فائل فوٹو
فائل فوٹو

ارشد شریف کیس،کینیا سے کوئی شواہد نہیں ملے،سربراہ جے آئی ٹی

سپریم کورٹ میں ارشد شریف ازخود نوٹس کیس میں سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ ارشد شریف کا آئی فون، آئی پیڈ ہمارے حوالے نہیں کیاگیا،کوئی ایسا مواد نہیں ملا جس سے کسی نتیجے پر پہنچیں ، کینیا نے ہمارے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا۔

ارشد شریف ازخودنوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ فارن آفس اور جے آئی ٹی کی رپورٹس جمع کرادی ہیں ،جے آئی ٹی نے تحقیقات کے حوالے سے عبوری رائے دی ہے،جے آئی ٹی کی تفتیش ابھی جاری ہے، کینیا میں سی آئی ڈی افسران سے ہمارے افسران نے ملاقات کی۔

جسٹس طاہر اکبر نقوی نے کہاکہ ہاں یا نہ میں بتائیں کہ کیا آپ کو شواہد ملے؟سربراہ جے آئی ٹی نے کہاکہ ہمیں کینیا سے شواہد نہیں ملے، کینیا کے ڈاکٹرز نے اپنی رپورٹ دی ہے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اس کیس میں دو اہم پہلو ہیں، ایک ڈومیسٹک اور ایک فارن، چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ ارشد شریف کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کیسے لیک ہوئی؟ہمیں تمام ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہئے ، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جس نے بھی لیک کی ہمیں پتہ کرکے بتائیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ کینیا خودمختار ملک ہے، ہمیں کسی پر الزام نہیں لگانا چاہئے،دیکھنا ہے کیا خصوصی جے آئی ٹی نے کینیا اور یو اے ای میں درست تفتیش کی،دیکھنا ہے کہ کیا سپیشل جے آئی ٹی تفتیش کیلئے تیارتھی؟ارشدشریف قتل کیس میں پاکستان اور بیرون ملک کچھ غلطیاں کی گئی ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کیوں اور کس کے کہنے پر جاری کی گئی؟اس رپورٹ کے جاری کرنے سے ملزمان ہوشیار ہو گئے ،سپیشل جے آئی ٹی نے کون کون سی غیر ملکی ایجنسیوں کا تعاون مانگا ہے؟کینیا سے رابطہ کرنے اور وہاں جانے کے درمیان گڑبڑہوئی ہے،اس کا پتہ لگانا فارن آفس کی ذمہ داری ہے ۔

سربراہ جے آئی ٹی نے کہاکہ ارشد شریف کا آئی فون، آئی پیڈ ہمارے حوالے نہیں کیاگیا،کوئی ایسا مواد نہیں ملا جس سے کسی نتیجے پر پہنچیں ، کینیا نے ہمارے ساتھ زیادہ تعاون نہیں کیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ کینیا حکام نے فائرنگ کرنے والے 2 پولیس اہلکاروں کیخلاف تحقیقات مکمل کرلیں،جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا جے آئی ٹی کے تمام ارکان کہاں ہیں ، سربراہ جے آئی ٹی نے کہاکہ جے آئی ٹی کے 3 ارکان موجود ہیں، باقی کو بلا لیتے ہیں جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ جے آئی ٹی کے تمام ارکان کو یہاں ہونا چاہئے تھا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یقین دہانی کے باوجود سپیشل جے آئی ٹی کو کینیا میں قتل کی جگہ جانے کیوں نے دیا گیا؟جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاکہ بار بار ایک ہی کہانی سنائی جا رہی ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ کینیا سے سفارتی تعلقات بھی قائم رکھنے ہیں، یہ پیچیدہ معاملہ ہے۔

جسٹس اعجاز االاحسن نے کہاکہ ارشد شریف قت کے 3 زاویے ہیں، ارشد شریف کو پاکستان سے بھاگنے پر کس نے مجبور کیا؟کیا پتہ لگایا گیا کہ ارشد شریف کو ایسا کیا دکھایاگیا کہ وہ ملک سے باہر چلے گئے؟کڑیاں جڑیں گی تو خود ہی پتہ چل جائے گا ارشد شریف سے جان کون چھڑانا چاہتا تھا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ارشد شریف قتل کیس کے اہم کردار خرم اور وقار کے ریڈوارنٹ کیلیے انٹرپول کو لکھ دیا،جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ کینیا کی پولیس جس کہانی پر تحقیقات کررہی ہے وہ قابل قبول نہیں ، ارشدشریف قتل پر جے آئی ٹی بنانے کی یہی وجہ تھی ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ارشد شریف پر مقدمات درج کرانے والوں سے بھی تفتیش کررہےے ہیں بعض سرکاری افسران کے نام آئے، ان سے بھی تفتیش کی،ارشدشریف پر مقدمات درج کرانے کے پیچھے کون تھا، ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے،جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ عدالت کیساتھ کھیل نہ کھیلیں،پہلا مرحلہ تو یہی تھا جو مکمل نہیں ہو سکا،کیا جے آئی ٹی کینیا اور یو اے ای میں تفریح کرنے گئی تھی؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ارشد شریف کے ٹوئٹس اور پروگرامز کا جائزہ لیا جارہاہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ارشد شریف کے ساتھ موجود خرم اور وقار کا بیان کیوں نہیں لیا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ کینیا کے حکام نے صر ف ڈائریکٹر پبلک پراسیکیوٹر سے ملاقات کرائی ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ایک ماہ کا وقت دیتے ہیں، کیس میں کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں، مکمل رپورٹ دیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آنے سے اب تک کچھ ایسا ہوا ہے کہ کینیا اب تعاون نہیں کر رہا،سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی تحقیقات کی سر براہی نہیں کر رہی۔

عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی اور2 ہفتے میں خصوصی جے آئی ٹی سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ۔