سوات(بیورورپورٹ)سوات میں پولیس اسٹیشن کے اندر زیر حراست طالب علم کے قتل کے مرکزی ملزم اوراسپیشل ٹیم کے سربراہ اے ایس آئی فیض اللہ کو5روز بعدحراست میں لے لیا گیا۔
کرک کے مشران نے اے ایس آئی فیض اللہ کو جے آئی ٹی کے حوالے کردیا۔ قتل میں ملوث تین پولیس اہلکار پہلے ہی گرفتار کرکے جیل منتقل کئے جاچکے ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق 22جنوری کی رات تھانہ بنڑ مینگورہ میں پولیس سے تکرارکرنے پر زیر حراست طالب علم عبید خان کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم اے ایس آئی فیض اللہ سکنہ کرک نے 5روز بعد سرنڈ ر کرکے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جس کے بعد اسے باقاعدہ طور پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔
اس سے قبل قتل میں نامز دتین ملزمان ابراہیم شاہ، امجد اور حضرت حسین کو گرفتار کرکے جیل بھجوادیا گیا تھا اور ان تینوں کی جیل میں شناخت پریڈ بھی کی گئی۔ اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے آرپی او ملاکنڈڈویژن سجاد خان نے ایس پی انوسٹی گیشن سوات شاہ حسن کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دیدی ہے جو اس کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔
دریں اثنا سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں پولیس نے کاروائی کرتے پیڈ کے ذریعے جواکھیلنے والے درجن بھر افراد کو گرفتا رکرلیا۔ملزمان کے قبضے سے پیڈ اور رقم برآمد کرلی گئی۔
ادھر خوازہ خیلہ میں پولیس نے ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے لکڑی سے بھری گاڑی پکڑ لی۔ پولیس ترجمان کے مطابق گشت کے دوران ایک ڈاٹسن گاڑی کی تلاشی لی گئی جس سے غیر قانونی 28 عدد مختلف سائز کے سلیپر برآمد کرکے قبضہ میں لے لئے گئے،پولیس نے ملزما ن عمر رحمان ولد رسول خان ساکن مشکومئی اور ملزم فضل باچا ولد سید وقار ساکن گاشکوڑ خوازہ خیلہ کو گرفتار کر کے گاڑی سمیت مزید کارروائی کیلئے محکمہ جنگلات کے حوالے کردئے