لاہور(امت نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے کا حکم جاری کردیا۔
جسٹس جواد حسن نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ نہ دینے کے خلاف پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر سمیت دیگر کی درخواست پر محفوظ فیصلہ جاری کردیا ۔
درخواست گزاروں نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ نہ. دینے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، جسٹس جواد حسن نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
دوران سماعت آئی جی پنجاب نے موقف اختیار کیا تھا کہ انتخابات سے متعلق جو الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہو گا ہم اس پر عملدرآمد کریں گے جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب نے آگاہ کیا تھا کہ ہم آئین کے آرٹیکل 220 پر عملدرآمد کے پابند ہیں عدالت اور الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے ہم اس پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے الیکشن بروقت کروانے سے معذوری ظاہر کردی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کا موقف تھا کہ تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں ہے، عدلیہ ،چیف سیکرٹری، فنانس سب نے افسران اور فنڈز دینے سے معذرت کرلی ہے الیکشن کمیشن ایسے حالات میں کیسے الیکشن کروا سکتا ہے.ہمیں الیکشن کرانے کے لیے 14 ارب روپے کی ضرورت ہے، قانون میں الیکشن کی تاریخ مؤخر ہو سکتی ہے ۔
گورنر کے وکیل شہزاد شوکت نے دلائل میں کہا اگر اسمبلی خودبخود تحلیل ہوتی ہے تو گورنر انتخابات کی تاریخ دینے کا پابند نہیں ہے.
تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ آئین میں واضح درج ہے کہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد نوے روز میں الیکشن ہوں گے ، صدر مملکت بھی الیکشن کی تاریخ دے سکتے ہیں ، عدالت حکم دے گی تو صدر تاریخ دے دیں گے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کے لیے دائر درخواستوں پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد از نماز جمعہ سنایا جائے گا۔