یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس

مظفرآباد(اُمت نیوز) وم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس سپیکر چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں سپیکر نے ممبران اسمبلی سردارعبدالقیوم نیازی، وقار احمد نور اور میاں عبدالوحید پر مشتمل پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ممبر اسمبلی حافظ حامد رضا نے تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی اور پاکستان کی سلامتی و استحکام اورشہداء کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کروائی۔قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبرنے کہاکہ یوم یکجہتی کشمیرتاریخ اور روایت بن چکی ہے جو کہ پاکستان کا کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا پیغام ہے۔ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں آگ اور خون کی ہولی کھیل رہا ہے۔ ہندوستان کو کشمیر کی سرزمین سے محبت ہے کشمیریوں سے نہیں۔ پاکستان کی جانب سے ہمیشہ کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت کی جاتی ہے جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔ میری گزارش ہے کہ بیرون ممالک دوروں کے دوان کشمیریوں کو نمائندگی کیلئے ساتھ لیکر جائیں۔ وقت کی ضرورت ہے کہ اس حوالہ سے لائحہ عمل بنانے کیلئے ایک میٹنگ رکھی جائے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت نظربند، کشمیریوں پر ظلم اور خواتین کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ موجودہ حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو جارحانہ انداز میں اٹھایا ہے،بالخصوص وزیراعظم پاکستان اور وزیر خارجہ نے اس حوالہ سے بہترین کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں جی ٹونٹی کانفرنس کا انعقاد کروانا چاہتا ہے، متنازعہ علاقہ میں ایسا نہیں ہو سکتااور یہ عمل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ پاکستان میں جو حالیہ مردم شماری ہورہی ہے اس میں کشمیری مہاجرین کی شناخت کیلئے الگ خانہ رکھا جائے۔اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے کہاکہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر وزیراعظم پاکستان کا یہاں ہونا مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کیلئے پیغام ہے کہ پاکستان جس حالت میں بھی ان کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے حوالے سے ہم سب اکھٹے ہیں۔ یہاں سے متحد ہو کر پیغام دیتے ہیں کہ جو کشمیریوں اور پاکستانیوں خو جدا کرنے کی کوشش کرے گا اسکو ناکامی ہوگی۔ شاہ غلام قادر نے کہاکہ مسلم لیگ ن اقتدار میں آئی تو دنیا میں جہاں بھی موقع پر کشمیریوں کی بھرپور نمائندگی کی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کشمیریوں کا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کیا جس پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 2017میں قائد مسلم لیگ ن محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جانے سے قبل آزادکشمیر اور حریت قیادت کے ساتھ مشاورت کیلئے مظفرآباد تشریف لائے اور پھر جنرل اسمبلی میں جاکر برہان وانی کو شہید قراردیا۔ جس سے مقبوضہ کشمیر کے جوانوں خو یقین ہوگیا کہ پاکستانی قیادت انکو بھلا نہیں سکتی۔ شاہ غلام قادر نے کاکہاکہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کررہا ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہندوستان سرینگر میں سرینگر میں نو ہزار کنال زمین کو خالی کروا کروہاں غیر ریاستی باشندے بسانا چاہتا ہے جہاں کشمیری مسلمان بستے ہیں۔ شہباز شریف کو آزادکشمیر آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے صدر چودھری محمد یاسین نے کہاکہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر وزیراعظم پاکستان کی مظفرآباد آمد سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں، وزیراعظم پاکستان کا یہاں آنا پاکستانی قوم کی کشمیریوں کے ساتھ محبت کا احساس دلاتا ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1975میں اس دن ہڑتال کی کال دی تھی اس کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے اس دن کوسرکاری طور پر منایا اور اس کے بعد تمام حکومتوں نے اس دن کو سرکاری طور پر منایا۔انہوں نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر اس وقت نازک مرحلے سے گزر رہی ہے،ہندوستان نے 5اگست2019کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر کے وہاں لاک ڈاؤن لگا دیا جو دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا لاک ڈاون ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا ضامن ہے۔ دہشتگردی میں افواج پاکستان اور فورسز کے جو جوان شہید ہوئے انکو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، دشمن کبھی پاکستان کو کمزور نہیں کر سکتا۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے سربراہ و ممبر اسمبلی سردار حسن ابراہیم نے کہاکہ پاکستان اور آزادکشمیر کے عوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں، 1947میں غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کے گھر پر تحریک الحاق پاکستان منظور ہوئی، ہم سب نے یہاں سے تحریک آزادی کشمیر کو آگے لیکر جانا ہے اور کامیاب کرنا ہے۔ہندوستان نے 5اگست2019کو جب مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا تو اس کے بعد پاکستان کی طرف سے وہ ردعمل نہیں آیا جو آنا چاہیے تھا۔ پاکستان کو کشمیر ی قیادت کو ساتھ آگے جاناتھا لیکن یہ عمل نظر نہیں آیا اور پانچ اگست 2019کے بعد یہ فاصلہ بڑھتا چلا گیا، اس فاصلے کو کم کیا جائے، کشمیری قیادت کو پالیسی میکنگ میں آن بورڈ لیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کوئی بھی ایسا فارمولا قابل قبول نہیں جس میں کشمیری قیادت کو سائیڈ لائن کیا جائے، اس حوالہ سے خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو ان تحفظات کو دور کرے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان کو آزادکشمیر آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔