اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) مسلم لیگ نون کے سینیئر نائب صدر و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے اپنا استعفیٰ کئی ہفتے پہلے اس وقت لندن قیادت کو بھیج دیا تھا جب مریم نواز کو سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر کے عہدے پر فائز کرنے کا اعلان کیا گیا تھاتاہم اس کی تصدیق انہوں نے پہلی بار کی ہے، قبل ازیں وہ لیگی قیادت سے اختلافات کی خبروں کو افواہیں قرار دیتے رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وہ اب اپنے غیر سیاسی فورم "ری امیجننگ پاکستان” کے پلیٹ فارم سے سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ معاصر انگریزی روزنامہ سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا جب سے مریم نواز لندن سے آئی ہیں ، ان سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوئی۔ان کی سرجری کامیاب ہونے کی خوشی ہے اور میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ تاہم انہوں نے انکشاف کیا کہ میں نے تین برس قبل پارٹی قیادت پر واضح کر دیا تھا کہ اگر مریم کو پارٹی میں سینئر عہدے پر لایا گیا تو ان کیلئے پارٹی میں رہنا ممکن نہیں ہوگا۔
ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وہ آخر دم تک نون لیگ کے ساتھ رہیں گے تاہم اگر پارٹی نے ان سے راہیں جدا کیں تو وہ گھر جانا پسند کریں گے۔ اس سوال پر کہ کیا وہ نواز لیگ میں ایک اور چوہدری نثار بننے جارہے ہیں ،شاہد عباسی نے کہا کہ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے،نہ ہی میرے ایسے کوئی سیاسی عزائم ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے اس تاثر کوبے بنیاد قرار دیا کہ وہ جنرل باجوہ کی دوسری مرتبہ توسیع کیلئے کام کر رہے تھے یا پھر کسی اور جرنیل کو آرمی چیف بنانے کیلئے لابنگ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے تو پارٹی قائد نواز شریف کو لندن میں تجویز دی تھی کہ اگر جنرل باجوہ کو توسیع دینے کیلئے حکومت کو مجبور کیا جائے تو اس سے بہتر ہوگا کہ حکومت چھوڑ دی جائے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے مریم نواز کو ہدایت کی ہے شاہد خاقان عباسی کے تحفظات دور کرنے کے لیے ان سے ملاقات کریں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان کم ہے شاہد خاقان عباسی آسانی سے ناراضگی ختم کر دیں گے