فرنٹ پر بنائےجانے والے زیر زمین پانی کے ٹینک سے بھاری تعداد میں اسلحے کی کھیپ برآمد کی تھی جس میں گولہ بارودمیں 11عدد اینٹی کرافٹ گنز ، تین عدد12.3گن،17روسی ساختہ گرنیڈ لائونچر،39لائٹ مشین گن(LMG)،9عددآر پی جی ،82ایم ایم جی رائفل ، 11سیون ایم ایم رائفل ۔ایک عدد ایم سولہ رائفل ،32عدد7.62چائنہ رائفل ، 10عددجی تھری رائفلز ،5عدداسنائپر رائفل،دو عدد رپیٹر،9عددشارت ایس ایم جیز،ایس ایم جیز اور جی تھری رائفلز کے245میگزین،84عددRPG.7راکٹ ،85عدد RPG.7فیوز ،2000رائفل گرنیڈز ،200عددہینڈ گرینڈز،140بلٹ پروف جیکٹ بمعہ پلیٹس ،30عدد بلٹ پروف ہیلمٹ ،سو ا لاکھ سے 5لاکھ سے زائدمختلف ہتھیاروں کی گولیاں و دیگر اسلحہ شامل تھا۔ مذکورہ اسلحہ تین ٹرکوں میں بھر کر ایس ایس پی آفس سینٹرل منتقل کرایا گیا تھا اس وقت کے آئی جی سندھ مشتاق مہر نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایک سیاسی جماعت کے کارکن کی نشاندہی پر پولیس اور حساس اداروں نےنائن زیرو کے قریب مکان نمبرR824/8میں چھاپہ مار ا تھا ، پولیس کے افسران نے دعوی کیا تھا مذکورہ اسلحہ کی خریداری میں ایم کیو ایم لندن ملوث بتائی جاتی ہے جس میں بڑے نام سامنے آئے ہیں۔
اس اسلحے کے خریدار کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھاکہ یہ بھتہ خوری ، چائناکٹنگ و دیگر غیر قانونی سرگرمیوں سے حاصل ہونے والی رقم سے خریدا گیا تھا جس میں لندن میں مقیم کچھ عناصر،بھارتی خفیہ ایجنسی (ر ا )اور سائوتھ افریقہ گروپ شامل ہے ، اس واقعے کا مقدمہ عزیز آباد تھانے میں الزام نمبر 277/16بجرم دفعات 23اے ،4/5انسداد دہشتگردی ایکٹ 7ATAکے تحت سرکاری مدعیت میں درج کیا گیا تھا ،ایک جانب یہ بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ مذکورہ اسلحہ نیٹو کا تھا ۔
مقدمہ کے متن کے مطابق مذکورہ مکان پر چھاپہ رضویہ پولیس کی نشاندہی پر عزیز آباد پولیس نے مشترکہ طور پر مارا تھا ، اس کیس حوالے سے علاقہ پولیس سے رابطہ کیا گیاتو پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ مکان کو عدالت کی جانب سے سیل نہیں کیا گیا ، علاقہ پولیس نے خود ہی سیل کیا تھاجس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی ، انھوں نے بتایا کہ مذکورہ مکان کسی خاتون کے نام رجسٹرڈ ہے لیکن ان خاتون نے ڈاک کےذریعے مکان کے کاغذات تھانے بھیجوائے تھے ،پولیس نے متعلقہ اداروں سے تصدیق کروائے تو ٹھیک نکلے ، اس کے بعد تعمیرات کا کام شروع ہوا ، پولیس افسر نے بتایاکہ اس کیس کا تفتیشی کا افسر ہی مزید حقائق بتاسکے گا، تاہم امت کی جانب سے کوشش کی گئی کہ تفتیشی افسرکا نام بتا یا جائے لیکن پولیس امت ٹیم سے ٹال مٹول کرتی رہی۔
ایک پولیس افسرنے کافی حجت کے بعد یہ بتایاکہ مذکورہ مکان کا مالک اور تعمیرات آصف عرف وی آئی پی کروا رہا ہے، جب امت ٹیم نے تحقیقات کی تو معلو م ہوا کہ آصف وی آئی پی عزیز آباد میں مکان خریدکر پورشن بناکر فروخت کرتا ہے جس کا تعلق ایم کیو ایم لندن کے بدنام زمانہ و جرائم پیشہ عمیر صدیقی اور عبید کے ٹوسے بتایاجاتا ہے جوکہ اس مکان کی تعمیرات میں شراکت دار ہیں ۔
واضح رہے کہ جب اس مکان پر چھاپہ مارا گیا تھا توایک کمرے میں 2014کا کلینڈر لگا ہوا تھا جس میں نومبر کا مہینہ تھاجبکہ جنوری سے اکتوبر تک کے صفحات موجود نہیں تھے جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے اس مکان میں نومبر تک رہائش تھی ، اس ہی مکان سے کراچی واٹر بورڈ کے پانی کے کئی پرانے بل بھی ملے تھے جو کہ شیخ نعیم اللہ کے نام پر تھے ، جبکہ پانی کے ٹینک سے پانی کا کوئی کنکشن بھی نہیں تھا،اس وقت علاقہ مکینوں کا کہنا تھا اس مکان میں رہنے والے کام نام اعظم تھا ۔
امت کو اہم ذرائع نے اعظم کے بارے میں بتایاکہ اعظم کی عرفیت ٹماٹر ہے جو علاقے میں اعظم ٹماٹر کے نام سے مشہور تھا وہ پہلے ایم کیو ایم کا کارکن تھا اور بعد میں پی ایس پی میں شامل ہوگیا تھا، اس وقت یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ مذکورہ مکان پر چھاپے کی مخبری اعظم عرف ٹماٹر نے کی تھی، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران سے رابطہ کیا گیا جنھوں نے انتہائی حیرت کا مظاہرہ کیا۔
مزکورہ اسلحے کی کھیپ فرانزک تجزیے کے لئے پاک فوج کے حوالے کردی گئی ، جبکہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے پولیس پارٹی کے لئے پچاس لاکھ روپے کا اعلان کیا تھا ، جبکہ اس کیس سے متعلق جے آئی ٹی بھی بنائی گئی تھی ، تاہم کچھ عرصے بعد آئی جی سندھ کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی جس میں انھوں نے کہا کہ اس کیس میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی ، ملزمان گرفتار نہیں ہوسکے اور نہ ہی مکان کا مالک پکڑا گیا جبکہ یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ مذکورہ اسلحہ ایم کیو ایم لندن کی ملکیت ہے۔
سات سال بعد مذکورہ مکان جو مقدمہ پراپرٹی ہے اس پر دوبارہ تعمیرات ہونا پولیس اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی کوتاہی سامنے آگئی ہے ، ایک سینئر تفتیشی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ مذکورہ مکان کا مالک ہی پہلی کڑی ہے کہ اس وقت یہ مکان کس کی ملکیت تھی اگر کسی نے یہ مکان خریدا بھی ہے تو کس سے خریدا؟ اس پر پہلے تفتیش کی جانی تھی لیکن پولیس و دیگر اداروں نے ایسا نہیں کیا تو وہ مجرمانہ غفلت کے زمرے میں آتا ہے ، انھوں نے کہا کہ مزکورہ برآمد کیا جانےوالی اسلحے کی کھیپ کراچی کی تاریخ کی سب سے بڑی کارروائی تھیں جس کی تفتیش سات سال بعد کسی انجام تک نہیں پہنچ پائی اور جرائم پیشہ افراد نے پھر اپنا کام دکھا دیا، اداروں کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوئی ۔