سوات: امن مارچ ”اولسی پاسون“ کے شرکا کو حراست میں لےلیا گیا

سوات: امن مظاہروں ”اولسی پاسون“ کے کم از کم 4 ارکان کو پولیس نے چھ گھنٹے زیرحراست رکھنے کے بعد رہا کر دیا۔ رہائی کا اقدام لوگوں کی جانب سے دباؤ بڑھنے کے بعد عمل میں آیا۔

تنظیم کے بانی فواد خان نے میڈیا کو بتایا کہ ’ہمیں چھ گھنٹے تک غیر قانونی حراست میں رکھا گیا۔‘ ان کے علاوہ کامران، آفتاب اور کمال کو حراست میں لیا گیا تھا۔

آر پی او سوات نے آج نیوزکی جانب سے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ وہ ہفتہ کی صبح جواب دیں گے۔ ”اولسی پاسون“ کے نوجوانوں کی ایک تنظیم ہے جو طالبان کی جانب سے خیبر پختونخوا میں دوبارہ اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے بعد وجود میں آئی تھی۔ گزشتہ سال ”اولسی پاسون“ کے نے خیبر پختونخوا کے کئی شہروں میں امن مارچ کی قیادت کی تھی جس کا ایک ہی مطالبہ تھا ’امن‘ ۔

اس تنظیم کو منظور پشتین کی زیرقیادت پشتون تحفظ موومنٹ سمیت مقامی لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور سیاسی جماعتیں مسلسل ان کے احتجاج میں نظر آتی رہی ہیں۔

تنظیم کے کے مطالبات میں تمام ”مسلح گروہوں“ پر پابندی، گڑبڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی، لوگوں، ٹھیکیداروں اور تاجروں کا تحفظ شامل ہے۔

وہ سوات کے علاقے کبل کے توتانو بانڈی میں زمینوں پر قبضے اور مقامی لوگوں کے گھروں میں جبری زندگی گزارنے کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ 2009 میں سوات آپریشن کے بعد سے ایسی املاک پر قبضہ کیا گیا ہے۔

”اولسی پاسون“ کے بانی فواد خان نے مزید کہا کہ ، ’قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جانا چاہئے اور کبل میں یہ قبضہ ختم ہونا چاہیے‘۔